Mazhar-ul-Quran - Al-Ghaafir : 66
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَمَّا جَآءَنِیَ الْبَیِّنٰتُ مِنْ رَّبِّیْ١٘ وَ اُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْ نُهِيْتُ : مجھے منع کردیا گیا ہے اَنْ : کہ اَعْبُدَ : پرستش کروں میں الَّذِيْنَ : وہ جن کی تَدْعُوْنَ : تم پوجا کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَمَّا : جب جَآءَنِيَ : میرے پاس آگئیں الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں مِنْ رَّبِّيْ ۡ : میرے رب سے وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ اُسْلِمَ : کہ میں اپنی گردن جھکادوں لِرَبِّ : پروردگار کیلئے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
تم (ان مشرکین سے)1، فرماؤ، بیشک میں منع کیا گیا ہوں اس سے کہ میں ان کی پرستش کروں جنہیں تم اللہ کے سواپوجتے ہو جب کہ میرے پاس پروردگار کی طرف سے روشن دلیلیں آئیں اور مجھ کو یہ حکم ہوا کہ میں رب العالمین کی تابعداری کروں۔
(ف 1) شان نزول ؛ کفار نابکار نے براہ جہالت وگمراہی اپنے دین باطل کی طرف حضور ﷺ پرنور سید عالم کو دعوت دی تھی اور آپ سے بت پرستی کی درخواست کی تھی اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top