Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ
: اور اگر
كَذَّبُوْكَ
: وہ آپ کو جھٹلائیں
فَقُلْ
: تو کہ دیں
لِّيْ
: میرے لیے
عَمَلِيْ
: میرے عمل
وَلَكُمْ
: اور تمہارے لیے
عَمَلُكُمْ
: تمہارے عمل
اَنْتُمْ
: تم
بَرِيْٓئُوْنَ
: جواب دہ نہیں
مِمَّآ
: اس کے جو
اَعْمَلُ
: میں کرتا ہوں
وَاَنَا
: اور میں
بَرِيْٓءٌ
: جواب دہ نہیں
مِّمَّا
: اس کا جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
اور (اے پیغمبر) اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں ، پس آپ کہہ دیجئے کہ میرے لیے میرا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا عمل ہے۔ تم بری ہو اس چیز سے جو میں کرتا ہوں ، اور میں بری ہوں اس چیز سے جو تم کرتے ہو
ربط آیات ابتداء میں قرآن کی حقانیت اور صداقت کا ذکر ہوا ، پھر درمیان میں توحید کا مسئلہ بیان ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے توحید کے دلائل دیے اور شرک کا رد فرمایا۔ اس کے بعد پھر قرآن کی حقانیت اور صداقت کا ذکر ہوا ، پھر درمیان میں توحید کا مسئلہ بیان ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے توحید کے دلائل دیے اور شرک کا رد فرمایا۔ اس کے بعد پھر قرآن کی حقانیت کا تذکرہ آیا ، اس کا منزل من اللہ ہونا اور غلطی سے مبرا ہونا بیان کیا گیا۔ پھر تکذیب کرنے والوں کی مذمت ہوئی۔ اب آج کے درس میں اور اگلی آیات میں مسئلہ رسالت اور قیامت کو اکٹھا بیان کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ مکی سورتوں میں بنیادی عقائد ، ایمانیات اور اخلاقیات ہی کو مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے۔ ان سورتوں میں خدا تعالیٰ کی وحدانیت ، اس کی ذات وصفات اور ایمان کی جملہ جزئیات کا ذکر آتا ہے۔ عقائد باطلہ اور رسومات باطلہ کی جگہ جگہ تردید آتی ہے۔ تکذیب رسالت کفار ومشرکین انبیاء کی نبوت و رسالت سے متعلق طرح طرح کے شبہات پیدا کرتے تھے اور رسالت کی تکذیب کرتے تھے۔ تو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے ایسے مکذبین کے متعلق فرمایا (آیت) ” وان کذبوک “ اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ اس سے گھبرائیں نہیں کیونکہ تکذیب کا سلسلہ شروع سے آرہا ہے۔ کفار ومشرکین نے ہمیشہ توحید ، رسالت ، وحی الٰہی اور وقوع قیامت کو جھٹلایا۔ تکذیب رسالت کے ضمن میں مشرک کہتے تھے کہ تم تو ہمارے جیسے انسان ہو ، ہم تجھے نبی کیسے مان لیں ؟ تمہاری ظاہری حالت بھی اچھی کوئی نہیں ہے۔ مالی پوزیشن بھی بہتر نہیں ، تمہارے پاس مال و دولت نہیں ، نوکر چاکر نہیں ، کوئی کوٹھی ، بنگلہ اور باغات نہیں۔ آخر کس بات پر تمہیں رسول مان لیں۔ دراصل مشرکین ہمیشہ باطل زعم میں مبتلا رہے ہیں کہ نبی اور رسول وہ شخص ہوسکتا ہے جو اچھا خاصا پیتا ، صاحب جائیداد ، امیر کبیر ، اعلی حیثیت اور بڑے خاندان سے تعلق رکھتا ہو کہتے تھے کہ اگر نبی ہوتا تو مکہ اور طائف جیسی دو عظیم بستیوں میں سے کوئی بڑا سردار ہوتا۔ کیا اللہ کے پاس نبوت کے لیے ابو طالب کا یتیم بھتیجا ہی رہ گیا تھا ؟ اسی بنا پر وہ لوگ حضور خاتم النبین کی رسالت کا انکار کرتے تھے۔ فرمایا ، اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو اے پیغمبر ! فقل آپ ان سے کہہ دیں ” لی عملی “ میرے لیے میرا عمل ہے یعنی میں اپنے عمل کا ذمہ دار ہوں۔ میرے عمل کے بارے میں تم سے باز پرس نہیں ہوگی۔ (آیت) ” ولکم عملکم “ اور تمہارے لیے تمہارا عمل ہے۔ فرمایا ، یاد رکھو ! (آیت) ” انتم بریئون مما اعمل “ تم ان کاموں سے بیزار ہو ، جو میں انجام دیتا ہوں (آیت) ” وما انا بری مما تعملون “ اور میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم انجام دیتے ہو۔ ہر ایک کو اپنے اپنے عمل کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی۔ میں اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہوں۔ اگر میں نے کوئی غلطی کی یا افتراء باندھا تو اس کی جواب دہی میں کروں گا اور تم اس کے ذمہ دار نہیں ہو گے لیکن یاد رکھو ! اگر تم نے حق وصداقت کی تکذیب کی توحید و رسالت کو جھٹلایا ، معاد کا انکار کیا ، تو اس کا بھگتان تم کو کرنا ہوگا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جب حق ظاہر ہوجاتا ہے تو اس کے مخالفین اس پر طرح طرح کے اعتراضات کیا کرتے ہیں اور اس کو جھٹلانے کی کوشش کرتے ہیں یہ بات ہمیشہ سے چلی آرہی ہے ، لہٰذا طعن وتشنیع کرنے والوں سے زیادہ الجھنا نہیں چاہیے۔ تکذیب کرنا باطل پرستوں کا ہمیشہ سے شعار رہا ہے اسی لیے فرمایا کہ آپ ان سے کہہ دیں کہ تم اپنے عمل کے ذمہ دار ہو اور میں اپنے عمل کا سب کو اپنے اپنے اعمال کا جلد ہی حساب چکانا پڑے گا۔ ظاہری اور باطنی سماعت اللہ نے مکذبین کی ایک خصلت یہ بھی بیان فرمائی ہے (آیت) ” ومنھم من یستمعون الیک “ ان میں سے بعض ایسے لوگ ہیں جو آپ کی طرف کان رکھتے ہیں یعنی آپ کی بات سنتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ظاہری کان تو آپ کی طرف کرتے ہیں مگر ان کے دل کے کان متوجہ نہیں ہوتے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا سننا نہ سننا برابر ہے۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا ، اے پیغمبر ! (آیت) ” فانت تسمع الصم “ کیا آپ ان بہروں کو سنائیں گے جن کے دل کے کان بند ہیں (آیت) ” ولو کانوا لا یعقلون “ اور اگرچہ وہ عقل بھی نہیں رکھتے۔ ایسے لوگوں کو سنانے کا فائدہ کیا اور یہ لوگ آپ کی نصیحت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ سورة انفال میں بھی گزر چکا ہے (آیت) ” صم بکم عمی فھم لا یعقلون “ وہ بہرے گونگے اندھے ہیں وہ عقل سے صحیح فائدہ ہی نہیں اٹھاتے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل جیسی عظیم نعمت عطا کی ہے جسے صحیح طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے مگر یہ لوگ ایسا کرنے سے قاصر ہیں غرضیکہ اللہ نے فرمایا کہ مکذبین کی حالت یہ ہے کہ وہ آپ کی بات دل سے سنتے ہی نہیں تو آپ ان کو زبردستی کیسے سنا سکیں گے۔ دل کے اندھے سماعت کے بعد بصارت کا ذکر فرمایا (آیت) ” ومنھم من ینظر الیک “ اور ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کی طرف نگاہ رکھتے ہیں یعنی بظاہر آپ کی طرف دیکھتے ہیں مگر وہ دل کے اندھے ہیں۔ (آیت) ” افانت تھدی العمی ولو کانوا لا یبصرون “ کیا آپ اندھوں کو راہ دکھائیں گے اگرچہ وہ نہ دیکھتے ہوں۔ جو لوگ دل کے بہرے اور اندھے ہیں وہ آپ کی بات کو نہ سن سکتے ہیں ، نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ دل کے اندھاپن کے بارے میں سورة حج میں موجود (آیت) ” فانھا لا تعمی الابصار ولکن تعمی القلوب التی فی الصدور “ یاد رکھو ! اکثر ظاہری آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ، بلکہ سینوں میں پڑی ہوئی دل کی آنکھیں بند ہوتی ہیں ، جس کی وجہ سے ان کے دل میں اچھی بات جمتی ہی نہیں۔ جو شخص بصیرت سے محروم ہو ، وہ کسی اچھی چیز سے مستفید نہیں ہو سکتا۔ تو معلوم ہوا کہ خالی سننا اور خالی دیکھنا مفید نہٰں جب تک انسان کے قلب کے کان اور آنکھیں کھلی نہ ہوں۔ جب تک کسی نیکی کی طلب اور شوق نہ ہو ، اچھی سے اچھی بات بھی اثر نہیں رکھتی اسی لیے فرمایا کہ ظاہری سننا اور دیکھنا اس وقت تک فائدہ نہیں دے سکتا جب تک دل متوجہ نہ ہو۔ مستشرقین کی ریشہ دوانیاں اس زمانہ کے مستشرقین پر یہ بات بالکل صادق آتی ہے۔ یہودی ، عیسائی اور ہندو اہل قلم سیرت پاک پر قلم اٹھاتے ہیں بڑی بڑی اسلام کتابوں کے دیباچے لکھتے اور ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ متعصب نہیں ہیں بلکہ اپنے اپنے دین پر قائم رہتے ہوئے بھی اسلام اصولوں کے معترف ہیں۔ مگر یہ ان کی محض چالاکی ہے۔ ان کے کان بہرے اور دل کی آنکھیں اندھی ہیں ، لہٰذا وہ حق کو دل سے قبول نہیں کرتے بلکہ اسلام کی حمائت کی آر میں اس پر شب خون مارتے ہیں۔ بظاہر کسی تصنیف کا دیباچہ پڑھیں تو یہ لوگ بڑے منصف مزاج نظر آئیں گے مگر اس کتاب کے اندار اسلام ، قرآن اور پیغمبر اسلام پر رکیک حملے پائیں گے۔ روسیوں کا حال بھی یہی ہے۔ بظاہر وہ قرآن پاک کی عزت کرتے ہیں مگر اسلام کو رجعت پسندانہ مذہب قرارد یتے ہیں اور پیغمبر اسلام کے متعلق کہتے ہیں کہ آپ اس زمانے کے نبی تھے ان کی تعلیمات اس زمانے کی ضروریات پوری نہیں کرسکتیں۔ یہودیوں اور عیسائیوں کا بھی یہی حال ہے ۔ ظاہر میں وہ سنتے اور دیکھتے بھی ہیں ، مگر اندر تعصب اور خباثت بھری ہوئی ہے۔ خود فریبی مشرکوں کا حال بھی ایسا ہی ہے۔ وہ بھی دل کے بہرے اور اندھے ہیں اور اسی لیے حقیقت سے محروم ہیں۔ ان کے دل کے کان اور دل کی آنکھیں بند ہیں ، اس لیے ان کو کوئی چیز فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ فرمایا (آیت) ” ان اللہ لا یظلم الناس شیئا “ بیشک اللہ تعالیٰ تو لوگوں پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا (آیت) ” ولکن الناس انفسھم یظلمون “ بلکہ لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کے مرتکب ہوتے ہیں۔ وہ خود ایسے اسباب مہیا کرتے ہیں جن کی بنا پر جہنم کے مستحق بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا (آیت) ” ذلک بما قدمت یدئک وان اللہ لیس بظلام للعبید “ (الحج) یہ تو تیری اپنی کمائی ہے جو تیرے ہاتھوں نے کی وگرنہ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندوں پر کبھی زیادتی نہیں کرتا ، وہ تو نہایت ہی شفیق اور مہربان ہیں۔ مگر یہ خود انسان ہیں جو اپنی کارگردگی کی وجہ سے جہنم کا ایندھن بنتے ہیں جو فکر اور عقیدہ تم نے اپنایا اور جو اعمال فاسدہ انجام دیے ، یہ انہی کا ثمرہ ہے۔ اسے بھگتو۔ فرمایا (آیت) ” فاصبروا اولا تصبروا سواء علیکم “ (الطور) تم صبر کرو یا نہ کرو۔ اب تمہارے لیے برابر ہے۔ تمہیں اپنے کیے کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ تم نے قرآن اور پیغمبر اسلام کی تکذیب کی آج کے دن کو جھٹلایا ، شرائع الٰہیہ کا انکار کیا ، خدائی قانون کی پروا نہ کی ، اب یہ تمام چیزیں جمع ہو کر تمہارے لیے عذاب کا مبنی بنیں گی۔ عرصہ زندگی فرمایا آج تو تم دندناتے پھرتے ہو ، قرآن اور رسالت کی تکذیب کرتے ہو اور اسی زندگی کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہو ، مگر یاد رکھو ! (آیت) ” ویوم یحشرھم “ جس دن ہم کو اکٹھا کریں گے۔ دوبارہ زندہ کر کے اپنے سامنے حاضر کریں گے اس دن انہیں احساس ہوگا۔ (آیت) ” کان لم یلبثوا الا ساعۃ من النھار “ کہ ہم تو دنیا میں ایک گھڑی بھی ٹھہرے۔ ہماری دنیاوی زندگی تو نہایت ہی قلیل تھی۔ دنیا کی پوری پچاس ، ساٹھ یا سو سالہ زندگی ایسی محسوس ہوگی جیسے کوئی شخص گھنٹہ دو گھنٹے خوش گپیوں میں گزار دیتا ہے۔ دوسری جگہ ضحی کا لفظ آتا ہے یعنی دنیا کی زندگی کی طوالت اس قدر معلوم ہوگی جیسے کوئی شخص دوپہر کے وقوت تھوڑا سا آرام کرلیتا ہے یا جیسے پچھلے پہر کا تھوڑا سا وقت ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آخرت کے دردناک عذاب کے پیش نظر زندگی بھر کا عیش و آرام نہایت حقیر نظر آئے گا۔ خدا کے حضور بےبسی پھر دوسری بات اللہ نے یہ فرمائی (آیت) ” یتعارفون بینھم “ مکذبین ایک دوسرے کو پچانیں گے لیکن کوئی کسی کی مدد نہیں کرسکے گا۔ کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا (آیت) ” بعضھم لبعض عدو الا المتقین “ (الزخرف) وہ سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے البتہ متقی لوگ کسی کے کام آسکیں گے۔ وہ خدا کی بارگاہ میں سفارش کریں گے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ مومن اپنے بھائیوں کو جہنم سے چھڑانے کے لیے خدا کی بارگاہ میں التجا کریں گے۔ حضرت دائود (علیہ السلام) کے زمانے کے یہودیوں کا ذکر قرآن پاک میں آتا ہے کہ جب وہ خدا کے حکم کے مطابق ہفتہ کے دن مچھلی کے شکار سے بازنہ آئے تو اللہ نے ان کو بندروں اور خنزیروں کی شکلوں میں متشکل کردیا۔ اگرچہ ان کی شکلیں تبدیل ہوچکی تھیں ، وہ بول نہیں سکتے تھے مگر اپنے عزیز و اقارب کو پہچانتے تھے اور حرکات و سکنات سے مدد کے لیے پکارتے تھے ، مگر کوئی ان کی مدد نہ کرسکا۔ قیامت کا حال بھی ایسا ہے۔ مجرمین اپنے عزیزوں کو پہچانیں گے ، ا ن سے تعارف ہوگا مگر چونکہ وہ دنیا میں کفر وشرک کا ارتکاب کرتے رہے ، ظلم و زیادتی کو اپنائے رکھا ، بداخلاقی اور بدکرداری کا مظاہر کرتے رہے۔ لہٰذا یہ تعارف کچھ مفید نہیں ہوگا۔ اور انہیں اپنے کیے کی سزا مل کر رہے گی۔ انکارِ معاد فرمایا (آیت) ” قد خسر الذین کذبوا بلقاء اللہ “ بیشک خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں ن اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا۔ گویا تکذیب رسالت کے ساتھ تکذیب معاد کا ذکر بھی آگیا۔ انہوں نے قیامت کو برحق تسلیم نہ کیا اور محاسبے کے عمل پر یقین نہ کیا ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ محاسبے کے وقت ہر آدمی خود جواب دیگا اور درمیان میں کوئی ترجمان نہیں ہوگا۔ (آیت) ” یوم تاتی کل نفس تجادل عن نفسھا “ (النحل) ہر نفس کو اپنا جواب خود دینا ہوگا ، وہاں پر کوئی وکیل میسر نہیں آئے گا جو کسی مجرم کی طرف سے جواب دعوی داخل کردے۔ اس وقت ہر شخص کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے وہی کچھ ہوگا جو اس نے اس دنیا میں کمایا ۔ فرمایا (آیت) ” وما کانوا مھتدین “ یہ لوگ ہدایت یافتہ نہیں تھے۔ اس دنیا میں وہ گمراہی میں پڑے رہے ، کج روی اختیار کی ، آیات الٰہی کی تکذیب کی ، معاد کا انکار کیا ، تو آج سخت خسارے میں ہوں گے اور ابدی عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے۔
Top