Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 54
وَ لَوْ اَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِی الْاَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهٖ١ؕ وَ اَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلَوْ
: اور اگر ہو
اَنَّ
: ہو
لِكُلِّ نَفْسٍ
: ہر ایک کے لیے
ظَلَمَتْ
: اس نے ظلم کیا (ظالم)
مَا
: جو کچھ
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
لَافْتَدَتْ
: البتہ فدیہ دے دے
بِهٖ
: اس کو
وَاَسَرُّوا
: اور وہ چپکے چپکے ہوں گے
النَّدَامَةَ
: پشیمان
لَمَّا
: جب
رَاَوُا
: وہ دیکھیں گے
الْعَذَابَ
: عذاب
وَقُضِيَ
: اور فیصلہ ہوگا
بَيْنَھُمْ
: ان کے درمیان
بِالْقِسْطِ
: انصاف کے ساتھ
وَھُمْ
: اور وہ
لَا يُظْلَمُوْنَ
: ظلم نہ کیے جائیں گے
اور اگر ہو ہر نفس کے لیے جس نے ظلم کیا ہے جو کچھ زمین میں ہے اور پھر وہ فدیہ دے اس کے ساتھ ( تو پھر بھی بچائو کا کوئی سامان نہیں ہوگا) اور چھپائیں گے وہ شرمندگی کو جب کہ دیکھیں گے عذاب کو اور فیصلہ کیا جائے گا ان کے درمیان انصاف کے ساتھ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
ربط آیات پہلے اللہ تعالیٰ نے شرک کرنے والوں کی تردید فرمائی پھر رسالت کے منکرین اور قیامت کے محاسبے کا ذکر کیا ، عذاب کو جلدی طلب کرنے والے کفار ومشرکین کے متعلق فرمایا کہ جب سزا آجائیگی تو اس وقت ان کا ایمان لانا قابل قبول نہ ہوگا اور وہ سزا سے بچ نہیں سکیں گے بعض مشرکین پوچھتے تھے کہ کیا قیامت واقعی برحق ہے اور سزا وجزا کا مرحلہ آنے والا ہے ؟ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ تاکید کے ساتھ کہہ دیں ہاں قیامت برپا ہونے والی ہے اور تم اللہ کی کسی تدبیر کو عاجز نہیں کرسکتے۔ سورة سبا میں آتا ہے کہ کافر لوگ کہتے ہیں کہ قیامت نہیں آئے گی مگر اللہ نے فرمایا (آیت) ” قل بلی وربی لتاتینکم “ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے کیوں نہیں۔ میرے رب کی قسم قیامت ضرور آئے گی۔ سورة تغابن میں فرمایا (آیت) ” زعم الذین کفروا ان لن یبعثوا “ کافر لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے جواب میں فرمایا (آیت) ” قل بلی وربی لتبعثن ثم لتنبون بما عملتم وذلک علی اللہ یسیر “ آپ کہہ دیں ، کیوں نہیں۔ میرے رب کی قسم تم مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جائو گے۔ تمہیں تمہارے تمام اعمال سے آگاہ کردیا جائیگا اور یہ بات اللہ تعالیٰ کے لیے بالکل آسان ہے وہ لوگوں کو دوبارہ زندہ بھی کرے گا اور ان سے حساب بھی لے گا۔ ظلم کا فدیہ اللہ نے فرمایا کہ اب تو لوگ اکٹر دکھاتے ہیں۔ غرور وتکبر کا اظہار کرتے ہیں ، توحید ، رسالت اور معاد کا انکار کرتے ہیں مگر جب قیامت برپا ہوگی تو ایسے لوگوں کے لیے کوئی جائے امان نہیں ہوگی اور یہ اپنی جان کے بدلے میں بڑے سے بڑا معاوضہ دے کر بھی گلو خلاصی نہیں کرا سکیں گے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولوان لکل نفس ظلمت “ اگر ہر ظالم نفس کے لیے وہ سب کچھ ہو (آیت) ” مافی الارض “ جو کہ زمین میں اس وقت موجود ہے اور وہ یہ سب کچھ ادا کر کے بھی جان بچانا چاہیں گے تو فرمایا (آیت) ” لافتدت بہ “ تو اس سے یہ فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ دوسرے مقام پر آتا ہے (آیت) ” ما تقبل منہ “ یعنی اس سے قبول نہیں کیا جائے گا ظلم بڑا وسیع المعانی لفظ ہے۔ سب سے بڑا ظلم تو کفر اور شرک ہے سورة بقرہ میں ہے (آیت) ” والکفرون ھم الظلمون “ کفر کرنے والے لوگ بڑے ظالم ہیں۔ شرک کے متعلق سورة لقمان میں (آیت) ” ان الشرک لظلم عظیم “ یاد رکھو ! شرک بہت عظیم ظلم ہے۔ امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ کفر اور شرک بہت بڑے ظلم ہیں اس کے بعد اعمال میں ظلم ہوتا ہے۔ کسی کے ساتھ زیادگی کرنا ، کسی کی جان ومال پر ہاتھ ڈالنا ، بےآبرو کرنا ، فرائض کو ترک کرنا ، مار پیٹ غرضیکہ چھوٹی سے چھوٹی لغزش اور بڑے سے بڑے گناہ پر ظلم کا اطلاق ہوتا ہے تا ہم اس مقام پر ظلم سے مراد کفر اور شرک کا ارتکاب ہے۔ جو لوگ اللہ کی توحید ، رسول کی رسالت ، معاد اور حشر نشر کا انکار کرتے ہیں۔ وہ ظالموں کی فہرست میں آتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا جس کسی نے بھی ظلم کیا ہو وہ اگر زمین بھی کی چیزیں بھی فدیہ میں دے کر اپنی جان عذاب الٰہی سے چھڑانا چاہے گا تو ایسا نہیں کرسکے گا۔ اول تو یہ ممکن ہی نہیں کہ پوری زمین کا مال و دولت ، اس کے دفینے اور خزینے کسی ایک شخص کی ملکیت میں آجائیں۔ اور اگر بفرض محال اگر ایسا ہو بھی جائے اور وہ شخص یہ سب کچھ اپنی جان کے بدلے قربان کرنا چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ مطلب یہ کہ ہر شخص کو اس دنیا میں کردہ اعمال کا خمیازہ بہرحال بھگتنا ہوگا ، اور اس سے بچ نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہوگی ، سورة مائدہ میں ہے (آیت) ” لو ان لھم ما فی الارض جمیعا و مثلہ معہ “ یعنی زمین بھرے سے ڈبل مال بھی ان کے پاس ہو (آیت) ” ما تقبل منھم “ پھر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ دنیا میں کسی جرم سے بچ نکلنے کے کئی راستے ہیں۔ کہیں سفارش ہے ، کہیں رشوت ہے ، کہیں طاقت کے بل پر جیلیں توڑ دی جاتی ہیں مگر خدا تعالیٰ کی عدالت میں ایسا کوئی حربہ کار گر نہیں ہوگا ظلم کرنے والے ضرور پکڑے جائیں گے اور مبتلائے عذاب ہوں گے اگر لوگ اس دائمی عذاب سے بچنا چاہتے ہیں ، تو انہیں چاہیے کہ اسی دنیا میں ایمان لے آئیں۔ ظلم وتعدی سے توبہ کرلیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد پر کاربند ہوجائیں ، اس طرح وہ آخرت کے عذاب سے بچ سکتے ہیں۔ بعد از وقت ندامت فرمایا اللہ کے دربار میں ظلم کرنے والوں کی حالت یہ ہوگی (آیت) ” واسروا الندمۃ لما راوالعذاب “ جب عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو پھر اپنی ندامت کو چھپانے کی کوشش کریں گے اس دنیا میں تو بڑے طمطراق سے رہتے تھے اور ظلم و زیادتی کرتے وقت کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے مگر حشر کے میدان میں جب مجرموں کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے تو پھر اپنے نوکر چاکروں ، ملازموں ، ماتحتوں واقف کاروں اور گھر والوں سے شرمسار ہوں گے کہ وہاں تو ہم ان پر حکومت کرتے تھے مگر آج انہی کے سامنے ذلیل ہو رہے ہیں۔ اس وقت وہ اپنے دل میں نادم ہوں گے اور اس ندامت کو چھپانے کی کوشش کریں گے مگر مفسرین فرماتے ہیں کہ جب اللہ کا عذاب شروع ہوجاتا ہے تو پھر ندامت کو چھپانے کا موقع بھی نہیں ملتا ، سب کچھ ظاہر ہوجاتا ہے اس وقت پھر لوگ چیخ و پکار بھی کریں گے مگر کوئی شنوائی نہیں ہوگی۔ امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ عربی زبان میں اسر کا لفظ دو متضاد معنوں میں استعمال ہوتا ہے اس لفظ کا معنی چھپانا بھی ہے اور ظاہر کرنا بھی تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جب مجرم لوگوں کے سامنے فرد جرم رکھ دی جائے گی تو اس وقت بڑا واویلا کریں گے اپنے کئے پر پچھتائیں گے اور اپنی ندامت کا کھلے عام اظہار کریں گے کہ ہم نے دنیا میں بہت برا کیا مگر وہاں چھٹکارے کے کوئی صورت نہیں ہوگی۔ غرضیکہ ندامت کو چھپانایا ظاہر کرنا ان کے کسی کام نہ آئے گا۔ اگر اس دنیا میں توبہ کرلیتے تو معافی مل جاتی مستقبل روشن ہوجاتا مگر قیامت کے دن صدق دل سے معافی بھی کارآمد نہیں ہوگی۔ مسند احمد کی روایت میں آتا ہے ” التوبۃ الندم “ ندامت توبہ ہی ہے۔ مگر توبہ کا تعلق اس دنیا سے ہے۔ وہاں اخلاص کے ساتھ کی ہوئی توبہ بھی قبول نہیں ہوگی ، کیونکہ توبہ کا وقت گزر چکا ہوگا۔ حق کا فیصلہ فرمایا جب عذاب کو دیکھیں گے تو ندامت کو چھپائیں گے یا ظاہر کریں گے (آیت) ” وقضی بینھم بالقسط “ اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا (آیت) ” وھم لا یظلمون “ اور ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جائیگی۔ ہر ایک کو اپنے اپنے عمل کا بدلہ ضرور ملے گا۔ نہ کسی کا عمل دوسرے پر ڈال جائیگا اور نہ کسی کو ناکردہ گناہ میں پکڑا جائے گا۔ اللہ کی بارگاہ میں بالکل حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوگا۔ عارضی اور حقیقی ملکیت فرمایا (آیت) ” الا ان للہ ما فی السموت والارض “ سنو ! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، سب کا سب اللہ کا ہے۔ ہر چیز اس کی پیدا کردہ ہے اور وہی اس کا مالک ہے۔ تاہم اس نے اپنی رحمت سے بعض چیزوں کو عارضی طور پر بندوں کی ملکیت میں دیدیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان چیزوں کے استعمال کے لیے اپنا حق ملکیت استعمال کرسکیں ۔ انہیں حلال حرام اور جائز ناجائز سے مطلع کردیا گیا ہے اور خبردار کردیا گیا کہ تم ان چیزوں کے حقیقی مالک نہیں ہو بلکہ حقیقی مالک خداوند تعالیٰ ہے جس کے احکا م کے مطابق تم نے تصرف کرنا ہے۔ جیسا کہ غلاموں کے بارے میں حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ تمہارے خادم ہیں۔ اللہ نے کسی وجہ سے انہیں تمہارے سپرد کیا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم ان کے حقیقی مالک ہو ار ان کے معبود بن گئے ہو ، غرضیکہ دنیا کی ہر چیز کا خالق اور مالک تو اللہ رب العزت ہی ہے مگر اس نے انسانوں کو عارضی مالک بنایا ہے۔ اگر بندے اللہ کے وضع کردہ اصول و ضوابط کے مطابق کام کریں گے تو ٹھیک رہیںٰ گے ورنہ اللہ کے باغی بن جائیں گے اور پھر آخرت میں انہیں اپنے اعمال کی سخت جو ابداہی کرنا ہوگی۔ جب ہر چیز خدا تعالیٰ کی ملکیت ہے تو عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اس کی وحدانیت کو تسلیم کیا جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایاجائے۔ فرمایا (آیت) ” الا ان وعداللہ حق “ خوب سن لو ، اللہ تعالیٰ کا وعدہ بالکل برحق ہے۔ قیامت ضرور برپا ہوگی اور انسانوں سے باز پرس بھی لازمی ہوگی۔ اور پھر ہر ایک کے اعمال کا ٹھیک ٹھیک بدلہ بھی دیا جائے گا۔ لہٰذا لوگوں کا فرض ہے کہ وہ برائی سے بچیں (آیت) ” ولکن اکثرھم لا یعلمون “ مگر لوگوں کی اکثریت بےسمجھ ہے۔ انہیں اس بات کا شور ہی نہیں کہ جب مالک الملک خدا تعالیٰ ہے تو پھر غیروں کی پرستش کیسی ؟ ان سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کا کیا معنی ؟ مگر لوگ شیطان کے بہکاوے میں آکر کفر ، شرک اور معاصی کا ارتکاب کرنے لگتے ہیں۔ زندگی اور موت فرمایا یادرکھو ! کہ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت یہ بھی ہے (آیت) ” ھو یحییٰ ویمیت “ زندگی بھی وہی عطا کرتا ہے ، کوئی حکیم ، ڈاکٹر ، سائنس دان کسی کو زندگی عطا نہیں کرسکتا وہ الحی یعنی حیات کا مالک ہے جس کو جتنی چاہے زندگی عطا کردے اور موت بھی اسی کے اختیار میں ہے جب چاہتا ہے کسی کو موت سے ہم کنار کردیتا ہے۔ یہ بات تمام انسان تسلیم کرتے ہیں کہ موت کے اسباب اللہ تعالیٰ ہی پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے موت واقع ہوجاتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دراصل موت بھی اس کے قبضہ قدرت میں ہے۔ اور زندگی بھی وہی دیتا ہے۔ بعض لوگ موت اور زندگی کو دو مختلف ذاتوں کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ہندو مشرکین کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جن کے عقیدے کے مطابق برہما جی پیدا کرتے ہیں اور وشنو جی موت دیتے ہیں۔ یونانی اور بعض دوسرے مشرک بھی اس قسم کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ پیدا کرنے والا ، تھامنے والا اور مارنے والا مختلف معبود ہیں ، حالانکہ اللہ نے فرمایا (آیت) ” ھو الحی القیوم “ (البقر) زندگی عطا کرنے والا بھی ہے ۔ مارنے والا بھی وہی ہے اور ہر چیز کو قائم کرنے والا بھی وہی ہے۔ فرمایا (آیت) ” والیہ ترجعون “ تم سب کو اسی طرلوٹ کر جانا ہے۔ سب اسی خدا کے سامنے پیش ہو گے اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق جواب دہی کرو گے۔ اگر یہ بات تمہاری سمجھ میں آجائے تو پھر کفر اور شرک کی بجائے اللہ تعالیٰ کی خالص توحید آجائے گی۔ تمہارا عقیدہ درست ہوجائے گا اور پھر تم قیامت کے دن سرخرو ہو جائو گے۔
Top