Mazhar-ul-Quran - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی قُلْ : فرمادیں لِّاَزْوَاجِكَ : اپنی بیبیوں سے اِنْ : اگر كُنْتُنَّ : تم ہو تُرِدْنَ : چاہتی ہو الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت فَتَعَالَيْنَ : تو آؤ اُمَتِّعْكُنَّ : میں تمہیں کچھ دے دوں وَاُسَرِّحْكُنَّ : اور تمہیں رخصت کردوں سَرَاحًا : رخصت کرنا جَمِيْلًا : اچھی
اے نبی !1 اپنی بییوں سے فرمادو : اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ مال دوں اور تم کو اچھی طرح سے رخصت کردوں (بغیر کسی ضرر کے) ۔
(ف 1) شان نزول : بنی قریظہ کے قصہ کے بعد نبی ﷺ کی بیویوں کا ذکر اس سبب سے آیا کہ بنی قریظہ کا اکثر مال نبی ﷺ نے مہاجرین کودے دیا تھا جس کے سبب سے مہاجرین کو کسی قدرآسودگی ہوگئی تھی مہاجرین کی یہ آسودگی دیکھ کر نبی ﷺ کی بیویوں کو آسودگی کا خیال ہوا اور انہوں نے نبی سے نان نفقہ کی مقدار میں کچھ زیادتی کردینے کی خواہش پیش کردی، نبی ﷺ کو تو سامان دنیا اور اس کا جمع کرنا گوارہ ہی نہ تھا اس لیے آپ کو ایک طرح کا رنج ہوا اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کے اس رنج کے فیصلہ کے طور پر یہ آیتیں نازل فرمائیں کہ اے محبوب ﷺ تم اپنی بی بی سے فرمادو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ دنیوی مال دے کر طلاق دیدوں اور تم کو خوبی کے ساتھ رخصت کردوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کو اور آخرت کی بہبودی کو چاہتی ہو تو اللہ تعالیٰ نے تمہاری نیکی کرنے والیوں کے لیے بڑا اجر تیارکررکھا ہے ، دونوں امر میں سے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات نے اللہ کو اور اس کے رسول کی رضامندی کو اختیار کیا اور دنیا کی زندگی پر آخرت کے گھر کو ترجیح دی، بعد اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے دنیا کی خوبی اور آخرت کے ثواب کو جمع کیا۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو ازواج مطہرات کو دنیا یا آخرت کو پسند کرنے کا اختیار دیا گیا تو اللہ کے رسول پہلے پہل میرے پاس تشریف لائے اور یہ آیت سنا کر اختیار دیا اور فرمایا کہ جلدی نہ کرنا، اپنے والدین سے مشورہ کرکے جو رائے ہو اس پر عمل کرنا، انہوں نے عرض کیا، حضور کے معاملہ میں مشورہ کیسا، میں اللہ کو اور اس کے رسول کو اور دارآخرت کو چاہتی ہوں، اور باقی ازواج نے بھی یہی کہا پھر فرمایا کہ اے نبی کی بیویو، تم میں سے جو کوئی صریح حیا کے خلاف جرات کرے گی تو اس کو دوگنا عذاب دیاجاء گا اور یہ بات اللہ پر آسان ہے۔
Top