Mazhar-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 56
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْتُ الْجِنَّ : پیدا کیا میں نے جنوں کو وَالْاِنْسَ : اور انسانوں کو اِلَّا : مگر لِيَعْبُدُوْنِ : اس لیے تاکہ وہ میری عبادت کریں
اور2 میں نے جن اور انسان کو اس لیے پیدا کیا کہ میری عبادت کریں۔
انسانوں اور جنوں کی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی بندگی۔ (ف 2) ان آیتوں میں فرمایا کہ میں نے جنوں کو اور انسانوں کو فقط اسی لیے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں میرے احکام مانیں، میں نے سب کو اسی کا حکم دیا ہے کہ توحید اختیار کریں۔ آگے فرمایا کہ ان کی بندگی سے میرا کچھ فائدہ نہیں ان ہی کا نفع ہے، میں وہ مالک نہیں جو غلاموں سے کہے، میرے لیے کماکرلاؤ، یا میرے سامنے کھانالاکر رکھو، میری ذات ان تخیلات سے پاک اور برتر ہے، میں ان سے اپنے لیے روزی کیا طلب کرتا، خود ان کو اپنے پاس سے روزی پہنچاتا ہوں، بھلا مجھ جیسے زورآور اور قادر و توانا کو تمہاری خدمات کی کیا حاجت ہوسکتی ہے بندگی کا حکم صرف اس لیے دیا گیا ہے کہ تم میری شہنشاہی اور عظمت وکبریائی کا قولافعلا اعتراف کرکے میرے خصوصی الطاف ومراحم کے موردو مسحتق بنو۔ آگے فرمایا کہ اگر یہ ظالم بندگی کی طرف نہیں آتے تو سمجھ لو کہ دوسرے ظالموں کو خدائی سزا کا حصہ پہنچا ان کو پہنچ کررہے گا جتنی دیر ہو اتنی غنیمت جانیں اور سوچیں سمجھیں، سخت افسوس ہے ان کو جو کافر ہیں رسول و قرآن کا نہیں مانتے اس دن جس کا ان سے وعدہ ہے یعنی روز قیامت کا اس روز ان کی تباہی ہے۔
Top