Mazhar-ul-Quran - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
پس کیا،1، وہ شخص جو قیامت کے دن برے عذاب کی ڈھال نہ پائے گا اپنے چہرہ کے سوا ( کیا نجات پانے والوں کے برابر ہوجائے گا) اور ظالموں سے کہا جائے گا، جو کچھ تم کرتے تھے اس کا وبال چکھو
(ف 1) صحیح و بخاری ومسلم میں جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے فرشتے نافرمان لوگوں کو ان کے منہ کے بل گھسیٹیں گے اور ان کو اوندھے منہ آگ میں ڈال دیں گے جس سے پہلے پہل ان کے منہ کو دوزخ کی آگ جھلس دیوے گی اس کو فرمایا کہ جس نے منہ کے بل گھسیٹے جانے اور اوندھے منہ آگ میں ڈالے جانے سے اپنے آپ کو بچا کر جنت میں داخل ہونے کی سروخروئی حاصل کی وہ بہتر ہے یا جو اس عذاب میں گرفتار ہواوہ بہتر ہے پھر فرمایا کہ نافرمان لوگ جب اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیے جائیں گے تو ان کو ذلیل کرنے کے لیے اللہ کے فرشتے ان سے کہویں گے کہ تم لوگ دنیا میں جیسے جیسے کام کرتے تھے ان کی سزا میں اب یہ دوزخ کا عذاب چکھو۔
Top