Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 126
وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتْنَا١ؕ رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور نہیں تَنْقِمُ : تجھ کو دشمنی مِنَّآ : ہم سے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاٰيٰتِ : نشانیاں رَبِّنَا : اپنا رب لَمَّا : جب جَآءَتْنَا : وہ ہمارے پاس آئیں رَبَّنَآ : ہمارا رب اَفْرِغْ : دہانے کھول دے عَلَيْنَا : ہم پر صَبْرًا : صبر وَّ تَوَفَّنَا : اور ہمیں موت دے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان (جمع)
اور تو ہم سے یہی بیر (دشمنی) کرتا ہے کہ ہم اپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان لائے جب جب وہ ہمارے پاس آئیں اے رب ہمارے ! ہم پر صبر کا فیض ڈال اور ہماری جان حالت اسلام پر نکلے
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے بنی اسرائیل کی شکایت مطلب یہ ہے کہ فرعون کے وزیروں اور امیروں نے فرعون کے پاس جاکر بطور مشورہ یہ بات کہی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی پیروی کرنے والوں کو زندہ نہیں چھوڑنا چاہئے، ورنہ یہ لوگ آپ کی رعیت کو بہکا کر آپ کی طرف سے پھیر دیں گے اور خدا کی طرف متوجہ کردیں گے اور آپ کو اور آپ کے دین و آئین کو اور معبودوں کو چھوڑ دیں گے، تو پھر فرعون نے جل کر وہی حکم جاری کرنے کو کہا جو پہلے کرچکا تھا۔ جس وقت حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے تھے کہ ہم ان کے لڑکوں کو قتل کر ڈالیں گے اور لڑکیوں کو چھوڑ دیں گے، ہمارے سامنے ان لوگوں کی کیا ہستی ہے ہم سب زبردست ہیں۔ جب بنی اسرائیل کو اس بات کی خبر پہنچی کہ وہ ملعون پھر ویسا ارادہ کرتا ہے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے اس کی شکایت کی۔ آپ نے جواب دیا کہ خدا سے مدد چاہو اور صبر کرو آخر میں خدا سے ڈرنے والوں بھلائی اور بہتری ہوگی۔ گویا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرعون پر فتح پانے کا وعدہ کیا تو ان کی قوم نے کہا کہ ہماری تو ہمیشہ یہی حالت رہی کہ جب آپ نہیں تھے جب بھی اسی مصیبت میں گرفتار تھے کہ ہمارے لڑکے قتل کردئے جاتے تھے اور اب بھی وہی تکلیف ہے یہ کم بخت پھر وہی حکم جاری کررہا ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں بہت جلد خدا تمہارے دشمنوں کو غارت کرے گا اور یہ کافر مع اپنے ہوا خواہوں (مدد گاروں) کے ہلاک ہوگا اور تم لوگ دنیا میں سلطنت کی باگ ہاتھ میں لوگے۔ پھر اللہ تعالیٰ تمہیں آزماوے گا کہ تم کیا عمل کرتے ہو چناچہ یہ بات ظہور میں بھی آگئی۔
Top