Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Israa : 96
قُلْ لَّوْ اَنَّ عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ لَقُضِیَ الْاَمْرُ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِالظّٰلِمِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لَّوْ : اگر اَنَّ : ہوتی عِنْدِيْ : میرے پاس مَا : جو تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو بِهٖ : اس کی لَقُضِيَ : البتہ ہوچکا ہوتا الْاَمْرُ : فیصلہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان وَاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جاننے والا بِالظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو
کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ وہی اپنے بندوں سے خبردار (اور ان کو) دیکھنے والا ہے
صداقت رسالت پر اللہ کی گواہی اپنی سچائی پر میں اور گواہ کیوں ڈھونڈوں ؟ اللہ کی گواہی کافی ہے۔ میں اگر اس کی پاک ذات پر تہمت باندھتا ہوں تو وہ خود مجھ سے انتقام لے گا۔ چناچہ قرآن کی سورة الحاقہ میں بیان ہے کہ اگر یہ پیغمبر زبردستی کوئی بات ہمارے سر چپکا دیتا تو ہم اس کا داہنا ہاتھ تھام کر اس کی گردن اڑا دیتے اور ہمیں اس سے کوئی نہ روک سکتا۔ پھر فرمایا کہ کسی بندے کا حال اللہ سے مخفی نہیں وہ انعام و احسان ہدایت و لطف کے قابل لوگوں کو اور گمراہی اور بدبختی کے قابل لوگوں کو بخوبی جانتا ہے۔
Top