Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ : گواہی دی اللّٰهُ : اللہ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَاُولُوا الْعِلْمِ : اور علم والے قَآئِمًا : قائم (حاکم) بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
گواہی دی خدا نے یعنی آشکار کیا یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر کہ خدا کہ خدا تدبیر کرنے والا عالم کا ہے انصاف سے۔ نہیں کوئی معبود مگر وہ غالب حکمت والا
اس آیت کے نازل ہونے پر 360 بتوں کا گر جانا شان نزول : احبار شام میں سے دو شخص رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جب انہوں نے مدینہ طیبہ دیکھا تو ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ نبی آخر الزماں کے شہر کی یہی صفت ہے جو اس شہر میں پائی جاتی ہے “۔ جب حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے توبموجب توریت کے حضور کو پہچان لیا اور عرض کیا :” آپ محمد ﷺ ہیں “ حضور ﷺ نے فرمایا :” ہاں “۔ پھر عرض کیا :” کیا آپ احمد ہیں “ ۔ ۔۔ ۔ فرمایا :” ہاں ! “۔ ۔۔ ۔ پھر عرض کیا :” ہم ایک سوال کرتے ہیں اگر آپ نے ٹھیک جواب دے دیا تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے “۔ فرمایا :” سوال کرو “۔ انہوں نے عرض کیا کہ کتاب اللہ میں سب سے بڑی شہادت کون سی ہے “۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اس کو سن کر دونوں مسلمان ہوگئے۔ حضرت سعید بن جبیر ؓ سے مروی ہے کہ کعبہ شریف میں تین سو ساٹھ بت تھے۔ جب مدینہ طیبہ میں یہ آیت نازل ہوئی تو کعبہ شریف کے اندر وہ سب سجدہ میں گر گئے۔ یہود ونصاریٰ وغیرہ کفار جو اپنے دین کو افضل اور مقبول کہتے ہیں اس آیت میں ان کے دعوے کو باطل کردیا۔ یہ آیت یہود ونصاریٰ کے حق میں وارد ہوئی۔ جہنوں نے اسلام کو چھوڑا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی نبوت میں اختلاف کیا وہ اپنی کتابوں میں حضور کی صفات دیکھ چکے اور انہوں نے پہچان لیا کہ وہ نبی ہیں جن کی خبریں کتب میں دی ہوئی ہیں۔ ان کے اختلاف کا سبب ان کا حسد اور منافع دنیویہ کی طمع ہے۔ میں اور میرے متبعین ہمہ تن اللہ تعالیٰ کے فر مابردار ہیں۔ ہمارا دین، دین توحید ہے جس کی صحت تمہاری خود اپنی کتابوں سے بھی ثابت ہوچکی ہے۔
Top