Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 23
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اٰبَآءَكُمْ : اپنے باپ دادا وَاِخْوَانَكُمْ : اور اپنے بھائی اَوْلِيَآءَ : رفیق اِنِ : اگر اسْتَحَبُّوا : وہ پسند کریں الْكُفْرَ : کفر عَلَي الْاِيْمَانِ : ایمان پر (ایمان کے خلاف) وَ : اور مَنْ : جو يَّتَوَلَّهُمْ : دوستی کریگا ان سے مِّنْكُمْ : تم میں سے فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ هُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے مسلمانو ! تم نہ سمجھ اپنے باپوں اور بھائیوں کو (اپنا) دوست، اگر وہ ایمان کے مقابلہ پر کفر اختیار کریں اور جو کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی رکھے گا پس ایسے ہی لوگ ظالم ہیں
ہجرت اور جہاد کا حکم شان نزول : حضرت عباس اور طلحہ ؓ کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی کہ جب یہ دونوں مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے سے رک گئے تو یہ فرمایا کہ تم لوگ جب ایمان لاچکے تھے تو تم کو اپنے باپ بھائیوں کے سبب سے ہجرت کو نہ چھوڑ نا چاہئے تھا کیونکہ وہ رشتہ دار تو ایسے ہیں جو کفر پر جمع ہوئے ہیں اور ایمان کے مقابلہ میں کفر کو اچھا جانتے ہیں۔ اس لئے جو کوئی ان کی رفاقت کرے گا وہ تو ظالم ہے۔
Top