Mazhar-ul-Quran - Al-Ghaafir : 53
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْهُدٰى وَ اَوْرَثْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْكِتٰبَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْهُدٰى : ہدایت وَاَوْرَثْنَا : اور ہم نے وارث بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل الْكِتٰبَ : کتاب (توریت)
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو رہنمائی (یعنی تورایت اور امعجزات ) عطا فرمائی اور ہم نے بنی اسرائیل (ف 1) کو اس کتاب (یعنی توریت کا) کا وارث کی
منکرین کا ذکر۔ (ف 2) ان آیتوں میں فرمایا کہ ہم نے حضرت موسیٰ کو کتاب دی، یعنی توریت جو کتاب ہدایت تھی اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا اس سبب سے کہ انہوں نے اللہ اور اس کی کتاب اور رسول کی تابعداری پر صبر کیا، اور جس کتاب کے وہ وارث کیے گئے اس میں ان کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے عقل کامل عطا فرمائی ، اب آگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے محبوب آپ کفار کی زبان درازی اور فریب بازی پر صبر کیجئے خدا کا وعدہ حق ویقین ہے ضرور تمہاری اور تمہارے ساتھ کے مسلمانوں کی مدد ہوگی، اور دشمن ہلاک ہوں گے اور خدا سے اپنی امت کے واسطے استغفار اور بخشش چاہیں گے اور ہمیشہ رات دن صبح وشام اپنے پروردگار کی تسبیح وتعریف کریں ظاہر و باطن میں اس کی یاد سے غافل نہ ہوں پھر اللہ کی مدد یقینی ہے ، یہ حضور کو مخاطب بناکرساری امت کو سنایا، آگے فرمایا کہ اے محبوب جو لوگ خدا کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں یعنی رسول و قرآن کو نہیں مانتے جھوٹے خیالات پکاتے ہیں بغیرسند کے طرح طرح کے جھگڑے نکالتے ہیں وہ بڑے متکبر غروری ہیں ان کا یہی تکبر انکی تکذیب و انکار اور کفر کے اختیار کرنے کا باعث ہوا کہ انہوں نے یہ گوارا نہ کیا کوئی ان سے اونچا ہو اسلیے نبی ﷺ سے عداوت کی بایں خیال فاسد کہ اگر آپ کو نبی مان لیں گے تو اپنی بڑائی جاتی رہے گی اور امتی اور چھوٹا بنناپڑے گا اور ہوس رکھتے ہیں بڑے بننے کی ہرگز ہرگز بڑائی میسر نہ آئے گی بلکہ نبی ﷺ کی مخالف و انکار ان کے حق میں ذلت ورسوائی کا سبب ہوگا، اور اللہ تعالیٰ ان کے غرور اور تکبر کی باتیں سنتا ہے اور ان کے اعمال بد کو دیکھ رہا ہے اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں وقت مقررہ پر ان سب باتوں کا فیصلہ ہوجائے گا۔
Top