Mazhar-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 62
وَ مِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِۚ
وَمِنْ دُوْنِهِمَا : اور ان دونوں کے علاوہ جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور1 ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں۔
(ف 1) ان آیتوں میں پہلے تو یہ فرمایا کہ جن لوگوں کے دل اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف ہوگا انکو جنت کی دو منزلیں ملیں گی ایک ان کے نیک عمل کے بدلے میں اور ایک خوف الٰہی سے برے کاموں سے بچنے کے بدلے میں پھر ان منزلوں کے سازوسامان کا ذکر کیا کہ بعض منزلوں میں اعلی درجہ کا سازوسامان ہے اور بعض میں ان سے کم درجہ کا، ہر طرح کی منزلوں کے سازوسامان کا ذکر اسلیے فرمایا تاکہ معلوم ہوجائے کہ جس قدر خوف الہی انسان کے دل میں ہوگا اسی قدرسازوسامان والی جنت کیدومنزلیں اس کو ملیں گی آگے فرمایا کہ وہ دونوں باغ سرسبز و شاداب ہیں ایسی سبزی ہے کہ نہایت ہی گہری سبزی ہے اور ان دونوں باغوں میں دوچشمے ہیں جو جوش مار رہے ہیں خیروبرکت ورحمت و کرامت سے بھرے ہیں ۔ جس سے ہر ایک جنتی اس سے متمتع ہوگا اور ان دونوں باغوں میں طرح طرح کے میوے قسم قسم کی کھجوریں ، انگور کے درخت ہوں گے اور ان ہی باغوں میں عورتیں نیک اخلاق اور اچھی صورت ہوں گی یعنی ان کی پیدائش کی خوبصورت ہوگی یعنی ان کی پیدائش خوبصورتی حسن واخلاق سے مزین ہوگی اور جنت میں خیموں کے اندر حوریں پوشیدہ بیٹھی ہوں گی حدیث شریف میں وارد ہے کہ جنت میں خیمے کھوکھلے موتی کے ہوں گے کہ جن میں سے ہر ایک کا عرض ساٹھ کوس کا ہوگا، اور اپنے اپنے خیمہ میں گھروالے بیٹھے ہوں گے جو غیرا کو نہ دیکھ سکے گا۔ اس یے ہر ایک مومن کی ضرورت ہے کہ اپنے خدا اور رسول کے احکام کے بجالانے میں کوتاہی نہ کرے، تاکہ اصلی مکان جنت کا وارث بنے۔ ورنہ مستحق جہنم کا ہوگا اور صدہا واویلا کرے گا مگر اس وقت کچھ نیک ثمرہ نہ حاصل ہوگا، آگے فرمایا کہ اور حوروں کی صفت یہ ہے کہ پہلے ان سے کسی انسان وجن نے ان کو چھوانہ ہوگا غرض کہ سب کنواریاں ہوں گی آگے جنتیوں کا عیش و آرام ذکرفرماتا ہے کہ یہ بہشتی ان عمدہ باغوں کے نفیس اور نہایت آرام دہ محلوں میں اپنی بی بیوں حوروں کے پاس سرسبز مسندوں پر جو نہایت قیمتی اور سنہرے فرش ہوں گے تکیہ لگائے ہوئے آرام وچین میں بیٹھے ہوں گے۔
Top