Mazhar-ul-Quran - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ لوگ داخل ہوں گے، ان کو اس جگہ سونے کے کنگن اور موتی کے زیور پہنائے جائیں گے۔ اور پوشاک ان کی وہاں ریشمی ہوگی۔
(ف 2) عذاب دوزخ کا ذکر۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف کا وارث کیا یہ ان کا حال ہے کہ وہ قیامت کے دن اللہ کے فضل سے جنت میں داخل ہوں گے وہاں ان کو موتی اور سونے کے جڑاؤ کنگن اور ریشمی کپڑے پہنائے جائیں گے اسی واسطے دنیا میں مردوں پر یہ دونوں چیزیں حرام ہیں ۔ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابوموسی سے جو روایت ہے کہ جنت میں کھانے پینے کے برتن سونے چاندی کے ہوں گے دنیا میں آدمی کو معیشت کا جانی اور مالی نقصان کا خاتمہ بخیر ہونے کا اور عبادات کے قبول ہونے کا طرح طرح کا فکر وغم تھا، جنت میں داخل ہونے کے بعد یہ سب غم جاتے رہیں گے ۔ اس لیے جنتی لوگ اللہ کالاکھ لاکھ شکر اداکریں گے اور کہیں گے کہ سب خوبیاں اللہ ہی کو ہیں جس نے ہمیں سب غموں سے آزاد کیا بیشک ہمارا پروردگار بڑاغفور رحیم ہے کہ اس نے ہمارے گناہ معاف کردیے، اور وہ بڑا قدردان ہے کہ اس نے ہماری تھوڑی سی عبادت کے بدلہ میں ہم کو جنت جیسا مقام عنایت فرمایا کہ جہاں بےمحنت اور مشقت کے ہم ہمیشہ رہیں گے۔
Top