Mazhar-ul-Quran - Al-Hashr : 15
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ان1 لوگوں کی سی مثال ہے جو ابھی قریب زمانے میں ان سے پہلے تھے، انہوں نے اپنے گناہ کا وبال چکھا اور ان کے لیے (آخرت میں بھی) دردناک عذاب ہے ۔
(ف 1) امام المفسرین حضرت عبداللہ بن عباس اس کی یہ تفسیر فرماتے ہیں کہ پہلے وبال میں پھنسے والوں سے مراد یہود کا قبیلہ بنی قینقاع ہے جن کی جلاوطنی بنی نضیر کی جلاوطنی سے پہلے ہوئی ، جس کا قصہ حدیث کی کتابوں میں تفصیل سے ہے۔ حاصل یہ ہے کہ یہ قبیلہ وہی ہے جس میں کے عبداللہ بن سلام ہیں اس قبیلہ کا نبی ﷺ سے صلح کا معاہدہ تھا پھر انکی عہد شکنی کے سبب سے بدر کی لڑائی کے بعد نبی ﷺ نے ان پر چڑھائی کی اور جب یہ لوگ مغلوب ہوگئے توعبداللہ بن ابی کی سفارش پر ان کی جان بخشی کی جاکران کو جلاوطن کرایا گیا ، غرض جلاوطن ہونے والوں کی مشابہت اور تمثیل جلاوطن والوں سے ایک پوری مشابہت اور تمثیل ہے ، اوپر گذرچکا ہے کہ مدینہ کے منافقوں نے پہلے تو بنی نضیر کو بہکایا کہ ہم بھی تمہارا ساتھ دیں گے اور جب وقت پڑا تو بنی نضیرکا کچھ ساتھ نہ دیا، یہی حال شیطان کا ہے کہ اب تو لوگوں کے دل میں طرح طرح کے وسوسہ ڈال کر ان سے گناہ کراتا ہے جب قیامت کے دن عذاب کا وقت آئے گا گناہ گار لوگوں کو خودہی ملامت کرنے کو مستعد ہوجائے گا جس کا ذکر سورة ابراہیم میں گذرچکا ہے پھر فرمایا کہ بہکانے والے اور بہکنے والوں کا انجام دونوں کا انجام دوزخ ہے۔ غرض منافقوں نے شیطان کی طرح بنی نضیر کو بہکایا تھا اس مناسبت کے سبب سے اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں منافقوں کے حال کو شیطان کے حال کے ساتھ تشبیہ دی ہے یہاں مفسروں نے بنی اسرائیل کے ایک عابد کا قصہ جو لکھا ہے کہ شیطان نے ستربرس کی عبادت کے بعد اس عابد سے بھی زنا کرایا اور شرک کرایا، اس قصہ سے یہ مطلب نہیں کہ وہ قصہ آیت کی تفسیر یا شان نزول ہے کیونکہ شیطان تورات دن یہی کرتا رہتا ہے جو اس نے اس عابد کے ساتھ کیا اور ہزاروں قصہ شیطان کے اس طرح کے مشہور ہیں جس طرح وہ عابد کا قصہ ہے بلکہ مفسرین کی غرض اس قصہ کے ذکر کرنے سے یہ ہے کہ شیطان رات دن اس طرح کے فریب کے کام کرتا رہتا ہے جس طرح فریب اس نے اس عابد کو دیاہرشخص کو اس کے فریب سے بچنا چاہیے، اس واسطے شیطان کے فریب کے ذکر کے بعد اللہ تعالیٰ نے سب مسلمانوں کو نصیحت فرمائی کہ شیطان کے فریب میں آن کر دنیا کی زیست پر عاقبت کو نہ بھولنا چاہیے اور قیامت کے دورنہ گننا چاہیے اور یہ جاننا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے نیک وبد سب کاموں کی خبر ہے اور اس نیک وبد کی جزا اور سزا کا ایک دن آنے والا ہے اس دن وہی اچھا ہوگا جس نے دنیا میں اس دن کی آفت سے بچنے کا کچھ سامان کرلیا۔
Top