Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 89
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١۫ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ تَابُوْا : توبہ کی مِنْ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
لیکن جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی اور سدھر گئے، پس بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے
توبہ کس وقت قبول ہوتی ہے شان نزول : اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہر چیز کا اللہ تعالیٰ کے ہاں وقت مقرر ہے اسی طرح توبہ کا بھی وقت مقرر ہے۔ وہ وقت یہ ہے مثلاً آدمی ایسی مجبوری اور اضطراری کی حالت میں شرک، کفر یا گناہ کبیرہ سے توبہ کرے جیسے فرعون نے بلکل ڈوبتے وقت توبہ کی اور قبول نہیں ہوئی۔ یا مغرب سے آفتاب نکلنے کے وقت سب لوگ توبہ کریں گے تو ایسی توبہ قبول نہ ہوگی، بلکہ وہ توبہ قبول ہوگی کہ ایسے وقت توبہ کرے کہ اپنی موت کا ابھی اس کو پورا یقین ہو کر اس کی حالت اضطرار کی نہ ہوئی ہو، اپنی زیست کا اس کو بھروسہ ہو۔ اور اس زیست کے سوچے ہوئے زمانہ میں اس کا گناہ سے باز رہنے اور آئندہ نیک کام کرنے کا پورا پورا ارادہ ہو۔ اگر دم اکھڑ جانے کے بعد جبکہ موت کا پورا یقین ہوگیا تو اس وقت کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ توبہ انہیں کی قبول ہوتی ہے جو گناہ سرزد ہوتے ہی فوراً توبہ کرلیتے ہیں اور آئندہ باز رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک مسلمان کو ہر ایک طرح کے گناہ سے بچاوے۔ آمین !
Top