Mazhar-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 24
وَ لَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَئٰتُ فِی الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِۚ
وَلَهُ الْجَوَارِ : اور اسی کے لیے ہیں جہاز الْمُنْشَئٰتُ : اونچے اٹھے ہوئے فِي الْبَحْرِ : سمندر میں كَالْاَعْلَامِ : اونچے پہاڑوں کی طرح
اور1 اللہ ہی کے لیے ہیں کشتیاں جو دریاؤں میں چلتی ہیں، پہاڑوں کے مثل بلند ہیں۔
(ف 1) جہازوں اور کشتیوں کو پہاڑوں سے تشبیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح خشکی میں پہاڑ قدرت کانمونہ ہیں اسی طرح دریا میں جہاز اور کشتیاں اسی کے قبضہ قدرت و فرمان میں ہیں جو اونچی اونچی بلند پہاڑوں کی طرح پانی میں چلتے ہیں ہزاروں من بوجھ بھرا ہوتا ہے پھر فرمایا زمین پر جو کچھ ہے وہ ہمیشہ رہنے والا نہیں ہے اس سب کے پچھے فنالگی ہوئی ہے باقی رہنے والی وہی ایک ذات وحدہ لاشریک ہے اب جس کی قدرت میں انسان کا پیدا کرن اور فنا کرنا، اسی نے یہ جتلایا ہے کہ دنیا کا یہ سب کارخانہ اس نے بےفائدہ نہیں پیدا کیا بلکہ اس لیے پیدا کیا کہ دنیا میں جو نیکی وبدی ہورہی ہے ہر نیک وبد کے مرجانے کے بعد پھر انسان کو دوبارہ پیدا کیا جائے گا اور نیکی وبدی کا جزاوسزا کا فیصلہ ایک دن کیا جائے گا۔ جو لوگ اس کے منکر ہیں انہوں نے دنیا کی حالت پر اچھی طرح غوروفکر نہیں کیا، صاحب غوروہی ہیں جنہوں نے دنیا کو چند روزہ سمجھ کر یہاں کچھ ایسا کرلیا ہے جس سے دوبارہ زیست میں ان کو سرخروئی حاصل ہو۔
Top