Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 71
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ نُوْحٍ١ۘ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكُمْ مَّقَامِیْ وَ تَذْكِیْرِیْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ فَاَجْمِعُوْۤا اَمْرَكُمْ وَ شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ لَا یَكُنْ اَمْرُكُمْ عَلَیْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوْۤا اِلَیَّ وَ لَا تُنْظِرُوْنِ
وَاتْلُ
: اور پڑھو
عَلَيْهِمْ
: ان پر (انہیں)
نَبَاَ
: خبر
نُوْحٍ
: نوح
اِذْ قَالَ
: جب اس نے کہا
لِقَوْمِهٖ
: اپنی قوم سے
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اِنْ كَانَ
: اگر ہے
كَبُرَ
: گراں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مَّقَامِيْ
: میرا قیام
وَتَذْكِيْرِيْ
: اور میرا نصیحت
بِاٰيٰتِ اللّٰهِ
: اللہ کی آیات کے ساتھ
فَعَلَي اللّٰهِ
: پس اللہ پر
تَوَكَّلْتُ
: میں نے بھرسہ کیا
فَاَجْمِعُوْٓا
: پس تم مقرر کرلو
اَمْرَكُمْ
: اپنا کام
وَشُرَكَآءَكُمْ
: اور تمہارے شریک
ثُمَّ
: پھر
لَا يَكُنْ
: نہ رہے
اَمْرُكُمْ
: تمہارا کام
عَلَيْكُمْ
: تم پر
غُمَّةً
: کوئی شبہ
ثُمَّ
: پھر
اقْضُوْٓا
: تم کر گزرو
اِلَيَّ
: میرے ساتھ
وَلَا تُنْظِرُوْنِ
: اور نہ مجھے مہلت دو
اور (اے پیغمبر ! ) آپ پڑھ کر سنائیں ان کو نوح (علیہ السلام) کی خبر جب کہا انہوں نے اپنی قوم سے ، اے میری قوم کو لوگو ! گراں ہے تو پر میرا کھڑا ہونا اور نصیحت کرنا اللہ کی آیتوں کے ساتھ تو میں اللہ پر توکل رکھتا ہوں ، پس تم جمع کرلو اپنے معاملے کو اور اپنے شریکوں کو۔ پھر نہ تمہارے معاملے میں تم پر کوئی اشتباہ پھر فیصلہ کرو میری طرف ( جو کچھ تم کرسکتے ہو) اور مہلت بھی نہ دو
ربط آیات گذشتہ آیات میں قرآن پاک کی حقانیت اور دعوت الی القرآن کا کافی تذکرہ ہوچکا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے توحید کے دلائل اور شرک کا رد فرمایا ہے۔ رسالت کے منکرین کی بھی تردید ہوچکی ہے۔ اب یہاں پر اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کا تھوڑا سا واقہ تمثیل کے طور پر بیان کیا ہے ، اس کے بعد نام لیے بغیر دوسرے رسولوں کا ذکر بھی کیا ہے اور آگے چل کر حضرت موسیٰ اور ہارون علیما السلام کا تفصیل کے ساتھ بیان آئیگا۔ ان دو انبیاء کے واقعات بیان کر کے مشرکین مکہ کو تنبیہ کی گئی ہے۔ حضرت نوح اور موسیٰ علیما السلام کی اقوام کے لوگ بھی غرور وتکبر میں مبتلا تھے اور اسی طرح حضور ﷺ کے مخاطبین مشرکین بھی بڑی اکڑ دکھا رہے تھے اور آپ کی ہر بات کو جھٹلا رہے تھے۔ تو اللہ نے فرمایا کہ مغرور اقوام کا انجام دیکھ لو۔ اگر تم بھی اکڑ دکھائو گے تو تمہارا انجام بھی سابقہ اقوام سے مختلف نہیں ہوگا۔ عام طور پر دو چیزیں مال اور جاہ ضلالت کا سبب بنتی ہیں انہی کی وجہ سے لوگ غرور میں مبتلا ہو کر حق بات کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ چناچہ فرعون کے واقعہ میں مال کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے۔ البتہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے تفصیلی حالات اگلی سورة میں آئیں گے۔ وہاں پر پورے دو رکوع میں یہ واقعات بیان کیے گئے ہیں ، یہاں پر صرف تنبیہ کے لیے اس تاریخی واقعہ کے کچھ حقائق سمجھائے گئے ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کا وعظ ارشاد ہوتا ہے اے پیغمبر ! (آیت) ” وتل علیھم نبا نوح “ آپ ان کو نوح (علیہ السلام) کا حال پڑھ کر سنائیں۔ نبا کا لفظی معنی خبر یا حال ہوتا ہے ، تا ہم یہاں پر نوح (علیہ السلام) کے وعظ ونصیحت اور ان کے توکل علی اللہ کو خاص طور پر بیان کیا گیا ہے۔ فرمایا (آیت) ” اذ قال لقومہ “ جب نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لوگوں سے فرمایا (آیت) ” یقوم ان کان کبر علیکم مقامی “ اے میری قوم ! اگر تمہیں میرا کھڑا ہونا گراں گزرتا ہے۔ کھڑا ہونے کا مطلب وعظ کرنا ہے کیونکہ اکثر وبیشتر واعظ وناصحین کھڑے ہو کر ہی وعظ ونصیحت کا کام کرتے ہیں۔ چناچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق آتا ہے کہ لوگ ان کے سامنے بیٹھے ہوتے تھے اور وہ کھڑے ہو کر ان کو خطاب کیا کرتے تھے۔ بہت سی احادیث سے بھی یہی مترشح ہوتا ہے کہ حضور خاتم النبین ﷺ بھی بسا اوقات کھڑے ہو کر ہی وعظ فرمایا کرتے تھے۔ جیسے احادیث میں آتا ہے ” قام فینا رسول اللہ ص “ یعنی حضور ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور یہ یہ نصیحت فرمائی۔ اسی لیے خطبہ کھڑے ہو کردینا ہی سنت ہے۔ اس بات کا اشارہ سورة جمعہ میں بھی ملتا ہے (آیت) ” واذا راوا تجارۃ اولھو ن انفضوا الیھا وترکوک قائما “ اور جب یہ لوگ تجارت یا کھیل تماشہ دیکھتے ہیں تو آپ کو کھڑا چھوڑ کر ادھر چلے جاتے ہیں۔ آپ کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے کہ ایک تجارتی قافلہ آگیا اور سب لوگ ادھر متوجہ ہوگئے جسکی اللہ نے مذمت بیان فرمائی ہے۔ فرمایا نبی کو کھڑا چھوڑ کر بھاگ جانا تمہارے لیے مناسب نہیں تھا کیونکہ (آیت) ” واللہ خیر الرزقین “ رزق رساں تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ بہر حال کھڑے ہو کر وعظ ونصیحت کرنا انبیاء (علیہ السلام) کی سنت ہے۔ توکل علی اللہ نوح (علیہ السلام) نے بھی قوم سے یہی فرمایا کہ اگر میرا کھڑا ہونا (آیت) ” وتذکیری بایت اللہ “ اور اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ وعظ ونصیحت کرنا تمہاری طبائع پر ناگوار گزرتا ہے تو ہوا کرے ، میں تو اس سے باز نہیں آونگا تمہاری ناگواری مجھے فرض منصبی سے ہٹا نہیں سکتی۔ ” فعلی اللہ توکلت “ میں تو میں اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں ، یعنی تمہاری ہر قسم کی مخالفت کے جواب میں میں اپنا کام اللہ کے بھروسے پر جاری رکھوں گا ، وہی مجھے کامیابی عطا کرے گا۔ دوسرے مقام پر حضور ﷺ کے متعلق بھی آتا ہے کہ مجرمین کے نافرمانی اکڑ اور غرور کی وجہ سے ہم وعظ ونصیحت کو ترک نہیں کرسکتے بلکہ اللہ کا نبی ہر حال میں اپنا فرض ادا کرتا رہیگا۔ سورة اعلی میں اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی کو خطاب ہے ۔ (آیت) ” فذکران نفعت الذکر “ آپ ان کو نصیحت کرتے ہیں خواہ یہ فائدہ دے یا نہ دے ، آپ کے لیے تو یہ بہرحال مفید ہی ہے اور آپ کو اس کام کا اجر ملتا رہیگا ، حضرت شعیب (علیہ السلام) نے بھی یہی کہا تھا (آیت) ” علی اللہ توکلنا “ (الاعراف) ہم تو اللہ پر ہی بھروسہ کرتے ہیں ، ہود (علیہ السلام) اور ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعات میں بھی توکل علی اللہ کی مثالیں موجود ہیں۔ سورة ابراہیم میں اللہ نے مختلف انبیاء کا ذکر کرنے کے بعد ان کا یہی قول نقل فرمایا ہے (آیت) ” وما لنا الا نتوکل علی اللہ وقد ھدنا سبلنا “ کیا وجہ ہے کہ ہم اللہ کی ذات پر بھروسہ نہ کریں جب کہ اس نے تو ہمیں راستہ دکھایا ہے۔ اسی لیے فرمایا (آیت) ” وعلی اللہ فلیتوکل المتوکلون “ تمام اہل ایمان کو خدا کی ذات پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے اور اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔ اس میں یہ اشارہ بھی موجود ہے کہ مال و دولت یا جاہ واقتدار پر بھروسہ نہ رکھیں بلکہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کرتے رہیں کیونکہ نتیجہ مرتب کرنا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ جب اس پر اعتماد کر کے کوئی کام انجام دو گے تو وہ بہتر نتیجہ ظاہر کرے گا۔ کفار کو چیلنج آگے کفار ومشرکین کو چیلنج کیا گیا ہے (آیت) ” فاجمعوا امرکم وشرکاء کم “ تم اپنا معاملہ جمع کرلو اور اپنے تمام شریکوں اور معبودان باطلہ کو بھی ساتھ ملا لو۔ جن کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتے ہو ، جن کے نام کی نذرونیاز دیتے ہو اور جن کی پرستش کرتے ہو ان سب کو اکٹھا کرلو (آیت) ” ثم لا یکن امرکم علیکم غمۃ “ پھر تمہیں اپنے معاملہ میں کسی قسم کا شبہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ غمہ کا معنی تاریکی ہوتا ہے امام بیضاوی (رح) اس کا معنی مستورا یعنی چھپا ہوا کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جو کچھ کرنا چاہتے ہو ، کھلے عام کرلو ، کوئی چیز پوشیدہ یا مشتبہ نہیں رہنی چاہیے دین میں اشتباہ والی کوئی چیز نہیں ہے۔ میں نے تمام اصول دین تم پر واضح کرد یے ہیں اور تمہیں اچھے طریقے سے سمجھا دیے ہیں ، اب جو تدبیر تم کرنا چاہتے ہو وہ بھی علی الاعلان کرلو (آیت) ” ثم اقضوا الی “ پھر میرے لیے جو فیصلہ کرنا ہے کرلو (آیت) ” ولا تنظرون “ اور مجھے مہلت بھی نہ دو ۔ مجھے خدا کی ذات پر توکل ہے جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ وہی میری دستگیری کرنے والا ہے ، میں تم سے خوف نہیں کھاتا ، مجھے ہر حالت میں خدا کا پیغام پہنچانا ہے ، لہٰذا میرے خلاف جو کچھ کرنا چاہو مجھے اس کی کچھ پرواہ نہیں۔ بے لوث خدمت فرمایا (آیت) ” فان تولیتم “ اگر تم روگردانی کرو۔ میرے وعظ ونصیحت سے کچھ اثر قبول نہ کرو اور اپنی من مانی کرتے رہو ، تو مجھے کچھ پرواہ نہیں کیونکہ (آیت) ” فما سالتکم من اجر “ میں تم سے کسی اجر ، مزدوری یا معاوضے کا طلبگار نہیں ہوں ۔ ہر نبی نے اپنے آپ کو (آیت) ” ناصح امین “ کہا ہے یعنی میں تو خیر خواہی کرنے والا اور امانتدار ہوں (آیت) ” ان اجری الا علی اللہ “ میرا معاوضہ تو پروردگار عالم کے پاس ہے۔ ہر نبی نے یہی بات کہی کہ میں تو تمہاری خیر خواہی کی بات کرتا ہوں ، میری یہ بےلوث کا وش تمہارے ہی فائدے کے لیے ہے۔ اس میں میری کوئی ذاتی غرض نہیں ہے۔ دوسری جگہ فرمایا ، اگر میں تم سے کوئی معاوضہ طلب کروں تو اسے اپنے پاس ہی رکھ لو ، مجھے ہرگز نہ دو ۔ فرمایا (آیت) ” وامرت ان اکون من المسلمین “ مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبرداری کرنے والوں میں سے ہوجائوں۔ اللہ کی اطاعت اور اس کے دین کی دعوت کو اپنا شعار بنا لوں ۔ میں تو صرف اللہ کے حکم کی تعمیل کرتا ہوں اور یہی میرا مشن ہے۔ اس طرح گویا نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو وعظ فرمایا۔ مکذبین کی غرقابی افسوس کہ قوم پر اس نصیحت کا کوئی اثر نہ ہوا (آیت) ” فکذبوہ “ لہٰذا انہوں نے نوح (علیہ السلام) کو جھٹلادیا۔ ان کی ایک نہ مانی ، کفر پر اصرار کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا (آیت) ” فنجینہ “ اللہ نے فرمایا ، ہم نے نوح (علیہ السلام) کو تو بچا لیا۔ (آیت) ” ومن معہ فی الفلک “ اور آپ کے ساتھیوں کو بھی بچا لیا جو آپ کے ساتھ کشتی پر سوار تھے اور جن کی جملہ تعداد اسی کے قریب تھی (آیت) ” وجعلنھم خلئف “ انہیں پہلوں کا جانشین بنایا۔ انہی کو زمین میں بسایا اور انہی سے آگے نسل انسانی چلائی (آیت) ” واغرقنا الذین کذبوا بایتنا “ اور ہماری آیات کو جھٹلانے والوں کو غرقاب کردیا۔ گویا نافرمانوں کی جڑ بنیاد ہی سے کاٹ ڈالی۔ کشتی میں سوار نفوس کے علاوہ بستیوں کا ایک فرد بھی زندہ نہ چھوڑا ، سب کو ہلاک کردیا فرمایا (آیت) ” فانظر کیف کان عاقبۃ المنذرین “ پس دیکھ لو ، ڈرائے ہوئے لوگوں کا کیسا انجام ہوا۔ جن لوگوں کو اللہ کا نبی بار بار ڈرارہا تھا اور انکے برے انجام سے خبردار کر رہا تھا ، اللہ نے دنیا میں ان کا نام ونشان تک مٹا دیا۔ یہ واقعہ بیان کر کے مشرکین مکہ اور مشرکین عرب کو تنبیہ کی گئی ہے۔ کہ اگر تم بھی انکار کرتے رہو گے ، اللہ کے نبی کی تکذیب کر وگے تو تمہارا حشر بھی قوم نوح کی طرح ہی ہو سکتا ہے۔ مسلسل تکذیب آگے اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد آنے والے انبیاء اور ان کی قوموں کا اجمالا تذکرہ کیا ہے (آیت) ” ثم بعثنا من بعدہ رسلا الی قومھم “ پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے ان کی اقوام کی طرف رسول بھیجے۔ ان میں سے بعض رسولوں کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ جیسے ہود (علیہ السلام) ، صالح ع ، شیعب (علیہ السلام) اور ابراہیم (علیہ السلام) اور بعض کا ذکر اللہ نے نہیں فرمایا۔ سورة النساء میں ہے (آیت) ” ورسلا قد قصصناعلیک من قبل ورسلا لم نقصصھم علیک “ اے پیغمبر ! ہم نے اس سے پہلے بعض پیغمبروں کا ذکر کیا ہے اور بعض کا نہیں کیا ، غرضیکہ فرمایا کہ جو انبیاء ہم نے مختلف اقوام کی طرف بھیجے (آیت) ” فجاء وھم بالبینت “ وہ ان کے پاس واضح دلائل ، نشانیاں ، معجزات اور احکام لے کر آئے۔ بینات میں یہ ساری چیزیں شامل ہیں۔ انہوں نے ہر چیز کو واضح طور پر بیان کردیا اور کوئی ایسی بات نہ چھوڑی جو سمجھ میں نہ آسکے مگر (آیت) ” فما کانوا لیومنوا بما کذبوا بہ من قبل “ جس چیز کو اس سے پہلے ہی جھٹلا چکے تھے ، اس کو آخرتک تسلیم نہ کیا بلکہ مسلسل تکذیب ہی کرتے رہے۔ فرمایا (آیت) ” کذلک نطبع علی قلوب المعتدین “ ہم اسی طرح تعدی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ قانون ہے کہ انصاف اور ہدایت کے طالب کا دل تو نیکی اور ایمان کے لیے کھول دیا جاتا ہے مگر تجاوز کرنے والے کے دل پر ٹھپہ لگا کر ہمیشہ کے لیے بند کردیا جاتا ہے اور پھر اس کے دل میں ایمان نہیں اتر سکتا اور وہ اس طرح دنیا سے نامراد چلا جاتا ہے۔ سورة مطففین میں فرمایا ہے (آیت) ” کلا بل ران علی قلوبھم ما کانوا یکسبون “ ان کی بری کمائی کی وجہ سے ان کے دلوں میں زنگ چڑھ جاتا ہے ان میں ہدایت داخل نہیں ہو سکتی اور ا ی سے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (آیت) ” نولہ ما تولی ونصلہ جھنم “ (النسا) جس طرف وہ جانا چاہتے ہیں ہم ادھر ہی جانے کی توفیق دے دیتے ہیں اور بالآخر ان کا ٹھکانہ جہنم ہوتا ہے۔ سورة بقرہ کی ابتداء میں بھی آتا ہے (آیت) ” ختم اللہ علی قلوبھم وعلی سمعھم “ اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر ٹھپہ لگا دیا ہے۔ اب نہ تو اچھی بات ان کے دلوں میں داخل ہو سکتی ہے اور نہ وہ اسے سن سکتے ہیں۔ سورة نساء میں ہے (آیت) ” بل طبع اللہ علیھا بکفرھم “ ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگ جاتی ہے۔ اور ا یسا پہلے دن نہیں ہوجاتا بلکہ نافرمانوں کی مسلسل تکذیب ، ہٹ دھرمی ، بغض اور عناد کی وجہ سے ان کے لیے ہدایت کا دروازہ مستقل طور پر بند کردیا جاتا ہے۔ بہرحال اس مقام پر بھی فرمایا کہ اسی طرح ہم تعدی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔
Top