Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 55
اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَۖۚ
اِنَّ : بیشک شَرَّ : بدترین الدَّوَآبِّ : جانور (جمع) عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا فَهُمْ : سو وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
بیشک جانداروں میں سے بد تر اللہ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا پس وہ ایمان نہیں لاتے
یہود کی بدعہدی جس کا مطلب یہ ہے کہ جانوروں میں تو عقل نہیں کہ وہ اس سے کام لیں۔ کافروں میں عقل ہے، اور پھر اس سے کام نہیں لیتے۔ عقل سے کام لیں تو چاروناچار ایمان لے آویں۔ یہ جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں۔ آگے آیت کا مطلب یہ ہے کہ یہود بنی قریظہ اور مسلمانوں کا عہد و پیمان ہوگیا تھا کہ ہمارے مقابلہ میں کفار کو مدد نہ دینا۔ انہوں نے عہد توڑ دیا اور اور جنگ احد میں ہتھیاراوں سے دشمنوں کی مدد کی اور بعد میں کہنے لگے کہ ہم بھول گئے تھے۔ پھر دوسری بار عہد ہوا کہ آئندہ ہم مسلمانوں کے دشمنوں کو ہرگز ہرگز مدد نہ پہنچائیں گے، لیکن جنگ خندق میں کفار سے پھر اتفاق کر کے دوسری بار عہد توڑا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ ہر انسان کو اپنے عہد کا پورا کرنا اور اس کو نباہنا لازم ہے۔ بنی قریظہ نے جو بد عہدی کی یہ لوگ انساننیت سے خارج اور اللہ کے نزدیک سب جانداروں سے بد تر ہیں۔ ایسے لڑائی میں ایسے لوگوں پر جب قابو پالیا جائے تو ایسی سخت سزا دی جاوے گی جس سے پچھلے کفار انہیں بھاگتا دیکھ کر خود بھی بھاگیں اور عبرت حاصل کریں۔ اور اگر تم کو کسی گروہ کی دغابازی کا اندیشہ ہو تو ان کے عہد کو ان کی طرف برابر لوٹادو کیونکہ اللہ کو دغاباز پسند نہیں آتے۔
Top