Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 49
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَ لَا تَفْتِنِّیْ١ؕ اَلَا فِی الْفِتْنَةِ سَقَطُوْا١ؕ وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِیْطَةٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو۔ کوئی يَّقُوْلُ : کہتا ہے ائْذَنْ : اجازت دیں لِّيْ : مجھے وَلَا تَفْتِنِّىْ : اور نہ ڈالیں مجھے آزمائش میں اَلَا : یاد رکھو فِي : میں الْفِتْنَةِ : آزمائش سَقَطُوْا : وہ پڑچکے ہیں وَاِنَّ : اور بیشک جَهَنَّمَ : جہنم لَمُحِيْطَةٌ : گھیرے ہوئے بِالْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو
اور ان (منافقوں) میں کوئی تم سے یوں کہتا ہے :'' مجھے اجازت دیجئے (گھر میں بیٹھا رہوں) اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالئے '' آگاہ ہو کہ وہ (خود) فتنہ میں پڑے ہوئے ہیں اور بیشک جہنم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو
شان نزول : اس کا حاصل یہ ہے جہ منافقین مدینہ میں سے ایک شخص قبیل بنی سلمہ کا سردار جد بن قیس تھا جس کی کنیت ابو وھب تھی۔ تبوک کی لڑائی میں جانے اور نصرانیوں سے لڑنے کا جب آنحضرت ﷺ نے اس سے ذکر کیا تو اس نے کہا کہ سب لوگوں کو معلوم ہے کہ میں عورتوں سے زیادہ رغبت رکھتا ہوں، شام کے ملک میں جاکر نصرانیوں کی عورتوں کو دیکھوں گا تو خواہ مخواہ فتنہ میں پر جاؤگا۔ اس لئے مجھ کو تو مدینہ میں ہی چھوڑ جایئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور فرمایا کہ بڑا فتنہ نفاق کا ہے جس میں یہ لوگ پڑے ہوئے ہیں اس فتنہ کے سبب سے یہ ایسے جھوٹے عذر کرتے ہیں اور دنیا میں تو یہ لوگ اپنی دغابازی کی باتوں کو ہوشیاری اور دور اندیشی جان کر عمر بھر اسی حالت کو یہاں تک اچھا جانتے کہ عقبیٰ میں بھی اپنی ان دغا بازیوں سے کام لینا چاہیں گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو ہر ایک کے دل کا حال معلوم ہے۔ اس کے سامنے ان کی دغابازی کچھ نہ چل سکے گی اور آخر ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم کے ساتویں طبقے میں ہوگا۔
Top