Mazhar-ul-Quran - Al-Insaan : 23
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ
اِنَّا : بیشک ہم نَحْنُ نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَيْكَ : آپ پر الْقُرْاٰنَ : قرآن تَنْزِيْلًا : بتدریج
بیشک1 ہم نے (اے محبوب) تم پر قرآن بتدریج اتارا۔
(ف 1) شان نزول : اوپر نیک وبد لوگوں کا اور جنت دوزخ کا حال تھا، اس قسم کی آیتیں نبی ﷺ سے حشر کے منکر لوگ جب سنتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ نے یہ خلاف عقل باتیں اپنی طرف سے بنالی ہیں۔ اس پر اللہ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں، اور فرمایا ، ان لوگوں کو ایک سیدھی سی بات بتلادی گئی ہے کہ اگر یہ لوگ قرآن کو کلام انسان جانتے ہیں تو ایک چھوٹی سی سورت یہ لوگ بھی بناکر پیش کریں، جب اس بات سے یہ لوگ عاجز ہیں تو پھر ان لوگوں کا قرآن کو کلام انسان کہنامحض ان کی ہٹ دھرمی ہے یہ کلام بلاشک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو بتدریج ضرورت کے موافق اے محبوب ﷺ اللہ تعالیٰ نے تم پر نازل کیا ہے اس میں اللہ کی بڑی حکمتیں ہیں پس تم اپنے رب کے حکم پر صبر کیے جاؤ، یعنی رسالت کی تبلیغ فرما کر اور اس میں مشقتیں اٹھا کر اور دشمنان دین کی ایذائیں برداشت کرکے صابر رہو۔
Top