Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 9
وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَكُوْا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّیَّةً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْهِمْ١۪ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا
وَلْيَخْشَ : اور چاہیے کہ ڈریں الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَوْ تَرَكُوْا : اگر چھوڑ جائیں مِنْ : سے خَلْفِھِمْ : اپنے پیچھے ذُرِّيَّةً : اولاد ضِعٰفًا : ناتواں خَافُوْا : انہیں فکر ہو عَلَيْھِمْ : ان کا فَلْيَتَّقُوا : پس چاہیے کہ وہ ڈریں اللّٰهَ : اللہ وَلْيَقُوْلُوْا : اور چاہیے کہ کہیں قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اور چاہئے کہ ڈریں کہ اگر وہ لوگ اپنے پیچھے اپنی ناتواں اولاد چھوڑ جائیں تو ان کا کیسا خطرہ ہو (کہ کہیں ضائع نہ ہوجائیں) پس چاہئے کہ ڈریں اللہ سے اور سیدھی بات کہیں
قریب المرگ بیمار کے پاس اوپر والے لوگ ایسی ایسی صلاحیں دیا کرتے تھے کہ وہ حق دار وارثوں کا حق مار کر غیروں کے نام پر تیسرے حصہ سے زیادہ نام ونمود کے لئے وصیت کرے۔ ان کی ممانعت میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آنحضرت ﷺ نے ایک دن فرمایا کہ قیامت کے دن ایک گروہ خلقت کا قبروں سے اٹھے گا تو ان کے ک منہ، آنکھ، ناک اور کانوں سے آگ کے شعلے نکلتے ہوں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ حضرت وہ کون لوگ ہیں آپ نے فرمایا :” یتیموں کا مال کھانے والے “ اور وصیت میں بےاحتیاطی کی ممانعت فرمائی۔
Top