Mazhar-ul-Quran - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے مسلمانو ! شراب اور جوا اور باطل معبودوں کے نشانات (یعنی بت) اور فال کے تیر (یعنی پانسے) یہ سب ہی گندے شیطانی کام ہیں پس ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ
شراب اور جوئے وغیرہ کی مناہی (ممانعت) کا حکم حضرت عبداللہ بن عباد ؓ کی روایت ہے کہ شراب کے نشہ میں بعضے صحابہ کرام کی آپس میں تکرار ہو کر مارپیٹ کی نوبت آجاتی، جس کے سبب سے ان لوگوں کے آپس کے سلوک میں روز بروز خلل پڑجاتا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں شراب کی چار حالتیں ہیں جو اسلام میں رہی ہیں جن کا ذکر گزر چکا ہے۔ شراب پی کر آدمی کے ہوش و حواس ٹھکانے نہیں رہتے۔ ہر ایک سے لڑنے جھگڑنے لگتا ہے۔ جوا اس سبب سے باعث عداوت ہے کہ جو شخص میں اپنا مال ہارتا ہے وہ بھی بدحواس ہو کر ہر ایک سے لڑنے لگتا ہے۔ شراب میں ایک یہ بھی خرابی ہے کہ اس کا نشہ آدمی کو ذکر الہی سے روک دیتا ہے حاصل مطلب یہ ہے کہ شیاطین شراب کے نشہ اور جوئے کی دھن میں لوگوں کی آنکھوں پر ایسا پردہ ڈال دیتے ہیں کہ لوگوں کو ان برے کاموں کی برائی نہیں سوجھتی۔ اسی واسطے ان کاموں سے باز رہنے کی ہدایت فرما کر ہر ایماندار کی عقبی کی بہبودی کو اس ہدایت کے موافق عمل کرنے پر منحصر رکھا ہے، اور اس کو اللہ اور اللہ کے رسول کی فرمانبرداری ٹھرایا ہے اور فرمایا ہے کہ اللہ کے رسول کا کام یہی ہے کہ وہ تم لوگوں کو اللہ کا حکم پہنچادیں۔ اب جو کوئی اس کو نہ مانے گا وہ عقبی میں اس نافرمانی کا خمیاہ بھگتے گا۔ مسئلہ : شراب پینا اور بیچنا دونوں حرام ہیں۔ (حدیث شریف میں شراب سے متعلق (10) آدمیوں پر لعنت کی گئی ہے)
Top