Mazhar-ul-Quran - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
(اے محبوب2) تم اپنے پروردگار کے فضل سے مجنون نہیں (جیسا کہ کافر کہتے ہیں) ۔
حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کا جواب۔ (ف 1) مشرکین مکہ حضور کو العیاذ بااللہ مجنون کہتے تھے کہ کوئی شیطان کا اثر ہے جو یک بیک تمام قوم سے الگ ہوکرایسی باتیں کرنے لگے ہیں جن کو کوئی نہیں مان سکتا، تو اللہ نے اس خیال باطل کی تردید اور آپ کی تسلی فرمائی کہ اس کالطف وکرم تمہارے شامل حال ہے اس نے تم پر انعام و احسان فرمائے نبوت اور حکمت عطا کی، فصاحت تامہ ، عقل کامل، پاکیزہ خصائل ، پسندیدہ اخلاق عطا فرمائے ، مخلوق کے لیے جس قدرکمالات امکان میں ہیں سب علی وجہ الکمال عطا فرمائے ہر عیب سے ذات عالی صفات کو پاک رکھا، جس پر اللہ تعالیٰ کے ایسے ایسے فضل وانعام ہوں جن کو ہر آنکھ والامشاہدہ کررہا ہے کیا اسے مجنون کہنا خود اپنی مجنون گی کی دلیل نہیں۔ آج آپ کو العیاذ باللہ مجنون ک لقب سے یاد کرنا بالکل وہی زنگ رکھتا ہے جس رنگ میں دنیا کے تمام جلیل القدر مصلحین کو ہر زمانے کے شریروں سے اور بےعقلوں نے یاد کیا ہے لیکن جس طرح تاریخ نے ان مصلحین کے اعلی کارناموں پر بقاء دوام کی مہر ثبت کی اور ان مجنون کہنے والوں کا نام ونشان باقی نہ چھوڑا۔ قریب ہے کہ قلم اور اس کے ذریعہ سے لکھی ہوئی تحریریں آپ کے ذکر اور آپ کے بےمثال کارناموں اور علوم ومعارف کو ہمیشہ کے لیے روشن رکھیں گی اور آپ کو مجنو بتلانے والوں کا وجود صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹ کررہے گا، ایک وقت آئے گا جب ساری دنیا آپ کی حکمت و دانائی کی داددے گی اور آپ کے کامل ترین انسان ہونے کی بطور ایک اجماعی عقیدہ کے تسلیم کرے گی بھلا خداوندوقدوس جس کی فضیلت و برتری کو ازل لازوال میں اپنے قلم سے نور سے لوح محفوظ کی تختی پر نقش کرچکا کسی کی طاقت ہے کہ محض مجنون ومفتون کی پھبتیاں کس کر اسکے ایک شوشہ کو مٹاسکے، جو ایساخیال رکھتا ہے کہ پرلے درجہ کا مجنون یا جاہل اور کاذب ہے۔
Top