Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 37
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یَنَالُهُمْ نَصِیْبُهُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا یَتَوَفَّوْنَهُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَیْنَ مَا كُنْتُمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا وَ شَهِدُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰفِرِیْنَ
فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : بہتان باندھا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلایا بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتوں کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يَنَالُهُمْ : انہیں پہنچے گا نَصِيْبُهُمْ : ان کا نصیب (حصہ) مِّنَ الْكِتٰبِ : سے کتاب (لکھا ہوا) حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آئیں گے رُسُلُنَا : ہمارے بھیجے ہوئے يَتَوَفَّوْنَهُمْ : ان کی جان نکالنے قَالُوْٓا : وہ کہیں گے اَيْنَ مَا : کہاں جو كُنْتُمْ : تم تھے تَدْعُوْنَ : پکارتے مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا قَالُوْا : وہ کہیں گے ضَلُّوْا : وہ گم ہوگئے عَنَّا : ہم سے وَ : اور شَهِدُوْا : گواہی دیں گے عَلٰٓي : پر اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں اَنَّهُمْ : کہ وہ كَانُوْا كٰفِرِيْنَ : کافر تھے
پس کون ہے زیادہ ظالم اس شخص سے جس نے جھوٹ باندھا اللہ پر یا جھٹلایا اس کی آیتوں کو، یہی لوگ ہیں جن کو ان کا حصہ (لوح محفوظ کے) لکھے ہوئے میں سے پہنچے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کو آویں گے تو ان سے کہیں گے، کہاں ہیں وہ جن کو تم پوجتے تھے سوائے خدا کے کہیں گے وہ ہم سے گم ہوگئے اور وہ اپنے اوپر اس بات کا اقرار کریں گے کہ بیشک وہ کافر تھے
دوزخ اور عذاب موت کا ذکر حاصل مطلب یہ ہے کہ ملک الموت اور ان کے مددگار فرشتے مشرکوں کو مرتے وقت عذاب سے ڈراتے ہیں جس سے ان کو بڑی گھبراہٹ ہوتی ہے۔ فرشتے جھڑک کر ان سے دریافت کرتے ہیں کہ جن کو تم خدا کے سوا دنیا میں پکارتے اور پوجتے تھے وہ اب کہاں ہیں، ان کو بلاؤ کہ تم کو اس عذاب سے بچاویں۔ وہ لوگ جواب دیں گے کہ ہم کو معلوم نہیں کہ وہ کدھر گم ہوگئے، وقت پر ہمارے کچھ کام نہ آئے۔ ہم کو ان سے کچھ توقع اور امید نہیں ہے۔ یہ ان کا موت کے وقت اپنی جانوں پر کفر کا اقرار ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے دوزخ کا داروغہ کہے گا کہ داخل ہو آگ میں ہمراہ اور امتوں کے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں۔ پھر دوزخ میں داخل ہوتے ہی ایک امت دوسری امت کو لعنت کرنے لگے گی۔ مشرک مشرکوں کو، یہود یہود کو لعنت کرنے لگیں گے پچھلی امت کے لوگ پہلی امت کے لوگوں کے حق میں خدا تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ ” اے پروردگار ! انہوں نے ہم کو تیرے راستہ سے بہکایا تھا ان کو دو چند عذاب کر “۔ جواب ملے گا کہ تم سب کے واسطے دوچند عذاب ہے۔ لیکن تم نہیں جانتے کیونکہ ہم نے ہر ایک کو اس کے عمل کے موافق سزا دی ہے اور پہلی امت کے لوگ پچھلی امت کے لوگوں سے کہیں گے کہ تم پر کچھ نہیں ہے۔ جس طرح ہم گمراہ ہوئے اسی طرح تم بھی گمراہ ہوئے اب اپنے کئے کی سزا چکھو۔ مطلب یہ ہے کہ بہکانے والوں کو دوگنا عذاب یوں ہوگا کہ ایک اپنے بد عملوں کا اور دوسرا لوگوں کو بہکانے کا اور بہکنے والوں کو ایک بہکاوے میں آجانے کا اور اللہ کے رسول کی نصیحت نہ سننے کا اور دوسرا بد عملوں کا۔
Top