Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمانوں کی اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کے بدلنے میں نشانیاں ہیں عقل والوں کے لئے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ قریش نے یہود کے پاس جاکر پوچھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تمہارے پاس کیا لائے تھے۔ کہا :” عصا اور ید بیضا “۔ پھر انصار کے پاس جاکر پوچھا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کیا کرتے تھے۔ کہا کہ اندھوں کو بینا کرنا اور مردوں کو جلانا، روگیوں کو چنگا کرنا، بیماروں کو ٹھیک کرنا۔ یہ سن کر قریش آنحضرت ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ تم خدا سے دعا کرو کہ کوہ صفا ہمارے لئے سونا کردے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم ان نشانیوں میں غور کرو۔ نبی سے معجزہ مانگنا کیا ضروری ہے جو بات وہ کہتا ہے یعنی توحید اس کی نشانیاں سارے عالم میں نمودار ہیں۔ مسئلہ : علماء پر واجب ہے کہ اپنے علم سے فائدہ پہنچائیں اور حق ظاہر کریں اور کسی غرض فاسد کے لئے اس میں سے کچھ نہ چھپائیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جس شخص سے کسی نے کچھ دریافت کیا جس کو وہ جانتا ہے اور اس نے کچھ چھپایا، روز قیامت میں اس کے منہ میں آگ کی لگام لگائی جائے گی۔
Top