Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 44
لَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالْمُتَّقِیْنَ
لَا يَسْتَاْذِنُكَ : نہیں مانگتے آپ سے رخصت الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت اَنْ : کہ يُّجَاهِدُوْا : وہ جہاد کریں بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنین جان (جمع) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالْمُتَّقِيْنَ : متقیوں کو
(یاد رکھو کہ) جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں تم سے وہ لوگ چھٹی نہ مانگیں گے اس سے کہ اپنے مالوں سے اور جانوں سے جہاد کریں، اور اللہ خوب جانتا ہے پرہیزگاروں کو
ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں خدا پر اور آخرت پر یوین رکھتے ہیں وہ کبھی گھر میں رہنے کی اجازت نہیں چاہتے ہیں۔ انہیں تو یہی بات پسند ہے کہ جس طرح ممکن ہو اپنی جان سے مال سے جہاد میں شریک ہوں۔ بلکہ اگر انہیں بیٹھ رہنے کا حکم بھی دیاجائے تو انہیں شاق گزرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کا حال بیان فرما کر یہ ذکر کیا کہ خدا سب کو جانتا ہے کہ کون کون ان میں متقی ہیں۔ اور پھر یہ فرمایا کہ جو لوگ خدا پر پورا ایمان نہیں رکھتے اور نہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں، وہی لوگ بیٹھ رہنے کو پسند کرتے ہیں اور گھروں میں رہ جانے کی اجازت بھی چاہتے ہیں۔ کیونکہ ان کے دلوں میں دین کی طرف سے شک ہے اور یہ لوگ ہمیشہ شک کی حالت میں متردد ہیں
Top