Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 31
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَوْلَا نُزِّلَ : کیوں نہیں نازل کیا گیا ھٰذَا الْقُرْاٰنُ : یہ قرآن عَلٰي رَجُلٍ : اوپر کسی شخص کے مِّنَ : سے الْقَرْيَتَيْنِ : دو بستیوں میں عَظِيْمٍ : عظمت والے ۔ بڑے
اور1 کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دو بستیوں (یعنی مکہ مکرمہ اور طائف کے رہنے والوں) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں اتارا گیا۔
(ف 1) کافروں نے ہم لوگ مالدار ارعزت دار ہیں اس واسطے کسی مالدار شخص کو جیسا کہ مثلا مکہ میں ولید بن مغیرہ اور طائف میں عروہ بن مسعود ہے ایسے لوگوں کو ہم اپناسردار بنانا چاہتے ہیں اس واسطے یہ قرآن جو محمد ﷺ پر اترتا ہے ولید یاعروہ جیسے مالدار شخص پر نازل ہوتا اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں کئی طرح دیا ہے۔ (1) ایک تو یہ کہ ان لوگوں کو کس نے مختار بنادیا ہے جو یہ اللہ کی رحمت کے حصے اپنی غرض کے موافق لگا رہے ہیں کیا نبوت کی کنجیاں انکے ہاتھ میں ہیں کہ جس کو چاہیں دیدیں کس قدر جاہلانہ بات کہتے ہیں اللہ نے اپنی حکمت کے موافق جس شخص کو نبوت کے قابل پایا اس کو نبوت عطا کی ان لوگوں کو اللہ کی حکمت میں کیا دخل ہے جو یہ لوگ اپنی رائے لگاتے ہیں۔ (2) دوسرا جواب یہ کہ دنیا میں کسی کو غنی کیا، کسی کو فقیر، کسی کو قوی، کسی کو ضعیف ، مخلوق میں کوئی ہمارے حکم کو بدلنے اور ہماری تقدیر سے باہر نکلنے کی قدرت نہیں رکھتا، تو ہزاروں اہل تدبیر اور اہل ہنر روٹی سے محتاج ہیں اور ہزاروں بےعقل اور بےہنر مالدار ہیں جب دنیا جیسی ذلیل چیز میں کسی کو مجال اعتراض نہیں، تو نبوت جیسے منصب عالی میں کیا کسی کو دم مارنے کا موقع ہے جسے چاہتے ہیں مخدوم بناتے ہیں جسے چاہتے ہیں فقیر کرتے ہیں جسے چاہتے ہیں خادم بناتے ہیں جسے چاہتے ہیں نبی بناتے ہیں جسے چاہتے ہیں امی بناتے ہیں امیر کیا کوئی اپنی قابلیت سے ہوجاتا ہے ، ہماری عطا ہے جسے چاہیں جو کریں۔ (3) تیسراجواب یہ کہ یہ لوگ دنیاوی مالدار کو بڑی چیز خیال کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا اور دنیا کی مالداری ایسی حقیر چیز ہے کہ کافروں کو زیادہ مالدار دیکھ کر مسلمانوں کے دل پریشان ہوجانے کا خیال نہ ہوتا اور بدل جانے کا نتیجہ پیش نظر نہ ہوتا تو ہم ان کے لیے جو رحمن کو نہیں مانتے، یعنی کافروں کو دنیا بےاندازہ دے دیتے ہیں یعنی دنیا کا مال مل جانا کوئی دلیل خدا کے قرب کی نہیں ، ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنادیتے ہیں، اور سیڑھیاں جن کے ذریعے ان پر چڑھتے اور اترتے ہیں وہ بھی خالص چاندی کی ، اور ان کے دروازوں کے کواڑ چوکھٹیں چاندی کے ہوتے ہیں اور تخت چھپڑ کھٹ چاندی کے جن پر وہ سوتے اور تکیہ لگاتے، اور نیز سونے کے اور برتن سونے چاندی کے طرح طرح کی زینت نازونعمت دیتے مگر یہ سب کچھ زندگی دنیا تک کے اسباب ہیں مرے پیچھے کچھ بھی نہیں اور جو مسلمانوں کو آخرت میں جنت ملنے والی ہے اس کو تھوڑی سی جگہ بھی تمام دنیا سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہے۔
Top