Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 164
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ هُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَا١ۚ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ۚ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَغَيْرَ : کیا سوائے اللّٰهِ : اللہ اَبْغِيْ : میں ڈھونڈوں رَبًّا : کوئی رب وَّهُوَ : اور وہ رَبُّ : رب كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَ : اور لَا تَكْسِبُ : نہ کمائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص اِلَّا : مگر (صرف) عَلَيْهَا : اس کے ذمے وَ : اور لَا تَزِرُ : نہ اٹھائے گا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ : بوجھ اُخْرٰي : دوسرا ثُمَّ : پھر اِلٰي : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا (اپنا) رب مَّرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا فَيُنَبِّئُكُمْ : پس وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : تم اختلاف کرتے
تم فرماؤ : ” کیا میں اللہ کے سوا کسی اور پروردگار کو تلاش کروں حالانکہ وہ پروردگار ہر چیز کا ہے اور جو کوئی جو کچھ کماتا ہے وہ اسی کے ذمہ ہوتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر (بالآخر) تمہیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا ہے تو تم کو وہ بتلادے گا جن باتوں میں تم اختلاف کرتے تھے
غریب و امیر کی آزمائش حاصل مطلب آیت کا یہ ہے کہ پچھلی امتوں کے بعد اے امت محمدیہ ! اللہ تعالیٰ نے ان امتوں کے نائب اور قائم مقام کے طور پر تم کو پیدا کیا ہے۔ اور انظام دنیا چلانے کے لئے بعضوں کو تنگدست پیدا کیا تاکہ تنگدست لوگ مالداروں کا کام کاج کر کے اس کے معاوضہ میں جو کچھ کمائیں اس سے اپنی گزران کریں، اور مالدار لوگ تنگ دست لوگوں کے کام کاج سے اپنی ہر طرح کی ضرورتوں کو رفع کر کے اپنی گزران کریں۔ اور امیر و غریب کے پیدا کرنے میں یہ آزمائش بھی ہے کہ مالدار لوگ کہاں تک اس مال ومتاع کے دینے والے کا شکر کرتے ہیں اور غریب لوگ اپنی غریبی پر کہاں تک صبر سے کام لیتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ یہ دنیا اور دنیا کا انتظام سب چند روزہ ہے، اس چند روزہ انتظام میں خواہ امیر خواہ غریب جو کوئی عقلمندی کرے گا کہ پچھلی امتوں کے عذاب الٰہی سے ہلاک ہوجانے کا حال پیش نظر رکھ کر جہاں تک ہوسکے کچھ عقبیٰ کا سامان کر لیوے گا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ایسی وافر ہے کہ وہ تھوڑے عمل کا بہت سا ثواب عنایت فرماوے گا۔
Top