Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : ان سے جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : اگر يَّنْتَهُوْا : وہ باز آجائیں يُغْفَرْ : معاف کردیا جائے لَهُمْ : انہیں جو مَّا : جو قَدْ سَلَفَ : گزر چکا وَاِنْ : اور اگر يَّعُوْدُوْا : پھر وہی کریں فَقَدْ : تو تحقیق مَضَتْ : گزر چکی ہے سُنَّةُ : سنت (روش) الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
تم کافروں سے فرماؤ :” اگر وہ ( اب بھی اپنے کفر سے) باز آجائیں تو ان کے گزشتہ قصور معاف کردیئے جائیں گے “ اور اگر پھر وہی کریں گے تو بیشک گزرچکا ہے دستور اگلوں کا (کہ اللہ تعالیٰ اپنے دشمنوں کو ہلاک کرتا ہے اور اپنے انبیاء و اولیاء کی مدد فرماتا ہے)
ہدایت او جنگ کا حکم ان آیتوں میں للہ تعالیٰ نے حضرت مقبول ﷺ کو یہ حکم فرمایا کہ ابوسفیان وغیرہ کفار سے یہ بات کہ دو کہ اگر تم لوگ کفر سے اور ارادہ قتل مومنین سے باز رہ کر دائرہ اسلام میں آجاؤگے تو تمہارے جتنے گناہ ہیں وہ سب بخش دیئے جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ ان لوگوں سے یہ بھی کہ دو کہ اگر تم لوگ اپنے اسی کفر ونفاق پر جمے رہوگے اور اللہ کے رسول کی مخالفت کئے جاؤگے تو یاد رکھو کہ اللہ کے کارخانہ قدرت میں قاعدہ یوں ہی جاری رہا ہے کہ وہ اپنے انبیاء اور مومنین کی مدد کرتا ہے اور کفار کو ہلاک کردیتا ہے۔ پھر حضرت محمد ﷺ کو فرمایا کہ آپ اور مومنین ان کفار سے جنگ کریں یہاں تک کہ شرک باقی نہ رہے، خالص خدا کا دین ہوجائے۔ اگر یہ کفار اس لڑائی سے خائف ہوئے اور ایمان لے آئے اور کفر سے باز رہے تو تم ان لوگوں سے کہ دو کہ خدا تمہارے اعمال سے پوری واقفیت رکھتا ہے تم سے درگزر کرے گا، اور اگر پھر یہ لوگ اسی کفر پر جمے رہے اور لڑائی پر مستعد ہوئے تو یہ بات جان لیویں کہ خدا انہیں کبھی فتح یاب نہیں کرے گا، وہ تو ہمیشہ تمہارے ہی ساتھ تمہاری مدد کرتا رہے گا، اور ہر وقت تم ہی کو غلبہ دیتا رہے گا۔ اس سے بڑھ کر کوئی حمایتی نہیں ہے اور نہ اس سے زیادہ کوئی مدد گار ہے۔
Top