Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ : اور جب بیان کیا گیا ابْنُ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے کو مَثَلًا : بطور مثال اِذَا قَوْمُكَ : اچانک تیری قوم مِنْهُ يَصِدُّوْنَ : اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور1 جب ابن مریم کی مثال بیان کی جائے تو ناگہاں تمہاری قوم کے لیے (یعنی کافر) اس (مثال) سے تو مارے خوشی کے آواز بلند کرتے ہیں۔
(ف 1) شان نزول : مسند امام احمد اور طبرانی میں حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت ہے کہ ایک روز سورة الانبیاء کی آیت، انکم وماتعبدون من دون اللہ حصب جہنم کے موافق یہ فرمایا کہ مشرک جن چیزوں کو پوجتے ہیں وہ اور مشرک دونوں قیامت کے دن دوزخ میں جھونکے جائیں گے یہ سن کر مشرکین کو بہت غصہ آیا اور ابن زیعری کہنے لگا، یامحمد ﷺ کیا یہ خاص ہمارے اور ہمارے معبودوں ہی کے لیے یاہرامت وگروہ کے لیے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ تمہارے اور تمہارے معبودوں کے لیے بھی ہے اور سب امتوں کے لیے بھی، اس پر ابن زیعری نے کہا کہ آپ کے نزدیک عیسیٰ بن مریم نبی ہیں اور آپ ان کی اور ان کی والدہ کی تعریف کرتے ہیں اور آپ کو معلوم ہے نصاری ان دونوں کو پوجتے ہیں اور حضرت عزیر اور فرشتے بھی پوجے جاتے ہیں، یعنی یہود وغیرہ ان کو پوجتے ہیں تو اگر یہ حضرات (معاذ اللہ) جہنم میں ہو تو ہم راضی ہیں کہ ہم اور ہمارے بت بھی ان کے ساتھ ہوں اور یہ کہہ کر کفار خوب ہنسے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں ۔ اور فرمایا کہ حضرت عیسیٰ اللہ کے ان بندوں میں ہیں جن پر اللہ نے اپنافضل کیا ہے یہ مشرک جن شیاطینوں کی پوجا کرتے ہیں جن پر اللہ نے اپنا فضل کیا ہے یہ مشرک جن شیاطینوں کی پوجا کرتے ہیں اور وہ شیاطین مشرکوں کی پوجا سے خوش ہیں۔ اور جو لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کی پوجا کرتے ہیں عیسیٰ ان کی صورت سے بےزار ہیں، اس لیے ان مشرکوں نے عیسیٰ کی مثال اپنے شیاطینوں سے جو ملائی ہے وہ بالکل غلط ہے جو خواہ مخواۃ ایک جھگڑے اور باطل جنگ وجدل کی بات ہے بلکہ یہ قوم واقع میں بڑی جھگڑالو اور مفسد ہے ہم نے حضرت عیسیٰ کو بنی اسرائیل کے لیے عجیب نشانی قدرت بنایا کہ بن باپ پیدا کیا ہے ، ہم ہر بات پر قادر ہیں مشرکین مکہ فرشتوں کی مورتوں کو پوجنے کا بڑا فخر کرتے تھے اس کے جواب میں فرمایا کہ ہم چاہیں تو تم کو بالکل ہلاک کرکے تمہارے بدلے میں فرشتوں کو زمین پر بسادیوے۔
Top