Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 56
هٰذَا نَذِیْرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى
ھٰذَا نَذِيْرٌ : یہ ایک ڈراوا ہے مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى : پہلے ڈراووں میں سے
یہ نبی اگلے ڈرانے والوں2 کی طرح ایک ڈر سنانے والے ہیں۔
(ف 2) اس آیت میں فرمایا کہ جس طرح اول ڈر سنانے والے انبیاء بھیجے گئے ہیں حضرت ہود، صالح، نوح، ابراہیم، موسی، عیسیٰ ، انہیں میں سے ایک یہ بھی یعنی محمد ﷺ کوئی نئی بات نہیں ۔ پھر نبی آخرالزمان کے رسول اور قرآن کے کلام الٰہی ہونے میں تم لوگوں کو تعجب کس بات کا ہے ۔ اس کے بعد حشر کا ذکر فرماتا ہے کہ اللہ کے انتظام میں ہر چیز کی دنیا میں عمر مقرر ہے ، اس لیے دنیا کی جو عمر مقرر کی گئی ہے وہ اب ختم ہونے کو ہے اور اس کے ختم پر قیامت آنے والی ہے ، جس طرح اس وقت دنیا کے کاروبار میں یہ لوگ لگے ہوئے ہیں اسی طرح لگے رہیں گے کہ ایک دفعہ ہی دنیا کے اجڑنے کا صور پھونک دیاجائے گا قیامت کی سختیاں جب سرپرآجائیں گی تو سوا اللہ تعالیٰ کے ان کو کوئی ٹال نہ سکے گا، مشرک کے لیے خدا کا وعدہ ہے کہ اس دن اس کی کوئی سختی نہ ٹالی جائے گی، منکر قیامت یہ کہتے ہیں کہ قیامت کب آئے گی اس کا جواب دیتا ہے کہ اس کو اللہ کے سوا کوئی ظاہری نہیں کرسکتا کہ وہ کب تک ہوگی، قیامت کا دن اللہ تعالیٰ نے اس مصلحت سے مخفی رکھا ہے کہ اگر اس کا وقت بتادیاجاتا تو اس وقت دور دراز سمجھ کر لوگ غافل ہوجاتے ہیں۔ اب جو ابہام ہے تو ایماندار کو خوف لگارہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس سے پہلے جو کچھ کرنا ہے کہ کرلینا چاہیے پھر مہلت کہاں ، آگے فرمایا کہ کیا یہ قیامت کے دن سے تعجب کرتے ہیں کہ بھلایہ عالم جو ہزاروں برسوں سے ہے فنا ہوجائے گا اور برآں مزید یہ کہ ہنستے اور روتے نہیں ، حالانکہ برعکس ہونا چاہیے۔ جب اتنی بڑی مصیبت سرپرسوار ہے تو اس کو تصور کرکے رونا چاہیے بالکل غفلت میں گرفتار ہو، لہو ولعب میں مبتلا ہو جہاں چند دنوں رہنا ہے وہاں کے لیے ان تدابیر جائز وناجائز میں گرفتار ہیں کہ دوسرے جہان کا ہوش نہیں کہ کہیں جانا بھی ہے اور عمر ہے کہ اپنی منازل کو بڑی تیزی کے ساتھ طے کررہی ہے پس توبہ کرو ایمان لاؤ توحید کو مانو خدا کے لیے سجدہ کرو نماز پر ھو کہ اس میں سجدہ بھی ہے ورسجدہ بندے کا خدا سے نیاز مندی کا پورا اظہار ہے اور سجدہ نماز ہی موقوف نہیں بلکہ ہر طرح سے عبادت کروتسبیح وتہلیل و استغفار ذکر ومراقبہ خیرات وصدقات سب کو شامل ہے۔
Top