Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 41
لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ جَهَنَّمَ : جہنم کا مِهَادٌ : بچھونا وَّ : اور مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر غَوَاشٍ : اوڑھنا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
ان کے واسطے آگ سے بچھونا ہے اور اوپر سے ان کے لئے آگ ہی سے اوڑھنا ہے اور ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں ظالموں کو
اہل جنت و دوزخ کی گفتگو ان آیتوں میں قرآن پر ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کا ذکر فرمایا، اور یہ بھی جتلایا کہ ایمان لانا اور نیک عمل کرنا کچھ مشکل نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے باہر تکلیف نہیں دیتا۔ پھر فرمایا کہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہی ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش ہوگی وہ جنت میں جانے سے پہلے نکال دی جاوے گی۔ مطلب یہ ہے کہ ایمان والے دوزخ سے نجات پاویں گے تو بہشت و دوزخ کے درمیان میں ایک پل پر ٹھہرائے جائیں گے اور ان ظلموں کا بدلہ جو دنیا میں ان کے ذمہ تھے ہوگا۔ اس بدلے کے بعد جب ان کے دل بغض سے پاک وصاف ہوجاویں گے تو پھر ان کو بہشت میں جانے کا حکم ہوگا اور تمام بہشتی لوگ بطور شکریہ کے کہیں گے کہ اگر خدا تعالیٰ ہم کو ہدایت نہ کرتا تو کا ہے کو ہم ہدایت پاتے۔ اور جب بہشتی لوگ جنت میں داخل ہوچکیں گے تو ایک پکارنے والا پکار کر کہے گا : ” اے جنتیو ! تمہارے واسطے یہ حکم ہے کہ تم جیتے رہو اور کبھی نہ مرو اور تندرست رہو، کبھی بیمار نہ ہو جوان بنے رہ بوڑھے نہ ہو۔ چین کرو کبھی رنجیدہ نہ ہو “ یہ آواز سب جنتیوں کے کان میں پہنچے گی۔
Top