Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 46
وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ
وَاِمَّا
: اور اگر
نُرِيَنَّكَ
: ہم تجھے دکھا دیں
بَعْضَ
: بعض (کچھ)
الَّذِيْ
: وہ جو
نَعِدُھُمْ
: وہ عدہ کرتے ہیں ہم ان سے
اَوْ
: یا
نَتَوَفَّيَنَّكَ
: ہم تمہیں اٹھا لیں
فَاِلَيْنَا
: پس ہماری طرف
مَرْجِعُھُمْ
: ان کا لوٹنا
ثُمَّ
: پھر
اللّٰهُ
: اللہ
شَهِيْدٌ
: گواہ
عَلٰي
: پر
مَا يَفْعَلُوْنَ
: جو وہ کرتے ہیں
اور اگر ہم دکھا دیں آپ کو وہ چیزیں جن کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا پھر ہم آپ کو وفات دے دیں ، پس ہماری طرف ہی ان کا لوٹ کر آتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ گواہ ہے ان کاموں پر جو یہ کرتے ہیں
ربط آیات توحید کے بیان کے بعد قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا ذکر ہوا۔ پھر اللہ نے نبوت و رسالت کے مکذبین کا رد کیا ، ان کے شکوک و شبہات کو دور کیا اور ساتھ قیامت کا ذکر بھی کیا ، فرمایا ، آج یہ لوگ بڑے اعتراض کرتے ہیں مگر جب قیامت کے دن اکٹھے کیے جائیں گے تو خیال کریں گے کہ دنیا میں گھڑی بھر ٹھہرے پھر آگے عذاب کا لا محدود سلسلہ نظر آئے گا تو اس کے مقابلے میں اس دنیا اور برزخ کی زندگی کو نہایت مختصر عرصہ سمجھیں گے۔ وہاں ایک دوسرے کو پہچانیں گے۔ فرمایا جنہوں نے اللہ کی ملاقات یعنی قیامت کے دن کی تکذیب کی وہ ابدی عذاب میں مبتلا ہو کر بڑے خسارے میں رہیں گے۔ اب آج کے درس میں بھی قیامت اور عذاب آخرت کا ذکر مختلف انداز سے کیا گیا ہے۔ بعض مواعید کا اظہار ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” واما نرینک بعض الذی نعدھم “ اور جب ہم دکھادیں گے آپ کو وہ چیزیں جن کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں ، یعنی نافرمانوں کی گرفت اور عذاب سے متعلق بعض حصوں کا اظہار ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ ان میں سے بعض حقائق حضور ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہی ظاہر ہوجائیں۔ چناچہ مشرکین مکہ اور عرب کے دوسرے سرغنوں کا غرور وتکبر اللہ نے آپ کی زندگی میں بدر کے مقام پر توڑ کر رکھ دیا ، فرمایا تم کس شان و شوکت کے ساتھ مٹھی بھر مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے ناپید کرنے کے لیے آئے تھے مگر اللہ نے تمہیں ایسی ذلت ناک شکست سے دوچار کیا ، جو تمہارے وہم و گمان میں بھی نہ تھی ، فرمایا ایک صورت یہ بھی ہے۔ (آیت) ” اونتوفینک “ یا ہم آپ کو اس دنیا سے اٹھالیں اور اس کے بعد اللہ کے وہ وعدے پورے ہوں جن سے ان مکذبین کو ڈرایا جاتا ہے چناچہ شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ نے اکثر باتوں کو حضور کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں پورا کیا ، قیصر و کسری کی شکست اور دنیا کی باقی طاقتوں پرا سلام کا اجتماعی غلبہ خلفائے راشدین کے زمانے میں ہی مکمل ہوا۔ یہ اسی بات کی طرف اشارہ ہے ۔ خدا کے ہاں حاضری اللہ نے اپنے نبی کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ مجرمین کی سزا ہم آپ کو آپ کی حیات مبارکہ میں دکھا دیں یا آپ کے بعد ظاہر کریں ہر صورت میں (آیت) ” فالینا مرجعھم “ ان سب کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ آخری بات یہی ہے کہ دنیا کی معاملات کوئی بھی ڈھنگ اختیار کریں ، بالآخر ہر اچھے برے کو ہماری ہی عدالت میں پیش ہونا ہے۔ اگر اس دنیا میں کوئی چیز ظاہر نہ ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ منکرین اور مکذبین ہماری سزا سے بچ جائیں گے بلکہ انہیں ہماری پیشی سے مفر نہیں ہوگا (آیت) ” ثم اللہ شہید علی ما یفعلون “ پھر اللہ تعالیٰ اس چیز پر گواہ ہوگا۔ جو کچھ یہ کرتے رہے۔ خدا تعالیٰ ان کی ہر حرکت کو جانتا ہے اور وہ ملاقات کے وقت سب کچھ ظاہر کر دے گا۔ بہرحال اس جملے میں مجرمین کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ یہ نہ خیال کریں کہ وہ اپنی قبیح حرکات کی سزا سے بچ جائیں گے ، بلکہ انہیں لازما اپنے کیے کا بدلہ چھکنا ہوگا۔ ہر امت کے لیے رسول آگے اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے منکرین پر ایک اور انداز سے زجر کیا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولکل امۃ رسول “ ہر امت قوم اور گروہ کے لیے رسول مبعوث کیا جاتا ہے۔ اسی اصول کے تحت اللہ تعالیٰ نے آخری امت کے لیے حضور خاتم النبین ﷺ کو بھیجا فرمایا (آیت) ” فاذا جاء رسولھم “ جب کسی قوم کے پاس رسول آجاتا ہے تو وہ اپنی قوم کو اپنی زبان میں حسن وقبیح سے آگاہ کرنا ہے نیکی اور بدی کی تمیز سکھاتا ہے۔ حلال و حرام کے احکام بتاتا ہے اور پھر جب قوم اپنے رسول کی باتوں کو ٹھکرا دیتی ہے (آیت) ” قضی بینھم بالقسط “ تو ان کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کردیا جاتا ہے (آیت) ” وھم لا یظلمون “ اور ان پر کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جاتی بلکہ ان کو ان کے کردہ اعمال ہی کی سزاد ی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں اتمام حجت کے طور پر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہے (آیت) ” وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ “ (ابراہیم) ہم نے ہر نبی کو اس کی قوم کی زبان میں بھیجا تا کہ وہ اپنی قوم کو اچھی طرح سمجھا دے اور پھر ان کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہے اگر نبی کسی غیر زبان میں آتا تو قوم اعتراض کرسکتی تھی کہ وہ نبی کی بات پوری طرح سمجھ نہیں سکے تھے اس لیے اس کے اتباع سے محروم رہے ، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس اعتراض کو پہلے رفع فرما دیا۔ اور ہر نبی کو اس کی قومی زبان دے کر مبعوث فرمایا ، پھر دوسرا اصول اللہ نے یہ بھی بیان فرمایا ہے (آیت) ” وما کنا معذبین حتی ببعث رسولا “ (بنی اسرائیل) ہم کسی قوم کو سزا میں مبتلا نہیں کرتے جب تک وہاں رسول نہ بھیج دیں ، جو قوم کے لیے انذار وتبشیر کا فریضہ انجام دیتا ہے اس کے بعد بھی اگر قوم تکذیب کی مرتکب ہوتی ہے تو پھر وہ عذاب کی حقدار بن جاتی ہے۔ اللہ کا عذاب مختلف طریقوں سے آتا ہے کبھی اللہ اس دنیا میں خود مومنوں کے ہاتھوں سے مجرموں کو سزا دے دیتا ہے جیسا کہ سورة توبہ میں گزر چکا ہے کہ خدا تعالیٰ تو اس بات پر قادر ہے کہ مجرمین کو خارجی طور پر سزا دے ، یا (آیت) ” یعذبھم اللہ بایدیکم ‘ ‘ یا خود مومنوں کے ہاتھوں سے انہیں سزا میں مبتلا کردے ، وہ اپنی حکمت کے مطابق ہر بات کا فیصلہ کرتا ہے۔ تو فرمایا جب کسی قوم کے پاس رسول آجاتا ہے اور وہ فریضہ تبلیغ ادا کردیتا ہے تو پھر ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے۔ ہر شخص کو اس کے عمل کے مطابق بدلہ دیا جاتا ہے۔ نہ کسی کے اجر میں کمی کی جاتی ہے اور نہ کسی کے ناکردہ گناہوں کا بوجھ اس پر ڈالا جاتا ہے۔ بلکہ اللہ کی عدالت میں عدل و انصاف کی بالا دستی ہوتی ہے۔ عذاب کی فرمائش مشرکین کی بدنصیبی دیکھو کہ جب انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرایا جاتا ہے (آیت) ” ویقولون متی ھذا الوعد ان کنتم صدقین “ کہتے ہیں کہ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو بتائو کہ عذاب آجانے کا وعدہ کب پورا ہوگا۔ کہتے تھے ہم تمہاری دہمکیوں کی پروا نہیں کرتے لہٰذا جس عذاب سے ڈراتے ہو اس کو لے آئو۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دو طریقوں سے دیا ہے۔ پہلی بات یہ فرمائی (آیت) ” قل لا املک لنفسی ضرا ولا نفعا “ اے پیغمبر ! آپ ان کے سوال کا جواب یہ دیں کہ میں اپنے نفس کے لیے کسی نقصان اور نفع کا مالک نہیں ہوں۔ تم اپنے لیے عذاب کا مطالبہ کر رہے ہو مگر عذاب لانا میرے اختیار میں نہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور حکمت کے مطابق اپنے وقت پر آتا ہے میں تو اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے یا نقصان کو دور کرنے پر بھی قادر نہیں ہوں چہ جائیکہ تم پر عذاب لے آئوں ” الا ما شآء اللہ “ بجز اللہ کے حکم کے ۔۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی قوم یا فرد کو سزا دینا چاہیے تو وہ مختار کل ہے اپنی مشیت کے طور ایسا کرنے پر قادر ہے وہ جب اور جس طرح چاہے سزا دے۔ ا نسانوں کو تو اس کی سزا کی نوعیت کا بھی علم نہیں ہوتا۔ یہ تمہاری ہٹ دھرمی ہے جو سزا کا مطالبہ کرتے ہو۔ ایک مقررہ وقت عذاب لانے کے سلسلے میں اللہ نے دوسری بات یہ فرمائی (آیت) ” لکل امۃ اجل “ ہر قوم کی سزا کے لیے ایک وقت معین ہے (آیت) ” اذا جاء اجلھم فلا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون “ جب ان کا مقررہ وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی بھر بھی نہ وہ پیچھے ہوتے ہیں اور نہ آگے۔ عین وقت پر ان کا کام ہوجاتا ہے۔ نافرمانوں کی گرفت سیلاب اور طوفان کی طرح اچانک آتی ہے اور وہ پکڑے جاتے ہیں۔ انسان کی انفرادی موت اور قیامت کی مجموعی موت بھی اچانک ہی آئیگی۔ سورة اعراف میں ہے (آیت) ” لاتاتیکم الا بغتۃ “ یہ تمہارے پاس اچانک ہی آئے گی کسی کو معلوم نہیں کہ موت کس وقت آجائے ۔ لہٰذا ہر صاحب عقل و شعور کو خبردار کردیا گیا ہے کہ وہ اس اچانک موت کے لیے ابھی سے فکر کرلے بہرحال مشرکین کے جواب میں پہلی بات یہ فرمائی کہ میرا اختیار نہیں ہے عذاب لانا اللہ کے اختیار میں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجاتا ہے تو آگے پیچھے نہیں ہوتا بلکہ عین وقت پر وہ بات ہوجاتی ہے۔ عذاب کی اچانک آمد اللہ نے یہ بھی فرمایا ، اے پیغمبر ! (آیت) ” قل ارء یتم ان اتٰکم عذابہ بیاتا اونھارا “ آپ کہہ دیں اگر آجائے اللہ کا عذاب رات کو یا دن کے وقت (آیت) ” ماذا یستعجل منہ المجرمون “ تو مجرم لوگ اس عذاب میں سے کس چیز کے بارے میں جلدی کرتے ہیں ، کیا عذاب کوئی اچھی چیز ہے جسے طلب کر رہے ہیں عذاب تو بہرحال عذاب ہے یہ جس وقت بھی آئے گا پھر چھوڑے گا نہیں۔ اس آیت کریمہ میں رات کے لیے لیل کی بجائے بیات کا لفظ استعمال کیا گیا ہے بیات کے دو معنی آتے ہیں یعنی رات گزارنا اور دشن پر شب کون مارنا ، جس طرح دشمن کو سزادینے کے لیے رات کے آخری حصے میں شب خون مارا جاتا ہے ، اسی طرح یہ آیت بھی دہمکی آمیز ہے کہ رات کے وقت ان پر اچانک عذاب آجائے تو وہ اس میں سے کیا چیز پسند کرتے ہیں ؟ فرمایا (آیت) ” اثم اذا ماوقع امنتم بہ “ کیا تم اس وقت ایمان لائو گے جب وہ عذاب واقع ہوجائے گا۔ اگر تمہارا ارادہ یہی ہے کہ عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر ایمان لائو گے ، تو اس وقت ایمان کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا اور کہا جائیگا۔ (آیت) ” الئن “ کیا اب ایمان لاتے ہو ؟ (آیت) ” وقد کنتم بہ تستعجلون “ حالانکہ اس وقت تو کہتے تھے کہ عذاب جلدی کیوں نہیں آتا۔ جب عذاب نازل ہونا شروع ہوگیا تو بعض کو اس پر یقین آگیا اور وہ ایمان لے آئے مگر اس وقت کا ایمان لانا کچھ مفید نہیں ہوتا ، اسی سورة میں آگے فرعون کا حال بیان ہورہا ہے کہ جب فرعون غرق ہونے لگا تو کہنے لگا کہ اب میں ایمان لایا مگر اللہ کا حکم ہوا (آیت) ” الئن وقد عصیت قبل وکنت من المفسدین “ فرمایا اب کلمہ پڑھ رہے ہو ، تمہاری ساری عمر تو غنڈہ گردی میں گزری۔ اس وقت کا ایمان لانا مقبول نہیں ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان (1۔ ترمذی ، ص 500) بھی ہے ” توبہ العبد مالم یغرغر “ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک غر غرہ طاری نہ ہوجائے جب اللہ کے فرشتے آجاتے ہیں ، جان نکلنے لگتی ہے اور غیب کا پردہ اٹھ جاتا ہے تو اس وقت توبہ قبول نہیں ہوتی۔ ٹھیک ٹھیک بدلہ فرمایا (آیت) ” ثم قیل للذین ظلموا “ پھر ظلم کرنے والوں سے کہا جائے گا (آیت) ” ذوقوا عذاب الخلد “ اب ہمیشگی کا عذاب چکھو۔ تم کفر ، شرک اور تکذیب کرتے تھے اور جب تک عذاب ظاہر نہ ہوا تم نے ایمان قبول نہ کیا ، لہٰذا اب تمہیں ہمیشہ کے لیے عذاب کا مزا چکھنا ہے ، یہ ٹل نہیں سکتا۔ اور یادر کھو (آیت) ” ھل تجزون الا بما کنتم تکسبون “ تم کو نہیں بدلہ دیا جائے گا مگر اس چیز کا جو تم کماتے تھے یہ عذاب تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی کا نتیجہ ہے۔ حدیث شریف میں یہ الفاظ بھی آتے ہیں۔ انما ھی اعمالکم نحصیھاعلیکم “ یہ تمہارے ہی اعمال ہیں جنہیں میں نے شمار کر رکھا ہے۔ آج تمہیں ان کا ٹھیک ٹھیک بدلہ دیا جائے گا۔ آگے اللہ نے مجرمین کے تمسخر آمیز لہجے کا ذکر فرمایا ، اے پیغمبر ! (آیت) ” ویستبئونک احق ھو “ یہ لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا عذاب کا آنا واقعی برحق ہے۔ اللہ نے جواب میں فرمایا ، اے پیغمبر ! (آیت) ” قل ای وربی انہ لحق “ آپ کہہ دیں ، ہاں ! میرے رب کی قسم یہ عذاب برحق ہے اور واقعہ ہو کر رہے گا۔ مجرموں کو ضرور سزا ملیگی ، قیامت برپا ہوگی اور وہ بچ نہیں سکیں گے۔ فرمایا ، یہ نہ سمجھنا کہ ہم اللہ کی کسی سکیم کو ناکان بنا کر بچ جائیں گے۔ (آیت) ” وما انتم بمعجزین “ تم اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں بنا سکتے یعنی اس کی تدبیر کو ناکام نہیں بنا سکتے ، تمہیں توحید ، رسالت اور معاد کے انکار کی سزا ضرور ملے گی۔
Top