Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 36
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ١ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ١ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اِنَّ : بیشک عِدَّةَ : تعداد الشُّهُوْرِ : مہینے عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اثْنَا عَشَرَ : بارہ شَهْرًا : مہینے فِيْ : میں كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب يَوْمَ : جس دن خَلَقَ : اس نے پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین مِنْهَآ : ان سے (ان میں) اَرْبَعَةٌ : چار حُرُمٌ : حرمت والے ذٰلِكَ : یہ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ : سیدھا (درست) دین فَلَا تَظْلِمُوْا : پھر نہ ظلم کرو تم فِيْهِنَّ : ان میں اَنْفُسَكُمْ : اپنے اوپر وَقَاتِلُوا : اور لڑو الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں كَآفَّةً : سب کے سب كَمَا : جیسے يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے لڑتے ہیں كَآفَّةً : سب کے سب وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی باررہ مہینے کی ہے اللہ کی کتاب میں جس دن پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو ان (بارہ مہینوں) میں سے چار مہینے حرمت کے مہینے ہیں (یعنی رجب۔ ذی قعدہ۔ ذی الحجہ۔ محرم) یہ سچا دین ہے پس ان چار مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر حال میں سے لڑو جیسا کہ وہ لڑتے ہیں تم سے ہر حال میں اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے
ذیقعدہ، ذوالحجہ، محرم، رجب ان چار مہینوں کی خاص فضیلت شان نزول : مشرکین مکہ ایام جاہلیت میں ادب کے مہینوں کی کچھ خصوصیت باقی نہیں رکھتے تھے بلکہ لڑائی کے زمانہ میں اگر محرم کا مہینہ آتا تھا بےوسواس جنگ کرتے تھے اور اس کے عوض میں مثلا صفر کے مہینے کو محرم قرار دے لیتے تھے اسی کو نسئ بھی کہتے ہیں۔ جس کا ذکر آگے آوے گا غرضیکہ اسی امر کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر فرمایا کہ خدا کے نزدیک مہینے گنتی میں بارہ ہیں : محرم، صفر، ربیع الاول، ربیع الثانی، جمادی الاول، جمادی الثانی، رجب، شعبان، رمضان، شوال، ذیقعدہ، ذی الحجہ۔ ان مہینوں کو قمری مہینہ کہتے ہیں کیونکہ ان کا حساب چاند کی گردش سے واقع ہوتا ہے۔ ان بارہ مہینوں کے دن سال میں تین سو پچپن ہوتے ہیں، اور یہی مہینے عرب کے یہاں مروج چلے آتے ہیں اور مسلمانوں کے نماز، روزہ، حج وغیرہ کے معاملات ان ہی کے حساب سے ہوتے ہیں۔ شمسی سال جس کا شمار آفتاب کی گردش سے ہے تین سو پینسٹھ دن کا ہوتا ہے۔ اس واسطے قمری سال شمسی سال سے ہر برس دس روز کم میں تمام ہوجاتا ہے اور ہر سال اسی دس روز کی کمی سے قمری مہینے مختلف موسموں میں واقع ہوا کرتے ہیں اور اسی طرح خدا کی کتاب لوح محفوظ میں یہی حساب واقع ہے۔ پھر فرمایا کہ ان بارہ مہینوں میں سے چار مہینے ادب کے ہیں : ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم لگاتار اور ایک مہینہ سال کے درمیان میں رجب کا۔ ملت ابراہیمی کے موافق ان چار مہینے کی اہل عرب نہایت ہی حرمت و عظمت کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس حرمت کو برقرار رکھا بلکہ اور بھی تاکید کردی کہ ان ادب کے مہینوں میں لڑائی کی ابتدا کر کے اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو کیونکہ ان مہینوں میں معصیت کے کرنے پر سخت عتاب ہوگا۔ پھر یہ حکم فرمایا کہ جس طرح کفار تم سے قتال کرتے ہیں تم بھی ان سے قتال کرو اور یہ جان رکھو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے انہیں کی مدد ونصرت کرتا ہے۔
Top