Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 11
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى
مَا : نہیں كَذَبَ : جھوٹ بولا الْفُؤَادُ : دل نے مَا رَاٰى : جو اس نے دیکھا
نبی کے دل نے جو کچھ کہ دیکھا تھا اس3 میں جھوٹ کو دخل نہ دیا۔
آنحضرت ﷺ کے دومرتبہ دیکھنے کا ذکر۔ (ف 3) یہاں فرمایا کہ نبی ﷺ کے قلب مبارک نے اسکی تصدیق کی جو چشم مبارک نے دیکھا معنی یہ ہیں کہ آنکھ سے دیکھا دل سے پہچانا اور اس روئیت ومعرفت میں شک وتردد نے راہ نہ پائی اب یہ بات کہ کیا دیکھا بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا لیکن مذہب صحیح یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے رب تبارک وتعالی کو دیکھا، اور یہ دیکھنا کس طرح تھا چشم سر سے ، یا چشم دل سے، اس میں مفسرین کے دونوں قول پائے جاتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ نبی ﷺ نے رب العزت کو اپنے قلب مبارک سے دو بار دیکھا، (رواہ مسلم) ۔ ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ اپنے رب العزت کو حقیقت چشم مبارک سے دیکھا، یہ قول حضرت انس بن مالک اور عکرمہ کا ہے اور حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو خلت، اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کلام، اور نبی ﷺ کو اپنے دیدار سے امتیاز بخشا۔ کعب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور حسن عکرمہ کا ہے اور حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور نبی ﷺ کو اپنے دیدار سے امتیاز بخشتا، کعب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دوبارہ کلام فرمایا اور نبی ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا دومرتبہ دیکھا۔ (ترمذی) ۔
Top