Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 98
فَلَوْ لَا كَانَتْ قَرْیَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَهَاۤ اِیْمَانُهَاۤ اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَ١ؕ لَمَّاۤ اٰمَنُوْا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ مَتَّعْنٰهُمْ اِلٰى حِیْنٍ
فَلَوْلَا
: پس کیوں نہ
كَانَتْ
: ہوتی
قَرْيَةٌ
: کوئی بستی
اٰمَنَتْ
: کہ وہ ایمان لاتی
فَنَفَعَهَآ
: تو نفع دیتا اس کو
اِيْمَانُهَآ
: اس کا ایمان
اِلَّا
: مگر
قَوْمَ يُوْنُسَ
: قوم یونس
لَمَّآ
: جب
اٰمَنُوْا
: وہ ایمان لائے
كَشَفْنَا
: ہم نے اٹھا لیا
عَنْھُمْ
: ان سے
عَذَابَ
: عذاب
الْخِزْيِ
: رسوائی
فِي
: میں
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
وَمَتَّعْنٰھُمْ
: اور نفع پہنچایا انہیں
اِلٰى حِيْنٍ
: ایک مدت تک
پس کیوں نہ ہوئی کوئی بستی ایسی جو ایمان لاتی پھر اس کا ایمان اس کو فائدہ پہنچاتا مگر یونس (علیہ السلام) کی قوم جب وہ ایمان لائے تو ہم نے کھول دیا ان سے ذلت والا عذاب دینا کی زندگی میں اور ہم نے ان کو فائدہ پہنچایا ایک وقت تک
بطور عبرت اس سے پہلے قوم نوح اور قوم فرعون کے واقعات بیان ہوچکے ہیں ۔ اب یہ تیسرا واقعہ قوم یونس کا آرہا ہے۔ ان تینون واقعات میں ربط یہ ہے کہ اللہ کے تینوں انبیاء علیھم السلام حضرات نوح ، موسیٰ اور یونس (علیہم السلام) اپنی اپنی قوم کو لمبے عرصہ تک تبلیغ کرتے رہے مگر وہ ایمان نہ لائے اور آخر کار اللہ تعالیٰ کا عذاب آگیا۔ قوم نوح طوفان میں غرق ہوئی اور قوم فرعون بحر قلزم کی موجوں کی نذر ہوگئی البتہ اس تیسری قوم یونس پر بھی عذاب آیا مگر اس کی توبہ قبول ہوئی اور یہ عذاب الٰہی سے بچ گئی۔ اس لحاظ سے پوری تاریخ کائنات میں یہ واحد قوم ہے جس کی توبہ عذاب کے نظر آجانے کے بعد قبول ہوئی ، وگرنہ اللہ تعالیٰ کا یہ قانون ہے کہ جب کسی فرد یا قوم پر نزع کی حالت طاری ہوجاتی ہے تو اس وقت کا ایمان لانا کچھ مفید نہیں ہوتا۔ آنحضرت ﷺ کا ارشاد مبارک بھی ہے (1۔ ترمذی ، ص 500) ” توبۃ العبد مالم یغرغر “ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول ہوتی ہے۔ جب تک اس پر غرغرہ کی حالت طاری نہ ہوجائے اور غرغرہ کی حالت وہ ہوتی ہے جب سانس حلق میں آکر اٹک جاتی ہے ، حجاب اٹھ جاتے ہیں اور موت کے فرشتے نظر آنے لگتے ہیں۔ حضرت ابو ذر غفاری ؓ کی روایت میں حضور ﷺ کے یہ الفاظ بھی آتے ہیں ” توبۃ العبد مالم یقع الحجاب “ بعنی بندے کی توبہ اس وقت تک قابل قبول ہوتی ہے جب تک کہ حجاب واقع نہ ہوجائے ، حجاب کی تعریف حضور ﷺ نے خود فرمائی ہے کہ انسان کی جان جسم سے اس حالت میں نکل جائے کہ وہ کفر یا شرک میں مبتلا ہو۔ یہ حجاب ہے اور ایسی حالت میں توبہ قبول نہیں ہوتی۔ الغرض ! عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد کسی قوم کی توبہ قبول نہیں ہوتی ، یہ صرف قوم یونس کو استثناء حاصل ہے کہ عذاب الٰہی کے آثار نظر آنے کے بعد بھی اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی اور انہیں اس عذاب سے نجات دے دی۔ ان واقعات کو بیان کر کے بنی نوع انسان کو نصیحت اور تنبیہ کی جا رہی ہے کہ وہ عذاب آنے یا نزع کا وقت طاری ہونے سے پہلے پہلے ایمان قبول کرلیں اور اگر گناہوں میں مبتلا ہیں تو توبہ کرلیں اور آخرت کے دائمی عذاب سے بچ جائیں ۔ حضرت یونس کی بعثت آیت زیر درس میں حضرت یونس (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کا حال بیان کیا گیا ہے۔ اس سورة کا نام اسی نسبت سے سورة یونس ہے یہاں پر محض اشارۃ بات کی گئی ہے جب کہ قوم یونس کے مفصل حالات سورة انبیائ ، سورة صفت اور بعض دیگر سورتوں میں بیان ہوئیے ہیں۔ حضرت یونس (علیہ السلام) اصلا بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے تھے مگر آپ کی بعثت آشوری قوم کی طرف ہوئی ، اس زمانے میں اور اس علاقے میں بیک وقت اللہ کے پانچ نبی موجود تھے۔ جن میں سے حضرت یونس (علیہ السلام) کو تبلیغ کے لیے آشوریوں کی طرف بھیجا گیا۔ آشوریوں کا پایہ تخت نینوی تھا جو عراق کے صوبہ موسل میں دریائے دجلہ کے کنارے ساٹھ میل کے علاقے میں پھیلا ہوا تھا۔ یہ شہر حضرت یونس (علیہ السلام) سے ہزاروں سال پہلے آباد تھا اور آپ کے زمانے میں اس کی آبادی ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب تھی۔ چونکہ آشوری قوم کفر ، شرک اور معاصی میں مبتلا تھی ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے یونس (علیہ السلام) کو اس قوم کو تبلیغ کرنے کے لیے مقرر فرمایا آپ نے وہاں پر کتنا عرصہ تبلیغ کی ، اس کی تصریح قرآن وحدیث میں نہیں ہے۔ البتہ تفسیری روایات میں آتا ہے کہ آپ نے ستر سال تک فریضہ تبلیغ ادا کیا مگر لوگوں نے آپ کی دعوت قبول نہ کی۔ آخر کار آپ نے اللہ کے حکم سے انہیں عذاب کی وعید سنائی اور تفسیر روایات کے مطابق تین دن یا چالیس دن کی مہلت کا ذکر بھی کیا جس کے بعد ان پر عذاب نازل ہونے والا تھا۔ حضرت یونس (علیہ السلام) کی لغزش حضرت یونس (علیہ السلام) نے اپنی قوم کی عذاب کی وعید تو سنا دی مگر اس موقع پر آپ سے ایک لغزش سرزد ہوگئی۔ انبیاء (علیہم السلام) چونکہ عام انسانوں کی نسبت زیادہ بلند مرتبت ہوتے ہیں ، اللہ کے مقربین میں شامل ہوتے ہیں ، اس لیے کسی معمولی لغزش پر بھی ان کی سخت گرفت ہوجاتی ہے۔ حضرت یونس (علیہ السلام) سے لغزش یہ ہوئی کہ عذاب کی وعید سنانے کے بعد اللہ کے حکم کے بغیر اس بستی سے نکل گئے۔ سورة انبیاء میں اس طرح بیان کیا گیا ہے (آیت) ” اذ ھب مغاضبا “ جب وہ قوم سے ناراض ہو کر غصے میں نکل گئے۔ غصہ یہ کہ ان لوگوں کو اتنا لمبا عرصہ تبلیغ کی ہے مگر یہ مانتے ہی نہیں (آیت) ” فظن ان لن نقدر علیہ “ انہوں نے یہ خیال کرلیا کہ اللہ تعالیٰ ان پر تنگی نہیں ڈالے گا۔ یہ حضرت یونس (علیہ السلام) کی اجتہادی خطا تھی۔ انہیں اللہ کے حکم کے بغیر بستی کو نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ اس کے متعلق مولانا مودودی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ یونس (علیہ السلام) سے فریضہ رسالت کی ادائیگی میں کچھ کوتاہیاں ہوگئی تھیں۔ یہ بات درست نہیں ہے اور اس میں رائی کے دانے کے برابر بھی کوتاہی نہیں ہوئی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب (رح) اس بات کی تردید کرتے ہوئے اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اگر نبی فریضہ رسالت کی ادائیگی میں کوتاہی کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نبوت کے منصب عالیہ کے لائق ہی نہیں۔ امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ کوئی نبی فریضہ رسالت کی ادائیگی میں ذرہ بھر بھی کوتاہی نہیں کرتا۔ یونس (علیہ السلام) سے معمولی لغزش ہوگئی تھی کہ وہ اللہ کے حکم کا انتظار کیے بغیر بستی سے نکل گئے۔ جب یونس (علیہ السلام) بستی سے نکل کھڑے ہوئے۔ تو مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ آپ دریا کے کنارے پر پہنچے۔ آپ کا ارادہ یافہ سے ترسیس جانے کا تھا۔ یہ دونوں بستیاں دریائے دجلہ کے کنارے پر تھیں یہ سفر دجلہ میں تھا یابحرروم میں ، اس کے متعلق بھی مختلف روایات ملتی ہیں مگر قرآن پاک میں تفصیل نہیں ہے۔ حضرت یونس (علیہ السلام) پر ابتلاء شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (رح) نے اپنی تفسیر عزیز میں اور بعض دوسرے ان کی بیوی اور دو بچے تھے۔ راستے میں کہیں چھوٹی ندی عبور کر رہے تھے کہ ایک بچہ ندی میں گر گیا ، اس کو پکڑنے کی کوشش کی تو پیچھے سے دوسرے بچے کو بھیڑیا اٹھا کرلے گیا۔ اسی اثنا میں دوسری طرف کچھ آدمی آئے جو آپ کی بیوی کو پکڑ کرلے گئے۔ اس حادثہ کے بعد آپ کشتی میں سوار ہوئے جس کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے (آیت) ” اذ ابق الی الفلک المشحون “ (الصفت) جب آپ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگ کر گئے اور اس میں سوار ہوگئے۔ جب کشتی پانی کی درمیان میں پہنچی تو بھنور میں پھنس کر ہچکولے کھانے لگی جس کی وجہ سے اس کے غرق ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ، ملاحوں نے اس زمانے کے دستور کے مطابق کہا کہ کوئی نافرمان آدمی ہماری کشتی میں سوار ہوگیا ہے جس کی نحوست کی وجہ سے تمام مسافروں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئی ہیں۔ یا پھر کوئی غلام اپنے آقا سے بھاگ کر آگیا ہے جس کی وجہ سے سب لوگ مصیبت میں گرفتار ہوگئے ہیں۔ اسی پر یونس (علیہ السلام) نے اقرار کیا کہ اپنے آقا سے بھاگا ہوا غلام تو میں ہی ہوں ، لہٰذا مجھے کشتی سے اتار دیا جائے تا کہ باقی مسافروں کی جانیں بچ جائیں لوگوں نے آپ کی نورانی وضع قطع اور چہرے کو دیکھ کر یقین نہ کیا کہ آپ کسی کے بھاگے ہوئے غلام ہو سکتے ہیں یا آپ کوئی گنہگار آدمی ہو سکتے ہیں۔ قرآن پاک میں موجود ہے (آیت) ” فساھم “ (الصفت) کشتی والوں نے قرعہ نکالا تو وہ آپ ہی کے نام نکلا تین دفعہ قرعہ اندازی ہوئی اور ہر دفعہ یونس (علیہ السلام) کا نام آیا۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ نے خود ہی پانی میں چھلانگ لگا دی تھی تا کہ ان کی وجہ سے سب لوگ ہلاک نہ ہوں۔ بہرحال آپ نے خود چھلانگ لگا دی یا کشتی والوں نے آپ کو پانی میں پھینک دیا۔ آگے مچھلی خدا کے حکم سے آپ کی منتظر تھی آپ سیدھے مچھلی کے منہ میں گرے اور اس کے پیٹ میں چلے گئے۔ اس پریشانی اور تکلیف کا حال قرآن پاک کی مختلف سورتوں میں موجود ہے مچھلی کے پیت میں پہنچ کر آپ کو کتنی تکلیف پہنچی ہوگی ، سانس گھٹ رہا ہوگا اور آپ پانی کی تہوں میں مچھلی کے پیٹ میں کیسے محسوس کرتے ہوں گے۔ مصیبت سے نجات سورۃ انبیاء میں آتا ہے کہ اس تہ در تہ اندھیروں میں (آیت) ” فنادی فی الظلمت ان لا الہ الا انت سبحانک انی کنت میں الظلمین “ یونس (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کو پکارا کہ اے مولا کریم ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک ہے اور خطاء کار تو میں ہی تھا اللہ تعالیٰ نے آپ پر رحم فرمایا۔ سورة الصفت میں ہے کہ اگر آپ یہ تسبیح نہ کرتے (آیت) ” للبث فی بطنہ الی یوم یبعثون “ تو آپ کو قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں ہی رکھا جاتا۔ اس تسبیح کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے انہیں اس قید خانہ سے نجات دی۔ آپ نے کتنا عرصہ مچھلی کے پیٹ میں رہے ، اس کی تصریح نہیں ، تا ہم تفسیری روایات میں تین دن یا چالیس دن کا ذکر ملتا ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں ہے (1۔ ترمذی ، ص 504) ” دعوۃ المکرموب دعوہ ذی النون “ یعنی مصیبت زدہ آدمی کے لیے یہی دعا ہے (آیت) ” لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظلمین “ اللہ تعالیٰ اس دعا کی برکت سے مصیبت زدہ آدمی کی پریشانی دور کر دے گا۔ یہ ایسی بابرکت دعا ہے جو یونس (علیہ السلام) کی زبان سے جاری ہوئی۔ اس کے بعد مچھلی کو حکم ہوا کہ انہیں پانی سے باہر پھینک دیا جائے۔ سورة القلم میں اللہ نے یہ احسان جتلایا ہے (آیت) ” لولا ان تدار کہ نعمۃ من ربہ لنبذ بالعراء وھو مذموموم “ اگر اللہ تعالیٰ کی نعمت اور مہربانی ان کا تدارک نہ کرتی تو آپ کو چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا اس حالت میں کہ آپ ہارے ہوئے ہوتے۔ پھر سورة الصفت میں فرمایا (آیت) ” فنبذنہ بالعراء وھو سقیم “ ہم نے انہیں چٹیل میدان میں ڈال دیا اس حالت میں کہ وہ بیمار تھے ، البتہ اللہ نے مچھلی کے پیٹ کو وحی کی تھی کہ یونس (علیہ السلام) تیری خوراک نہیں ہیں بلکہ یہ ان کے لیے قید خانہ ہے۔ چناچہ اس دوران آپ کے تمام اعضاء صحیح سلامت رہے مگر مچھلی کے پیٹ کر گرمی کی وجہ سے کھال نہایت نرم ہوگئی۔ صحرا میں سامان زیست صحرا میں آپ کو ریت پر پھینک دیا گیا جہاں سایہ کے لیے کوئی درخت بھی نہ تھا مگر اللہ نے فرمایا (آیت) ” وانبتنا علیہ شجرۃ من یقطین “ (الصفت) ہم نے آپ پر کدو کی بیل اگا دی۔ کدو کے پتے بڑے نرم اور ملائم ہوتے ہیں اور اس پر مکھی بھی نہیں بیٹھتی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے یونس (علیہ السلام) کے لیے سایہ کا بندوبست کدو کی بیل کے ذریعے کردیا حضرت یونس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کدو بہت پسند فرمایا کرتے تھے ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ کدو میرے بھائی یونس (علیہ السلام) کا درخت ہے ، اللہ نے یہ ان کے لیے لگایا تھا یہ مرطوب سبزی ہے مگر اطباء کہتے ہیں کہ مرطوب ہونے کے باوجود یہ مقوی حافظہ ہے حالانکہ اکثر مرطوب چیزیں حافظ کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ہم ممکن حد تک کدو کا بکثرت استعمال کرتے تھے کیونکہ حضور ﷺ کو یہ سبزی بڑی مرغوب تھی۔ ادھر آپ کی خوراک کا بندوبست اللہ نے یہ کیا کہ ایک جنگلی بکری کا بچہ گم ہوگیا تھا ، اس کی تلاش میں ادھر آنکلی ، حضرت یونس (علیہ السلام) کے قریب آئی تو آپ نے اس کا دودھ پیا۔ جب تک آپ اس مقام پر مقیم رہے بکری آکر آپ کو دودھ پلاتی رہی۔ اس اثنا میں آپ کے جسم کی کھال بھی اصل حالت پر آگئی اور آپ چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے پھر اللہ کا حکم ہوا (آیت) ” فارسلنہ الی مائۃ الف او یزیدون “ (الصفت) پھر ہم نے آپ کو ایک لاکھ یا زائد لوگوں کی طرف بھیجا اس سے مراد وہی نینوی کی بستی ہے جہاں سے آپ نکلے تھے ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ اس شہر کی آبادی ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب تھی۔ قوم یونس کی توبہ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر اشارۃ یہ بات بتلائی ہے۔ (آیت) ” فلولا کانت قریۃ امنت فنفعھا ایمانھا الا قوم یونس “ پس کیوں نہ ہوئی کوئی ایسی بستی جو ایمان لاتی ، پھر اس کا ایمان اس کو فائدہ پہنچاتا مگر قوم یونس۔ یعنی یا تریخ عالم میں واحد قوم ہے کہ عذاب آجانے کے بعد جس کی توبہ قبول ہوئی ۔ اس سلسلے میں مفسرین کی دو رائیں ہیں۔ امام ابن جریر طبری (رح) فرماتے ہیں کہ قوم یونس کے واقعہ کو قانون قدرت میں استثناء حاصل ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عذاب وارد کرنے کے بعد اس قوم کے سوا کسی قوم کی توبہ قبول نہیں کی۔ البتہ بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا قانون اٹل ہے اور یہ جو قوم یونس سے بظاہر عذاب ٹل گیا تھا ، یہ اصل میں عذاب آیا ہی نہیں تھا۔ بلکہ اس کی ایک معمولی سی جھلک ظاہر کی گئی تھی تا کہ یونس (علیہ السلام) کی نبوت کی صداقت واضح ہوجائے۔ آسمان پر دھوئیں کہ شکل میں سیاہ بادل نظر آئے تھے جن کی وجہ سے مکانون کی چھتیں بھی سیاہ ہوگئی تھیں مگر فی الواقعہ عذاب نازل نہیں ہوا تھا۔ واللہ اعلم۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ آسمان پر سیاہ بدل دیکھ کر نینوی کی بستی والوں کو احساص ہوا کہ اللہ کا نبی ٹھیک ہی کہتا تھا اور اب ہم پر عذاب نازل ہونے ولا ہے تو وہ نبی کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے مگر یونس (علیہ السلام) تو حادثہ کا شکار ہوچکے تھے ، وہ کہاں ملتے ، بالآخر قوم کے سارے لوگ بڑے ، چھوٹے ، بچے عورتیں حتی کہ ان کے جانور بھی بستی سے باہر نکل گئے اور آہ وزاری شروع کردی۔ اللہ تعالیٰ سے اپنے جرم کی معافی طلب کی تو اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی اور عذاب کے جو آثار نظر آرہے تھے وہ ہٹ گئے۔ اللہ نے فرمایا (آیت) ” لما امنوا “ جب وہ صدق دل سے ایمان لے آئے (آیت) ” کشفنا عنھم عذاب الخزی فی الحیوۃ الدنیا “ تو ہم نے ان سے دنیا کی زندگی میں ذلت والا عذاب کھول دیا اور (آیت) ” ومتعنھم الی حین “ اور انہیں ایک خاص وقت تک فائدہ پہنچایا۔ مطلب یہ کہ ان سے فوری طور پر تو عذاب ٹل گیا۔ پھر وہ کافی مدت تک ایمان کی حالت پر قائم رہے۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حالات بگڑنے شروع ہوگئے ، وہ پھر کفر ، شرک اور معاصی میں مبتلا ہوگئے اور اس طرح ہم نے ایک خاص مدت تک ان کو زندگی دی اور سزا سے بچائے رکھا۔ ایک خاص وقت تک فائدہ اٹھانے کا یہی مطلب ہے۔ حضرت یونس کا ازالہ فقدان ادھر یونس (علیہ السلام) مچھلی کے پیٹ سے باہر آنے اور کچھ دن چٹیل میدان میں رہنے کے بعد جب اپنی بستی کی طرف واپس آرہے تھے تو ان کا ایک بچہ کریاں چرانے والے ایک گڈریے کے ہاں مل گیا اس شخص نے دریافت کرنے پر بتایا کہ یہ بچہ انہوں نے پانی سے نکالا تھا۔ اس گڈریے نے بتایا کہ ایسا ہی ایک لا وراث بچہ فلاں لوگوں کے پاس بھی ہے یونس (علیہ السلام) وہاں پہنچے تو اسے بھی اپنا بچہ پایا۔ ان لوگوں نے بتایا کہ یہ بچہ انہوں نے ایک بھیڑیے کہ منہ سے چھڑایا تھا۔ آپ کی بیوی کے متعلق شاہ عبدالعزیز (رح) لکھتے ہیں کہ کوئی گھوڑے پر سوار شہزادہ ادھر سے گزرا تھا جو آپ کی بیوی کو ہمراہ لے گیا۔ وہ شہزدہ اچانک پیٹ کے شدید درد میں مبتلا ہوگیا مگر پورے علاج کے باوجود افاقے کی کوئی صورت نظر نہ آتی تھی۔ کسی درویش منش آدمی نے شہزادہ سے کہا کہ تم کسی شخص کی بیوی کو بدنیتی سے لے آئے ہو ، جب تک اسے واپش نہ کرو۔ اور اس سے معافی نہ مانگو ، تم صحت یاب نہیں ہو سکتے۔ اس طرح آپ کی بیوی بھی آپ کو واپس مل گئی۔
Top