Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 126
اَوَ لَا یَرَوْنَ اَنَّهُمْ یُفْتَنُوْنَ فِیْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَا یَتُوْبُوْنَ وَ لَا هُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
اَوَ : کیا لَا يَرَوْنَ : وہ نہیں دیکھتے اَنَّھُمْ : کہ وہ يُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہیں فِيْ كُلِّ عَامٍ : ہر سال میں مَّرَّةً : ایک بار اَوْ : یا مَرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر لَا يَتُوْبُوْنَ : نہ وہ توبہ کرتے ہیں وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
کیا وہ (منافق لوگ) نہیں دیکھتے کہ یہ لوگ (کسی نہ کسی) آفت میں آزمائے جاتے ہیں ہر سال میں ایک بار یا دو بار، پھر بھی یہ نہ توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں
منافقین کا ذکر : اللہ پاک تعجب کے ساتھ منافقوں کا حال بیان فرماتا ہے کہ ہر سال ایک دو دفعہ ان کی آزمائش ہوتی ہے۔ قحط بھی پڑتا ہے، بیماریوں کی مصیبت جھیلتے ہیں مگر یہ اپنے نفاق میں ایسے ڈھیٹ ہیں کہ نہ توبہ کرتے ہیں، نہ آئندہ خوف کرتے ہیں اور جب کوئی سورة اترتی ہے تو اس میں اپنے عیب کو سن کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے کہ کسی نے ہماری طرف دیکھا تو نہیں اور وہاں سے دب کر سرک جاتے ہیں اور مذمت کی آیت یا سورة کو پورے طور پر نہیں سنتے۔ اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایمان کی طرف سے پھیر دیا ہے اور اس کا ظاہری سبب یہ ہے کہ یہ بےسبب ظاہری ہر جگہ یہی ہوتا ہے۔
Top