Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 8
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰىۙ
ثُمَّ دَنَا : پھر قریب آیا فَتَدَلّٰى : پھر اتر آیا
وہ3 نزدیک ہوا پھر4 خوب اتر آیا۔
(ف 3) اس کے معنی میں بھی مفسرین کے کئی قول ہیں ایک قول یہ ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کا نبی ﷺ سے قریب ہونامراد ہے کہ وہ اپنی صورت اصلی دکھادینے کے بعد نبی کے قرب میں حاضر ہوئے۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ نبی حضرت حق کے قرب سے مشرف ہوئے۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو اپنے قرب کی نعمت سے نوازا اور یہی صحیح تر ہے۔ (تفسیر خزائن العرفان) ۔ (ف 4) اس میں بھی چند قول ہیں۔ ایک تو یہ کہ نزدیک ہونے سے حضور کا عروج وصول مراد ہے اور اترآنے سے نزول ورجوع تو حاصل معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قرب میں باریاب ہوئے پھر وصال کی نعمتوں سے فیض یاب ہوکر خلق کی طرف متوجہ ہوئے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ رب العزت اپنے لطف ورحمت کے ساتھ اپنے محبوب سے قریب ہوا اور اس قرب میں زیادتی فرمائی۔ تیسراقول یہ ہے کہ نبی ﷺ نے مقرب درگاہ ربوبیت ہوکرسجدہ طاعت ادا کیا (روح البیان) بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ قریب ہواجبار رب العزت کے (خازن) ۔
Top