Mazhar-ul-Quran - Al-Ghaafir : 36
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰهَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْۤ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَۙ
وَقَالَ : اور کہا فِرْعَوْنُ : فرعون يٰهَامٰنُ : اے ہامان ابْنِ لِيْ : بنادے میرے لئے صَرْحًا : ایک (بلند) محل لَّعَلِّيْٓ : شاید کہ میں اَبْلُغُ : پہنچ جاؤں الْاَسْبَابَ : راستے
اور فرعون1 نے کہا : اے ہامان ! میرے لیے ایک اونچا محل بنا شاید میں ان رستوں تک پہنچ جاؤ۔
فرعون کی نافرمانی۔ (ف 1) فرعون نے اپنے وزیر ہامان سے کہا کہ میرے لیے ایک اونچا محل تیار کرو تاکہ میں اس پر چڑھ کر آسمان کے رستوں میں پہنچوں وہاں چڑھ کر ذرادیکھوں تو سہی کہ حضرت موسیٰ کا خدا کیسا ہے ؟ اور میں تو حضرت موسیٰ کو جھوٹا ہی سمجھتا ہوں مجھے تو یہ یقین نہیں کہ میرے سوا کوئی اور معبود بھی ہے فرعون نے اپنے آپ کو خدا کہلوایا اور بت پرستی پھیلائی اور شریعت موسوی کی باتوں کو خرابی کی باتیں بتلاتا، اور اپنے ان سب برے کاموں کو اچھا جانتا تھا، حضرت موسیٰ کے زندہ رہنے کے داؤ کے لیے فرعون نے بنی اسرائیل کے ہزاروں لڑکے قتل کرائے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر غالب آنے کے داؤ کے لیے حضرت موسیٰ اور جادوگروں کا مقابلہ کرایا، آسمان پر چڑھنے کے لیے اونچا محل بنانے کا حکم دیا کسی داؤ میں اس کو کچھ کامیابی نہیں ہوئی ، اسی واسطے فرمایا فرعون کا جوداؤ تھا وہ مرنے اور تباہی کا تھا۔
Top