Mazhar-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 15
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی (جمع) فِيْ جَنّٰتٍ : باغات میں وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
بیشک (آج) پرہیزگار لوگ باغوں میں اور چشموں میں ہیں۔
اہل جنت کے اوصاف اور انعام۔ (ف 1) اوپر اہل دوزخ کا ذکر فرماکران آیتوں میں اہل جنت کا ذکر فرمایا کہ جو تقوی کرتے ہیں خدا سے ڈرتے ہیں کفر وشرک سے بچتے ہیں وہ اس دن جنت کے عمدہ عمدہ باغوں میں ہوں گے نہروں کے درمیان میں جلوس کریں گے جن میں صاف صاف آب شیریں رواں ہوگا اور ان کے نیک عملوں کی جزا میں اللہ تعالیٰ نے جو بےحساب جنت کی نعمتیں ان کو عنایت فرمائیں، وہ انہوں نے بھرپائیں اور وہ لوگ ان نعمتوں سے خوش اور راضی ہیں۔ یہ اس سبب سے کہ وہ پہلے دنیا میں محسن تھے۔ قول وفعل میں اخلاص و احسان برتتے تھے وہ اللہ کی یاد میں رات تہجد، اور شب بیداری میں گزارتے تھے اور راتوں کو کم سوتے تھے، اور شب کا پچھلا حصہ استغفار میں گزارتے تھے اور اتنے سوجانے کو بھی تقصیر سمجھتے تھے اور ان کے مال بند نہ رہتے تھے بلکہ ان میں فقیروں محتاجوں مسکینوں کو حق بھی ہوتا تھا یعنی زکوۃ صدقہ خیرات دیتے تھے اپنے مالوں میں فقیروں کا حق سمجھتے تھے۔ سائل تو وہ ہے جو اپنی حاجت کے لیے لوگوں سے سوال کرے ، اور محروم وہ ہے جو باوجود تنگ دست ہونے کے لحاظ کے مارے کسی سے سوال نہ کرے۔ اوپر سے حشر کا ذکر جو تھا اب آگے اس سلسلہ کو پورا کرنے کے لیے فرمایا کہ جو صاحب قدرت آسمان سے مینہ برساکرزمین سے مثلا اناج کے دانے سے ہزاروں دانے، اور ایک میوے کی گھٹلی سے ہزاروں میوے کی چیزیں پیدا کرتا ہے اور جس نے خلاف عقل ایک بوند پانی سے انسان کو پیدا کرکے بچہ سے بڑھاپے تک اس میں طرح طرح کے نمونے رکھے جو خود تم میں اللہ کی قدرت و حکمت کی ہزاروں علامات بینات موجود ہیں تم اپنے آپ میں کیوں غور نہیں کرتے اور اپنے آپ کو کیوں نہیں دیکھتے خدا پر دلیل چاہتے ہو تو خود وہ دلیل ہو، جو سب کی آنکھوں کے سامنے ہیں ، یہ سب باتیں ایسے لوگوں کے لیے پوری حشر کی نشانیاں ہیں پس اے لوگو قسم ہے اللہ کی جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے کہ یہ بات حق ہے ایسی یقینی ہے جس سے تمہارا بولنا یقین یعنی قیامت میں اور صدق مذہب اسلام میں کوئی شک وشبہ نہیں یا مسلمانوں سے خطاب ہے کہ اے مسلمانوں جیسے وہ بات یقینی ہے جس کو تم وردرکھتے ہو یعنی کلمہ طیبہ، یوں ہی یہ بات بھی یقینی ہے کہ رزق آسمان میں ہر ایک شخص کا مقدر ہے جو قسمت میں لکھا گیا اس سے زائد نہ ملے نہ کم ملے۔
Top