Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 5
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَخْفٰى عَلَیْهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِؕ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَخْفٰى : نہیں چھپی ہوئی عَلَيْهِ : اس پر شَيْءٌ : کوئی چیز فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا : اور نہ فِي السَّمَآءِ : آسمان میں
بیشک اللہ پر نہیں کوئی چیز پوشیدہ نہ زمین میں اور نہ آسمان میں
رسول کریم ﷺ کا مباحثہ عیسائیوں سے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہتے تھے شان نزول : 9 ھ میں عیسائی لوگوں کی ایک جماعت شام ویمن کے مابین ایک نجران بستی تھی، وہاں سے ایلچی بن کر آنحضرت ﷺ کے پاس آئے تھے اور ان عیسائی لوگوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے خدا کا بیٹا ہونے میں بڑا مباحثہ کیا۔ اس پر اس سورة کی اکثر آیتیں نازل ہوئیں۔ اور جب وہ عیسائی لوگ مباہلہ کی آیت سے پہلے آیتوں میں طرح طرح کی جو نصیحتیں تھیں ان کو خیال میں نہ لائے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہنے کی ہٹ دھرمی پر اڑے رہے تو آخر مباہلہ کی آیت اتری۔ اور اس آیت کے اترتے ہی حضرت محمد ﷺ حضرت علی وفاطمہ وحسن و حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ساتھ لے کر جنگل میں تشریف لے گئے اور عیسائیوں کو آدمی بھیج کر بلایا۔ لیکن بڑے پادری نے مباہلہ منظور نہیں کیا اور اپنے ساتھیوں سے کہا کہ نبی سے مباہلہ کرنا بڑی خرابی کی بات ہے اور عیسائیوں نے سالانہ خران دینا منظور کرلیا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ مباہلہ کرتے تو ضرور آسمان سے آگ برستی اور یہ لوگ وہیں جنگل میں جل کر راکھ ہوجاتے۔
Top