Mazhar-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
اسی سے2 مانگتے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں، خدا ہر روز ایک حالت میں ہے (یعنی وہ ہر وقت اپنی قدرت کے آثار ظاہر فرماتا ہے ۔ )
(ف 2) اسی سے آسمانوں کے رہنے والے اور زمینوں کے بسنے والے سب اپنی اپنی حاجتیں علی حسب المراتب مانگتے ہیں مغفرت توفیق روزی اور حفاظت وغیرہ کے سب ہر بات میں اس کے محتاج ہیں وہ ہر وقت نرالی شان میں جلوہ دکھاتا ہے کسی کو جلاتا ہے کسی کو عزت دیتا ہے کسی کو ذلت دیتا ہے کسی کو غنی کرتا کسی کو محتاج، کسی کے گناہ بخشتا ہے کسی کی تکلیف رفع کرتا ہے ۔ شان نزول : کہا گیا ہے کہ یہ آیت یہود کے رد میں نازل ہوئی جو کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہفتہ کے روز کوئی کام نہیں کرتا ان کے قول کا بطلان ظاہر فرمایا گیا منقول ہے کہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے اس آیت کے معنی دریافت کیے اس نے ایک روز کی مہلت چاہی اور نہایت متفکر اور مغموم ہوکر اپنے مکان پر آیا، اس کے ایک حبشی غلام نے وزیر کو پریشان دیکھ کر کہا، اے آقا : آپ کو کیا مصیبت پیش آئی بیان کیجئے۔ وزیر نے بیان کیا تو غلام نے کہا ا سکے معنی بادشاہ کو میں سمجھادوں گا، وزیر نے اس کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا تو غلام نے کہا، اے بادشاہ اللہ کی شان یہ ہے کہ وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں اور مردے سے زندہ کو نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ، اور بیمار کو تندرستی دیتا ہے اور تندرستی دیتا ہے اور تندرست کو بیمار کردیتا ہے مالداروں کو محتاج اور محتاجوں کو مالدار۔ بادشاہ نے غلام کا جواب پسند کیا اور وزیرکوحکم دیا کہ اس غلام کو خلعت وزارت پہنائیے ، غلام نے وزیر سے کہا، اے آقا یہ بھی اللہ کی شان ہے۔
Top