Mazhar-ul-Quran - Al-Insaan : 13
مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ۚ لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًاۚ
مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوں گے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ ۚ : تختوں پر لَا يَرَوْنَ : وہ نہ دیکھیں گے فِيْهَا : اس میں شَمْسًا : دھوپ وَّلَا : اور نہ زَمْهَرِيْرًا : سردی
جنت میں مسہریوں پرف 4 (آرام و عزت سے) تکیہ لگائے ہوں گے ، نہ وہاں دھوپ (کی تپش ) دیکھیں گے اور نہ سخت سردی (بلکہ موسم فرحت بخش ہوگا)
اہل جنت کی نعمتوں کا ذکر۔ (ف 4) ان آیتوں میں ابرار لوگوں کی حالت کی اور یہ تفصیل فرمائی کہ وہ لوگ جنت کے عیش محلوں میں، چھپر کھٹوں ، مسہریوں ، شہ نشینوں پر مسندوں ، گدوں پر تکیہ لگائے عیش کریں گے اور وہاں گرمی سردی کی ان کو کچھ تکلیف نہ ہوگی، عمدہ موسم سردوراحت رہے گا، جنت کے درختوں کی سہانی سہانی چھاؤں اور ان پر جھکی ہوئی ہوگی، ان درختوں کی شاخیں مع اپنے پھول پھل وغیرہ کے ، ان پر جھکی پڑتی ہوں گی اور پھلوں کے خوشے اسی طرح لٹکتے ہوں گے اور ان کے قبضہ میں کردیے جائیں گے کہ جنتی جس حالت میں چاہے کھڑے بیٹھے لیٹے، بےتکلف لے سکیں، وہاں بھی برتن چاندی کے ایسے صاف ہوں گے جن میں شیشے کے برتنوں کی طرح اندر کی چیز باہر سے نظر آئے گی ، اگرچہ جنت میں کھانے پینے سے برتنے کی جتنی چیزیں ہیں ان کے فقط نام دنیا کی چیزوں سے ملتے جلتے ہیں، لیکن جنت کی چیزوں اور دنیا کی چیزوں سے ملتے جلتے ہیں لیکن جنت کی چیزوں اور دنیا کی چیزوں میں بڑا فرق ہے جیسے مثلا دنیا میں ایسا دودھ کہاں ہے جس کی ہمیشہ نہر بہتی ہو اور پھر دوسرے ہی دن وہ کھٹا نہ ہوجائے۔ وہ شہد کہاں ہے جس کی نہر بہتی ہو اور مکھیاں بھنک کر اس میں جم جم کر نہ مریں۔ اور ہوا سے خاک اور کوڑا کرکٹ اس پر نہ پڑے۔ وہ شراب کہاں ہے جس کی نہر اور بدبو کے سبب سے اس نہر کے آس پاس کچھ دنوں میں نہ بند ہوجائے۔ اسی طرح جنت کی زمین چاندی کی ہوگی، جس صاحب قدرت نے دنیا کی زمین کی مٹی میں یہ تاثیر دی ہے کہ اس سے شیشہ کے برتن میں کی اندر کی چیز باہر سے نظر آتی ہے جنت کی زمین کی چاندی میں اس تاثیر کا دے دینا اس کی قدرت سے کیا بعید ہے یہ چاندی کے آبخورے جنتی کو جس قدر پینے کی خوہش ہوگی ٹھیک اس کے اندازہ کے موفق بھرے ہوں گے تاکہ نہ جھوٹی بچے نہ دوبارہ پھر مانگنے کی ضرورت ہو۔ اور ان کو اس جگہ شراب طہور کے جام پلائے جائیں گے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی ، اس کی آمیزش سے شراب کی لذت اور زیادہ ہوجائے گی ایک جام شراب وہ تھا جس کی آمیزش کافور ہے دوسرا وہ ہے جس میں سونٹھ کی آمیزش مگر دنیا کی سونٹھ نہیں وہ سونٹھ جنت کا ایک چشمہ زیر عرش سے جنت عدن ہوتا ہواتمام جنتوں میں گذرتا ہے اور جنت میں خوبصورت لڑکے غلام اہل جنت کی خدمت گزاری میں ہر وقت پھرتے رہین گے اورہ خوبصورت لڑکے اسی عمر میں ہمیشہ رہیں گے یعنی نہ مریں گے نہ بوڑھے ہوں گے نہ ان میں کوئی تغیر آئے گانہ خدمت سے اکتائیں گے ان کے حسن کا یہ عالم ہوگا جیسے بکھیرے ہوئی موتی ہیں یعنی اپنے حسن و جمال صفائی اور آب وتاب میں ادھر ادھر پھرتے ہوئے ایسے خوش منظر معلوم ہوں گے گویا بہت سے چمکدار خوبصورت موتی زمین پر بکھیر دیے گئے تفسیر خازن میں اسی قول کو ترجیح دی ہے کہ حوروں کی پیدائش کی طرح وہ لڑکے بھی جنت کی مخلوقات میں سے ہیں۔
Top