Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 61
وَ اِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَاِنْ : اور اگر جَنَحُوْا : وہ جھکیں لِلسَّلْمِ : صلح کی طرف فَاجْنَحْ : تو صلح کرلو لَهَا : اس کی طرف وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ رکھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ اِنَّهٗ : بیشک هُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور اگر وہ کافر صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی مائل ہو اور اللہ پر بھروسہ کرو، بیشک وہی ہے سننے والا جاننے والا
صلح کا حکم اور غیبی مدد اللہ پاک اس آیت میں آنحضرت ﷺ کو ارشاد فرماتا ہے کہ اگر کفار صلح کا پیغام دیں اور لڑائی سے بچیں تو صلح کرلو۔ چناچہ حضور نے ایسا ہی کیا کہ حدیبیہ کی صلح کے وقت جب مشرکین مکہ نے صلح چاہی اور دس برس تک جنگ کی موقوفی کی درخواست کی تو اللہ کے رسول نے اس کو مان لیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس صلح میں خدا پر بھروسہ رکھو اگر اس صلح سے ان کا کوئی اور مطلب ہے تو خدا ان کے قول کو سنتا ہے اور ان کی نیتوں کو جانتا ہے۔ اس لئے اگر ان کا ارادہ اس صلح سے یہ ہے کہ تھوڑے روز تک جنگ موقوف کر کرکے قوت پکڑ کر جاویں اور بہت سامان مہیا کر کے پھر لڑائی پر آمادہ ہوں تو خدا نے تمہیں بدر کی لڑائی کے وقت اپنی مدد بھیج کر فتح یاب کیا ہے اور ہمیشہ ہر کام میں مدد کرتا رہا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس تائید کا ذکر فرمایا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے ذریعہ سے پہنچائی۔ چناچہ فرمایا کہ خود اللہ تعالیٰ جو کچھ مدد پہنچاتا رہتا ہے وہ تو پہنچتی ہے مگر انصار جو ایمان لاکر تمہارے ساتھ ہوگئے اور ہر ایک کام میں تمہارے قوت بازو بن گئے اور تمہاری اطاعت میں ہمیشہ سرگرم ہیں، یہ اللہ کی تائید ہے۔ اللہ نے ان میں نفاق ہیدا کردیا ان کے آپس کے نفاق اور آئے دن کی خانہ جنگیاں ان کی پشت ہا پشت کی مخالفت کچھ ایسی نہ تھی جو آسانی سے رفع ہوجاتی۔ اگر دنیا بھر کی دولت ان کی تالیف کے واسطے خرچ کی جاتی اور بڑی بڑی قوت صرف کی جاتی، جب بھی ان کا قدیمی بغض رفع نہ ہوتا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو بھیج کر ان لوگوں کی سخت دلی کو نرم دلی سے بدل ڈالا اور ان میں محبت کا مادہ پیدا کردیا۔ پھر انہوں نے ایک دل ہوکر جو جو کارنمایاں کئے وہ صفحہ ہستی پر یادگار ہیں جو قیامت تک باقی رہیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت بیان کی کہ اللہ سب چیزوں پر غالب ہے جس بات کا ارادہ کرتا ہے اس میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہوتی، اور حکیم ہے اس کی کوئی بات حکمت سے خالی نہیں ہے۔
Top