Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 59
قُلْ اَرَءَیْتُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ لَكُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِّنْهُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا١ؕ قُلْ آٰللّٰهُ اَذِنَ لَكُمْ اَمْ عَلَى اللّٰهِ تَفْتَرُوْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اَرَءَيْتُمْ
: بھلا دیکھو
مَّآ اَنْزَلَ
: جو اس نے اتارا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنْ
: سے
رِّزْقٍ
: رزق
فَجَعَلْتُمْ
: پھر تم نے بنا لیا
مِّنْهُ
: اس سے
حَرَامًا
: کچھ حرام
وَّحَلٰلًا
: اور کچھ حلال
قُلْ
: آپ کہ دیں
آٰللّٰهُ
: کیا اللہ
اَذِنَ
: حکم دیا
لَكُمْ
: تمہیں
اَمْ
: یا
عَلَي
: اللہ پر
اللّٰهِ
: اللہ
تَفْتَرُوْنَ
: تم جھوٹ باندھتے ہو
(اے پیغمبر) آپ کہہ دیجئے ( اے لوگو ! ) بتلائو جو اللہ نے نے نازل کیا ہے تمہارے لیے رزق ، پس ٹھہرایا ہے تم نے اس میں سے ( کچھ حصہ) حرام اور (کچھ حصہ) حلال۔ آپ کہہ دیجئے کیا اللہ نے حکم دیا ہے تم کو یا تم اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو
ربط آیات گذشتہ درس میں قرآن کی چار صفات بیان ہوئیں۔ اللہ نے فرمایا کہ یہ اس کی طرف سے نصیحت ہے ، دلوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے۔ انسانوں کے لیے ذریعہ ہدایت اور اس ہدایت پر عمل کرنے والوں کے لیے رحمت ہے۔ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے شرک کا رد فرمایا ہے اور وہ اس طرح کہ جب اللہ تعالیٰ نے قرآں کریم کو منبع رشد وہدایت بنایا ہے تو پھر لوگوں کا فرض ہے کہ وہ حلت وحرم کے مسائل میں قرآن ہی کو سند پکڑیں اور اس سلسلے میں کسی دوسری طرف رجوع نہ کریں اور نہ ہی اپنی ذہنی اختراع کے مطابق کسی چیز پر حلال و حرام ہونے کا فتویٰ لگائیں ، مشرکوں کا اپنی مرضی سے کسی چیز پر حلت و حرمت کا حکم لگانا دراصل اللہ تعالیٰ کے اختیارات کو اپنے ہاتھ میں لینے کے مترادف ہے اور یہی شرک ہے جس کی اللہ نے تردید فرمائی ہے۔ نزول رزق ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” قل ارء یتم ما انزل اللہ لکم من رزق “ اے پیغمبر ! مجھے بتلائو جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے روزی نازل کی ہے۔ یہاں پر روزی کے لیے انزل کا لفظ استعمال کیا گیا ہے حالانکہ روزی نازل نہیں ہوتی بلکہ زمین سے پیدا ہوتی ہے تا ہم اس پر اتانے کے لفظ اس لے آیا ہے کہ زمین سے پیدا ہونے والی تمام چیزوں کا تعلق پانی سے ہے جو آسمان سے نازل ہوتا ہے۔ گذشتہ آیات میں گزر چکا ہے (آیت) ” کماء انزلنہ من السماء فاختلط بہ نبات الارض “ کہ اللہ نے آسمانوں سے پانی نازل فرمایا۔ پھر اس کے ساتھ زمین کے نباتات مل گئے تو زمین سے روئیدگی پیدا ہوئی جو انسانوں اور جانوروں کی خوراک بنی۔ تو اس لحاظ سے روزی کو آسمانوں سے نازل کرنے پر محمول کیا گیا ہے۔ سورة الزمر میں جانوروں کے لیے بھی انزل کا لفظ استعمال ہوا ہے (آیت) ” وانزلنا لکم من الانعام ثمنیۃ ازواج “ اللہ نے تمہارے لیے آٹھ قسم کے جوڑے نازل کیے ہیں یعنی پیدا فرمائے ہیں ان میں اونٹ ، گائے بھینس اور بھیڑ بکری ہر دونر اور مادہ لوگوں کی غذا کے کام آتے ہیں اور ان کا دودھ بھی استعمال کیا جاتا ہے اسی طرح رزق کے متعلق بھی بیان فرمایا ہے کہ ہم نے راستے تمہارے لیے نازل کیا۔ سورۃ الذاریات میں آتا ہے (آیت) ” وفی السماء رزقکم وما توعدون “ آسمان میں تمہاری روزی اور وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ زندگی اور موت کا حکم بھی آسمانوں ہی سے نازل ہوتا ہے ۔ اور اس کے مطابق تمام جانداروں کو روزی میسر آتی ہے۔ حدیث شریف میں یہ بھی آتا ہے کہ جب عبد مومن فوت ہوجاتا ہے تو آسمان کے دروازے بند ہوجاتے ہیں ۔ جہاں سے اس کی روزی کا حکم نازل ہوتا تھا اور وہ دروازے بند ہوجاتے ہیں جن سے نیک آدمی کے اعمال صالحہ عالم بالا کی طرف جاتے تھے۔ مرد مومن پر بھی زمین روتی ہے اور آسمان بھی کہ جس شخص کے لیے خیر کے حکم جاری ہوتے تھے وہ چل بسا غرضیکہ روزی اتارنے میں یہ حقیقت بھی پائی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ روزی کا اطلاق صرف خوراک پر نہیں ہوتا بلکہ عربی زبان میں رزق کا لفظ وسیع معنوں میں استعمال ہوتا ہے مثلا ” رزق اولاد “ فلاں آدمی کو اولا دی گئے ، ” رزق مالا “ فلاں کو مال دیا گیا یا ” رزق طعاما “ یعنی فلاں کو کھانا دیا گیا۔ غرضیکہ رزق میں کھانے پینے کے علاوہ لباس ، مکان سواری اور تمام ضروریات زندگی شامل ہے۔ تاہم عام طور پر اس کا اطلاق کھانے پینے کی اشیاء پر ہوتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان سے مشرکین کو کہلوایا ہے کہ ذرا بتلائو تو سہی ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے جو رزق نازل کیا ہے ، تم نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے ؟ خود ساختہ حلت وحرمت فرمایا ، اللہ نے تو تمہارے لیے روزی نازل فرمائی (آیت) ” فجعلتم منہ حراما وحللا “ پھر تم نے اپنی مرضی سے اس میں سے کچھ حصہ حرام ٹھہرا لیا اور کچھ کو حلال کرلیا ، فرمایا اللہ نے تو پاکیزہ روزی عطا کی تھی مگر تم نے از خود کیوں بعض چیزوں کو حرام کرلیا۔ سورة انعام میں تفصیل موجود ہے کہ مشرک لوگ حلال چیزوں کو کس طرح حرام کرلیتے تھے۔ بعض مادہ جانور جب حاملہ ہوجاتے تو مشرک کہتے کہ پیدا ہونے والا بچہ ہمارے مردوں کے لیے حلال ہے جب کہ عورتوں کے لیے حرام ہے ، کہتے تھے (آیت) ” ما فی بطون ھذہ الانعام کالصۃ لذکورنا و محرم علی ازواجنا “ اور اگر بچہ مردہ پیدا ہوتا (آیت) ” فھم فیہ شرکائ “ تو اس میں مرد وزن سب شامل ہو کر کھاتے ۔ اسی طرح کھیت کی پیداوار کا کچھ حصہ بتوں کے نام پر نامزد کردیتے تھے اور کہتے تھے کہ اس کو کوئی نہیں کھا سکتا۔ مشرک لوگ بحیرہ سائبہ نامی بعض جانوروں کو بھی بعض معبودوں کے نام پر کھلا چھوڑ دیتے اور کہتے کہ نہ تو اس پر سواری کی جاسکتی ہے ورنہ اس کا گوشت کھایا جاسکتا ہے وہ اس کا دودھ بھی حرام کرلیتے تھے تو فرمایا ، اللہ نے تمہارے لیے پاک روزی کا بندوبست کیا مگر تم نے از خود کچھ حصہ کو حرام اور کچھ کو حلال ٹھہرالیا ۔ نعمت کی ناشکری حدیث میں آتا ہے کہ ایک صحابی مالک ابن نضلہ ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان کا لباس بالکل پھٹا پرانا تھا۔ حضور ﷺ نے دریافت کیا ، کیا تمہارے پاس مال ہے ؟ عرض کیا ، ہر قسم کا مال موجود ہے جن میں اونٹ ، بھیڑ بکریاں ، گھوڑے ، اور غلام شامل ہیں آپ نے فرمایا ، جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں اتنی نعمت عطا کی ہے تو اس کا اثر تمہاری ذات پر دکھائی دینا چاہیے۔ کم از کم لباس تو صاف ستھرا پہنا کرو۔ یہ حدیث مسند احمد میں ہے۔ اور امام ابن کثیر (رح) نے بھی اسے نقل کیا ہے بہرحال حضور ﷺ نے اس شخص سے فرمایا کہ اللہ نے تمہیں مال دیا ہے تو اسے اپنے آپ پر بھی خرچ کرو اور اس کے باقی حقوق بھی ادا کرو ، اللہ تعالیٰ نے بخل کو سخت ناپسند کیا ہے۔ حضور ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ دیکھو ! اللہ تعالیٰ تمہارے لیے صحیح سلامت جانور پیدا کرتا ہے ، پھر تم استرا لے کر اس کا تھوڑا سا کان کاٹ ڈالتے ہو اور کہتے ہو کہ یہ بحیرہ بن گیا ہے اور اب یہ فلاں معبود کی نیاز ہے ، لہٰذا اب اس سواری نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح کسی جانور کی کھال کو تھوڑا سا چیز دیا تو اسے سواری کے لیے حرام قرار دے دیا۔ حضور نے فرمایا ، یاد رکھو ! اللہ کا بازو تم سے زیادہ طاقتور ہے اور اس کا استرا تمہارے استرے سے زیادہ قوی ہے۔ وہ تم سے پوچھے گا کہ تمہارے فائدے کے لیے جانور تو میں نے پیدا کیے ہیں مگر تم نے انہیں معبودانِ باطلہ کی نیاز بنا کر خود اپنے اوپر کیوں حرام کرلیا ہے۔ حلت و حرمت کا اختیار مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خالق ، مالک ، مربی اور مختار ہے اس نے انسانوں کی روزی کے لیے سب چیزیں پیدا کی ہیں مگر تمہیں حلال و حرام قراردینے کا اختیار کیسے مل گیا ؟ سورة نخل میں فرمایا (آیت) ” ولا تقولوا لما تصف السنتکم الکذب ھذا حلل وھذا حرام “ محض مشرکانہ نظریات کے مطابق اپنی زبانوں سے کسی چیز کو حلال یا حرام مت بنائو۔ کسی چیز پر حلت و حرمت کا حکم لگانا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ اس کام کی اتھارٹی اسے حاصل ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے ” الحلال ما احل اللہ “ حلال وہ ہے جسے اللہ نے حلال قرار دیا (آیت) ” والحرام ما حرم اللہ “ اور حرام وہ ہے جسے اللہ نے حرام کیا اور اس کا بیان خدا تعالیٰ کی شریعت میں ہے۔ کوئی شخص اپنی مرضی سے کسی چیز کو حلال یہ حرام نہیں بنا سکتا۔ جو ایسا کریگا وہ شرک کا مرتکب ہوگا۔ کیونکہ حلت و حرمت کی صفت ذات خداوندی کے ساتھ مختص ہے۔ عدی ؓ بن حاتم طائی کا واقعہ حدیث میں آتا ہے۔ حاتم خود توعیسائی مذہب پر ہی مرا مگر اس کا بیٹا عدی اور ایک بیٹی ایمان لائے۔ جب عدی ؓ حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے تو سورة توبہ کی آیت (آیت) ” اتخذوا احبارھم ورھبانھم اربابا من دون اللہ “ کا ذکر ہوا ۔ کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنے علماء اور مشائخ کو اللہ کے سوا رب بنا لیا ہے اس پر عدی ؓ کہنے لگے کہ ہم تو اپنے پیروں اور مولویوں کی عبادت نہیں کرتے تھے۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کیا تم پادریوں کی حلال کردہ چیز کو حلال اور حرام کردہ چیز کو حرام تسلیم نہیں کرتے کہنے لگا ، ایسا تو ہم سمجھتے ہیں تو حضور ﷺ نے فرمایا ” فذلک اربابا من دون اللہ “ پس یہی اللہ کے سوا رب بنانے والی بات ہے۔ یہاں سجدہ ، رکوع وغیرہ مراد نہیں بلکہ اللہ کے سوا کسی دوسرے کو حلت و حرمت کا اختیار دینا اس کے ساتھ شریک بنانے کے مترادف ہے۔ امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ تحریم ایک تکوین نافذ کا نام ہے عالم بالا سے حکم نافذ ہوتا ہے کہ فلاں کام کرو گے تو مواخذہ ہوگا اور فلاں کام پر باز پرس نہیں ہوگی۔ تکوین نافذ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے جسے کوئی دوسری ذات استعمال نہیں کرسکتی ، لہٰذا حلت و حرمت کا حکم لگانا بھی صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ جو کوئی اس میں مداخلت کرے گا ، وہ شرک کا مرتکب ہوگا۔ ہاں جب حلت و حرمت کو نبی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے تو یہ اس بات کی قطعی علامت ہوتی ہے کہ یہ چیز اللہ تعالیٰ نے حلال یا حرام قرار دی ہے۔ یہی بات جب کسی مجتہد کے نام پر منسوب کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مجتہد نے فلاں دلیل یا قرینے سے اسے شریعت سے معلوم کر کے بتایا ہے ، وگرنہ وہ خود حلت و حرمت کا حکم لگانے کے مجاز نہیں ہوتے ، یہ صرف خدا تعالیٰ کا کام ہے دلی والوں نے بی بی کی صحنک بنا رکھی ہے۔ یہ حضرت فاطمہ ؓ کی نیاز مشہور ہے جسے صرف عورتیں کھا سکتی ہیں۔ مردوں کے لیے حرام قرار دے دیدی گئی ہے عورتوں میں سے دو خصمی عورت بھی یہ نیاز کھانے کی مجاز نہیں سمجھی جاتی۔ اسی طرح امام صادق (رح) کے نام کے کو نڈے بھرے جاتے ہیں۔ اس نیاز کا حلوہ کھلی جگہ پر کھانا منع ہے بلکہ صرف چھت کے نیچے ہی کھایا جاتا ہے۔ لوگوں نے اپنی طرف سے شریعت بنا رکھی ہے۔ یہی تو تحلیل وتحریم میں شرک ہے ، بھائی ! جب اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو منبع علم ، نصیحت اور ہدایت دینے والی کتاب بنا کر بھیجا ہے تو حلت و حرمت کا قانون بھی اسی کتاب سے دریافت کرو۔ خود اپنی مرضی سے روزی کے بعض حصے حلال اور بعض حرام نہ بنائو۔ اللہ پر افتراء فرمایا ، اے پیغمبر ! (آیت) ” قل “ آپ کہہ دیجئے (آیت) ” اللہ ازن لکم “ کیا تمہیں اللہ نے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے (آیت) ” ام علی اللہ تفترون “ یا تم اللہ پر افتراء باندھتے ہو۔ خدا تعالیٰ نے تو ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ فلاں چیز صرف چھت تلے ہی کھائی جاسکتی ہے یا فلان چیز کو صرف عورتیں ہی کھائیں۔ جو کوئی ایسا کرے تا وہ خدا پر جھوٹ باندھے گا کیونکہ خدا نے تو ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔ شرک کی ہر بات افتراء علی اللہ ہے اور پیچھے گزر چکا ہے (آیت) ” سبحنہ وتعالیٰ عما یشرکون “ اللہ تعالیٰ تمام شرکیہ باتوں سے پاک ہے۔ جو بات اللہ تعالیٰ نے نہیں کہی ، وہ اس کی طرف منسوب کرنا اس پر افتراء باندھنا ہے۔ ایسے کام کے لیے مشرکین کے پاس کو کوئی دلیل نہیں ہوتی بلکہ وہ محض اپنے ملک ، علاقے یا گائوں کے رسم و رواج کے پیچھے چلتے ہوئے ایسا کرتے ہیں۔ (آیت) ” وماظن الذین یفتررون علی اللہ الکذب یوم القیمۃ “ اور کیا گمان ہے ان لوگوں کا جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں قیامت والے دن۔ یعنی قیامت کے دن ان کے ساتھ کیا سلوک ہوگا ؟ کیا یہ اللہ کی گرفت سے بچ جائیں گے ؟ مشرکین اور حلت و حرمت کا حکم لگانے والے اللہ کی پکڑ سے کبھی نہیں بچ سکتے۔ قیامت کے دن یہ لوگ مجرموں کے کٹہرے میں گھڑے ہوں گے اور سزا کے مستحق ٹھہریں گے ۔ فرمایا یاد رکھو ! (آیت) ” ان اللہ لذو فضل علی الناس “ اللہ تعالیٰ تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ اس نے پیدا کیا ، عقل و شعور سے نوازا۔ انبیاء بھیجے ، کتب نازل فرمائیں توبہ کا دروازہ کھلا رکھا مگر (آیت) ” ولکن اکثرھم لا یشکرون “ مگر اکثر لوگ اس کا شکر ادا نہیں کرتے ان کا کیا خیال ہے کہ قیامت کے دن ان کے ساتھ کیا سلوک ہوگا۔
Top