Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 4
اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا وَحْيٌ : مگر ایک وحی ہے يُّوْحٰى : جو وحی کی جاتی ہے
یہ قرآن (جو تمہیں سنایا جاتا ہے ) ایک ہی وحی ہے جو3 انہیں بھیجی جاتی ہے ۔
(ف 3) بعض مفسر اس طرف گئے ہیں کہ بری قوت والے صاحب حسن سے مراد حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں کیونکہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی قوت سے شیطان ڈرتا ہے چناچہ سورت انفال میں گزرچکا ہے کہ بدر کی لڑائی کے وقت پہلے تو شیطان سراقہ بن مالک کی صورت میں مشرکین کے لشکر میں موجود رہا، جب لشکر اسلام کی مدد کو فرشتے آئے اور شیطان نے جبرائیل (علیہ السلام) کو پہچانا تو بھاگ گیا، قوم لوط کے قصہ میں حضرت جبرائیل کی قوت کا ذکر گزرچکا ہے انہوں نے قوم لوط کے لاکھوں آدمیوں کے رہنے کی چار بستیاں اپنے ایک پر اٹھا کر آسمان تک ان کو بلند کیا اور پھر ان کو الٹ دیا، حسن بصری نے فرمایا کہ شدید القوی ذومرۃ، سے مراد اللہ تعالیٰ ہے اس نے اپنی ذات کو اس وصف کے ساتھ ذکر فرمایا معنی یہ ہیں کہ نبی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بےواسطہ تعلیم فرمائی۔ (تفسیر روح البیان) ۔
Top