Mazhar-ul-Quran - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
مسلمانو1 میں کچھ وہ مرد ہیں کہ جنہوں نے سچا کردیا جو عہد اللہ سے کیا تھا پس ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اپنی منت کو پورا کردیا (یعنی جہاد پر ثابت قدم رہے یہاں تک کہ شہید ہوگئے) اور ان میں سے بعض وہ ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے قول کو ذرا نہ بدلا۔
عہد کے پورا کرنے کا ذکر۔ (ف 1) مسلمانوں کا دل بڑھانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں حضرت عثمان غنی ؓ اور حضرت طلحہ، اور حضرت سعد بن زید اور حضرت حمزہ اور حضرت انس ؓ کے حق کا ذکر فرمایا ہے کہ کسی ضرورت کے سبب سے بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہوسکے تھے انہوں نے نذر کی تھی کہ اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ بدر کی لڑائی کے بعد پھر نبی ﷺ کو کسی لڑائی کا موقع پیش آئے گا تو ہم بڑی جانثاری سے اور خوب دل کھول کر لڑیں گے جنگ بدر کے بعد جب جنگ احد کی لڑائی کا موقع پیش آیا تو اللہ تعالیٰ سے انہوں نے سب مسلمانوں کیط رف عذرخواہی کی اور اپنا عہد پورا کرنے کو تلوار لے کر دشمن کی طرف بڑھے ، اور حضرت انس بن نضر کو سعد بن معاذ راستے میں ملے تو انہوں نے کہا حد پہاڑ کی جانب سے مجھے جنت کی خوشبوآتی ہے اور نہایت جوان مردی کے ساتھ دشمنوں سے لڑے اور کچھ اوپر اسی (80) زخم کھاکر شہید ہوئے، اس قصہ کو اللہ تعالیٰ نے اس لیے یاد دلایا کہ سب مسلمانوں نے جس طرح اللہ کے رسول سے دین کی لڑائی میں جان بازی کرنے کا عہد کیا تھا حضرت انس بن نضر ؓ کی طرح ان کو اپنے اس عہد پر قائم رہنا چاہیے اور منافقوں کے بہکانے میں ہرگز نہیں آنا چاہیے جو لوگ حضرت انس کی طرح احد کی لڑائی میں ثابت قدم رہے ان کی یہ تعریف فرمائی کہ وہ بھی اپنی جان بازی کے عہد پر قائم رہے اور عہد کے پورا کرنے کے منتطر تھے۔ اس سے اس لرائی میں انہوں نے منافقوں کی طرح اپنے عہد کو نہیں بدلا، اخیر آیت میں عہد کو سچا کرنے والوں کا اور بدعہدی کرنے والوں کا نتیجہ فرماکرعہد کو سچا کرنے والوں کے لیے عقبی میں اجرعظیم ہے۔ اور بدعہدی کرنے والوں کے لیے عذاب۔ بدعہدی کرنے والوں میں بعض لوگ اللہ کے علم میں توبہ کرنے والے بھی تھے اس لیے فرمایا جن کو اللہ چاہے گا آئندہ بدعہد سے توبہ کرنے کی ان کو توفیق دے گا، اور یہ بھی فرمایا کہ وبہ کے بعد توبہ سے پہلے کے گناہوں کو معاف کردیتے ہیں اللہ بڑامہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
Top