Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 120
وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَ١ۚ وَ جَآءَكَ فِیْ هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَّ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
وَكُلًّا
: اور ہر بات
نَّقُصُّ
: ہم بیان کرتے ہیں
عَلَيْكَ
: تجھ پر
مِنْ
: سے
اَنْۢبَآءِ
: خبریں (احوال)
الرُّسُلِ
: رسول (جمع)
مَا نُثَبِّتُ
: کہ ہم ثابت کریں (تسلی دیں)
بِهٖ
: اس سے
فُؤَادَكَ
: تیرا دل
وَجَآءَكَ
: اور تیرے پاس آیا
فِيْ
: میں
هٰذِهِ
: اس
الْحَقُّ
: حق
وَمَوْعِظَةٌ
: اور نصیحت
وَّذِكْرٰي
: اور یاد دہانی
لِلْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں کے لیے
اور تمام خبریں جو ہم بیان کرتے ہیں آپ پر رسولوں کی خبروں سے جن کے ذریعے ہم آپ کے دل کو ثابت رکھتے ہیں اور آیا ہے آپ کے پاس ان (خبروں) میں حق اور نصیحت اور یاد دہانی ایمان والوں کے لئے
دلی تسلی کا مضمون آج کے درس کی پہلی آیات میں حضور علیہ الصلواۃ والسلام اور آپ کے صحابہ کے لئے تسلی کا مضمون ہے جب کہ آخری آیت میں سورة کا لب و لباب دے دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ تنبیہ بھی کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے واقف ہے اور وہ انہی کے مطابق بدلہ دیگا اس سورة مبارکہ میں گزشتہ انبیاء اور ان کی اقوام کے جو حالات بیان کئے گئے ہیں ، ان واقعات سے انسان جان سکتا ہے کہ سابقہ امم نے کو نکون سے جرائم کا ارتکاب کیا اور پھر انہیں کس قدر ذلت ناک سزا سے دوچار ہونا پڑا اور پھر جو لوگ انبیاء پر ایمان لے آئے ان کو اللہ تعالیٰ نے کس طرح نجات دی۔ ان واقعات سے انسان جان سکتا ہے کہ جو شخص حق پر قائم رہتا ہے وہ بالآخر کامیاب ہوتا ہے اور اس سے اسے تسلی حاصل ہوتی ہے اور نافرمان لوگوں کے عذاب کے متعلق جان کر عبرت حاصل ہوتی ہے کہ جو شخص بھی حق کو تسلیم کرنے سے گریز کریگا ، اللہ کے انبیاء کی مخالفت کریگا ، وہ ضرور ناکام ہوگا۔ ارشاد ہوتا ہے وکلا نقص علیک من انبآء الرسل وہ تمام (خبریں) جو ہم آپ پر بیان کرتے ہیں رسولوں کی خبروں سے مانبت بہ قوادک جن کے ذریعے ہم آپ کے دل کو ثابت کرتے ہیں۔ عربی قاعدہ کے مطابق یہاں کلا کے بعد مضاف الیہ نبا محذوف مانا جاتا ہے اور مطلب ہوتا ہے کل نبا یہ کلا کی تنوین مضاف الیہ کے قائم مقام ہی آئی ہے۔ یہی تسلی کا مضمون ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ، ہم نے انبیاء (علیہم السلام) کے جتنے واقعات بیان کئے ہیں ۔ اے پیغمبر ! ان میں آپ کے لئے اور آپ کے صحابہ کے لئے دلی تسلی کا سامان ہے۔ ان واقعات سے آپ کو علم ہوجائے گا کہ اللہ کے پہلے نبیوں کے ساتھ بھی ایسے ہی واقعات پیش آتے رہے ہیں جیسے آپ کے ساتھ پیش آ رہے ہیں اور یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اللہ کے سارے نبیوں کو ایسے مشکل حالات سے گزرنا پڑا ہے اس طرح دل کو تسلی ہوجاتی ہے کہ تکالیف صرف ہمیں ہی نہیں آئیں بلکہ پہلے لوگ بھی اس قسم کے مصائب کو برداشت کرتے رہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں بھی تمام مشکلات کو خوش دلی سے برداشت کرنا چاہئے جس کا انجام بالآخر اچھا ہوگا۔ حق کی آمد فرمایا سابقہ انبیاء اور رسل کی خبروں کے ذریعے وجائکفی ھذہ الحق آپ کے پاس حق آ چکا ہے۔ یہاں ھذہ کا اشراد اگر خبروں کی طرف ہو تو مطلب ہوگا کہ ان خبروں کے ذریعے آپ کے پاس حق آ گیا ہے اور اگر اس کا اشارہ سورة میں بیان کردہ واقعات کی طرف ہے تو یہ بھی پکی اور اٹل بات ہے اور اس سے مقصود نبی (علیہ السلام) اور آپ کے پیرو کاروں کو تسلی دلانا ہے ، تاکہ وہ گھبرائیں نہیں بلکہ تبلیغ دین کے مشن کو دل جمعی کے ساتھ آگے بڑ ھاتے رہیں۔ بہرحال فرمایا کہ ان واقعات کی صورت میں آپ کے پاس حق بات آگئی ہے۔ وعظ و نصیحت ان واقعات سے جو دوسری چیز حاصل ہوتی ہے وہ وموعظۃ وہ نصیحت کی بات ہے۔ موعظت قرآن پاک کا ایک لقب بھی ہے اور یہ لفظ قرآن پاک میں بکثرت آیا ہے۔ وعظ و نصیحت اجزائے دین میں سے ہے۔ امام شاہ ولی اللہ محمد ث دہلوی 1 ؎ نے موعظت کی تعریف یوں کی ہے قھر المدرک الظلمانیۃ بانوارالمعارف القدسانیۃ یعنی انسانوں میں موجود تاریکی والے علوم و خیالات کو مقدس علوم اور معارف کے ساتھ 1 ؎ الخیر الکثیر ص 76 مغلوب کرنے کا نام موعظت ہے۔ اس پر ترغیب اور ترہیب دونوں چیزیں آتی ہیں کبھی انسان کو اعلیٰ مقام حاصل کرنے کی ترغیب ہوتی ہے اور کبھی برے انجام سے ڈر آتا ہے اور اس طرح انسانی نفس موظعت سے متاثر ہوتا ہے۔ وعظ و نصیحت کا مقصود کوئی گانا بجانا نہیں ہوتا بلکہ تاریک خیالات کو ذہنوں سے نکال کر وہاں پر پاکیزہ خیالات کو جگہ دینا ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں وہ پاکیزہ علوم و معارف موجود ہیں جن کی وجہ سے انسان کے دل میں نورانیت پیدا ہوتی ہے ، اسی لئے قرآن پاک کا ایک اسم موعظت ہے تو اللہ نے فرمایا ہے کہ سابقہ امم کے واقعات میں تمہارے لئے وعظ ونصیحت کی باتیں بھی ہیں۔ یاد دہانی فرمایا ان واقعات کے بیان کرنے میں جو تیسری حکمت ہے وذکری للمئومنین وہ اہل ایمان کے لئے یاد دہانی ہے۔ قرآن کریم کا ایک نام تذکرہ بھی ہے ” ان ھذہ تذکرہ “ (الدھر) انسان بعض چیزیں فراموش کردیتے ہیں تو قرآن پاک انہیں بار بار یاد دلاتا ہے بشرطیکہ انسان کا تعلق قرآن پاک کے ساتھ قائم ہوا جب بھی قرآن پاک کی تلاوت کی جائے گی اسے ضروری باتیں یاد آتی رہیں گی۔ جب کوئی شخص غفلت کی وجہ سے بعض باتوں کو فراموش کردیتا ہے تو وہ تلاوت قرآن سے تازہ ہوجاتی ہیں ، لہٰذا فرمایا کہ قرآن مجید میں بیان کردہ واقعات مومنوں کے لئے یاد دہانی کا کام بھی دیتے ہیں۔ خدائی فیصلے کا انتظار فرمایا کہ ان تمام حقائق اور شواہد کے باوجود وقل للذین لایومنونجو لوگ ایمان نہیں لاتے آپ ان سے کہہ دیں اعملوا علی مکانتکم تم اپنی جگہ پر کا کرتے رہو انا عملون ہم بھی اپنا کام کرنے والے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لاتے ہوئے اپنے کام کریں گے اور تم کفر و شرک پر ڈٹے ہوئے اپنا کام کرو اور پھر وانتظروا تم بھی نتیجے کا انتظار کرو انا منتظرون ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔ پھر پتہ چل جائے گا کہ نتیجہ کس کے حق میں نکلتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ایمان معرفت اور توحید کا نتیجہ اچھا نکلے گا ، جب کہ کفر ، شرک اور برائی کا انجام برا ہی ہوگا۔ یہ ان لوگوں کے لئے تنبیہ ہے جو تعصب اور عناد رکھتے ہیں اور اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑے ہوئے ہیں۔ ایسے ہی حالات میں سورة الکافرون میں فرمایا ہے ” لکم دینکم ولی دین “ یعنی تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے۔ اس کا حتمی فیصلہ آگے چل کر ہی ہوگا کہ کون سا دین سچا ہے اور کونسا جھوٹا ہے بہرحال اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر اور اہل ایمان کو تسلی دی ہے کہ وہ نامساعد حالات سے گھبرائیں نہیں بلکہ اپنے مشن کو جاری رکھیں اور جو لوگ انکار پر اصرار کر رہے ہیں انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دیں۔ علم غیب سورۃ ہذا کی آخری آیت میں اللہ تعالیٰ نے پوری سورة کا خلاصہ بیان فرما دیا ہے۔ پہلی بات یہ فرمائی ہے وللہ عنیک السموت والارض اللہ ہی کے پاس ہے غیب آسمانوں اور زمین کا عالم الغیب والشہادۃ اس محسوس جہان کو کہا جاتا ہے۔ اس جہاں میں بعض چیزیں مخلوق کے سامنے ہیں اور بعض اس کی نظروں سے غائب ہیں۔ یہ غیب اور شہادت مخلوق کی نسبت سے ہے وگرنہ ” وما یعرب عن ربک من مثقال ذرۃ “ (یونس) تیرے پروردگار سے تو ذرے کے برابر بھی کوئی چیز غائب نہیں۔ ” واللہ علی کل شیء شھید “ وہ تو ہر چیز پر حاضر ہے اور اسے جاننا ہے۔ سورة ملک میں ہے ” الا یعلم من خلق وھو اللطیف الخبیر کیا وہ خدا تعالیٰ ہی کسی چیز کو نہیں جانے گا جس نے خود ہر چیز پیدا کی ہے۔ جس ذات نے خود عناصر کو جوڑ کر کائنات کی ہر چیز تخلیق کی ہے۔ بھلا وہ ان سے کیسے غافل رہ سکتا ہے اور وہ ہے بھی نہایت باریک بین ، اور خبردار چناچہ غیب دان صرف خدا تعالیٰ کی ذات ہی ہے۔ اس کے علاوہ ذرے ذرے کا علم رکھنے والا کوئی ذات نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ جسے جتناعلم چاہتا ہے عطا کردیتا ہے اور وہ اتنی بات ہی جانتا ہے۔ علم غیب کی نفی میں اللہ کے مقدس پیغمبر بھی شامل ہیں۔ اسی سورة میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) کا واقعہ بیان ہوا ہے جب اللہ کے فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس انسانی صورتوں میں آئے تو وہ نہ جان سکے کہ یہ انسان نہیں بلکہ فرشتے ہیں۔ چناچہ آپ مہمانوں کی خاطر مدارت کے لئے فوراً ایک بچھڑا بھون کرلے آئے مگر مہمانوں کے کھانے سے انکار کردیا آپ کو حقیقت کا علم اس وقت ہوا جب مہمانوں نے کہا ” لاتخف انا ارسلنا الی قوم لوط “ اے ابراہیم (علیہ السلام) ! آپ خوف نہ کھائیں ، ہم تو اللہ کے فرشتے ہیں جو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ پھر یہی فرشتے مہمانوں کی شکل میں جب لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو قمو کے لوگوں نے آپ کے گھر پر حملہ کردیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان نوجوانوں کو ہمارے سپرد کرو مگر لوط (علیہ السلام) ان کا دفاع کر رہے تھے اور نہیں جانتے تھے کہ یہ تو اللہ کے فرشتے ہیں اور اس قوم پر عذاب کرنے کے لئے آئے ہیں۔ بہرحال جب آپ کی تشوی بہت بڑھ گئی تو فرشتے کہنے لگے یلوط انا رسل ربک ہم تو تیرے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور ان کی طرف عذاب کرنے کے لئے آپ کے پاس آئے ہیں ، لہٰذا آپ اپنی اہل کو لے کر رات کے آخری حصے میں بستی سے نکل جائیں ، سورة قمر میں آتا ہے کہ فرشتے نے ذرا سا پر ہلایا ” فطمسنا اعنھم تو ان کی آنکھیں اچک لیں اور وہ انھے ہوگئے اللہ نے فرمایا ” قذوقوا عذا بی و نذر “ اب میرے عذاب کا مزا چکھو۔ مطلب یہ ہے کہ غیب تو اللہ کے نبی بھی نہیں جانتے چہ جائیکہ یہصفت فرشتوں ، جنات یا اولیاء اللہ میں مانی جاتی۔ جو شخص مخلوق میں غیب دانی کا دعویٰ کرتا ہے اس کا ایمان سلب ہوجاتا ہے۔ اور وہ شرک میں مبتلا ہو کر تباہ ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس سورة کا مرکزی مضمون توحید ہے ، لہٰذا یہاں پر اللہ تعالیٰ کی اس صفت مختصر کا ذکر بھی کردیا گیا ہے کہ آسمانوں اور زمین کے غیب کو جاننے الا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ عبادت الٰہی اس سورة کا دوسرا اہم مضمون معاد ہے اور آگے اس کی طرف اشارہ ہے۔ والیہ یرجع الامرکلہ تمام معاملات اسی خدا تعالیٰ کی طرف ہی لوٹائے جائیں گے۔ محاسبے کا عمل واقع ہو کر رہے گا۔ قیامت برپا ہوگی اور ہر چیز اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوگی۔ سورة النازعت میں ہے ” الیربک منتھھا “ ہر چیز کی انتہا تیرے پروردگار کی طرف ہی ہونے والی ہے۔ فرمایا جب یہ سب کچھ اٹل ہے فاعبدہ تو پھر عبادت بھی خالصتہ اسی کی کرو۔ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو۔ سورة کی ابتداء میں قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت بیان کرنے کے بعد خالص عبادت الٰہی کا ہی حکم دیا گیا ہے ان لاتعبدوآالا اللہ “ اے لوگو ! اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ عبادت اور تدبیری کے معاملے میں لوگ اللہ کا شریک بناتے ہیں۔ حالانکہ یہ دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہیں۔ اس سورة مبارکہ میں جن انبیاء (علیہ السلام) کا ذکر کیا گیا ہے انہوں نے بھی اپنی اپنی قوموں کو توحید کی دعوت دی حضرت نوح (علیہ السلام) نے فرمایا ، اے لوگو ! میں تمہاری طرف ڈرسنانے والا بن کر آیا ہوں اور میری تعلیم یہ ہے ان لاتعبدوا الا اللہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ پھر ہود (علیہ السلام) کا بھی اپنی قوم کو یہی پیغام تھا ” یقوم اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ “ اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے بغیر تمہارا کوئی معبود نہیں آگے شعیب اور صالح (علیہما السلام) نے بھی اپنی قوم کو بالکل یہی تعلیم دی اس کے ساتھ ساتھ ان اقوام کی باقی خرابیوں کا ذکر بھی ہوتا رہا۔ لوط (علیہ السلام) کی قوم میں خلاف وضع فطری کی بیماری تھی۔ قوم شعیب ماپ تول میں کمی کرتی تھی۔ قوم عاد غرور تکبر میں مبتلا تھی اور قوم ثمود میں اسراف کی بیماری تھی۔ ان انبیاء نے ایک تو ان انفرادی بیماریوں کا علاج تجویز کیا ار دوسرے سب کو توحید کی مشترکہ دعوت دی کہ عبادت صرف اللہ کی روا ہے ، اس کے علاوہ کسی دوسری ذات کو عبادت میں شریک نہ کرو۔ حضرت موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) نے بھی اپنی قوم کو توحید ہی کی دعوت دی اور پھر سورة کے آخر میں اللہ نے خلاصہ اور نچوڑ بیان کردیا ہے واللہ غیب السموت والارض کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی طرح اس کی صفات مختصر میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں۔ غیب بھی اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بہرحال آخر سورة میں اللہ نے ایمان ، توحید ہعاد قرآن پاک کی صداقت و حقانیت اور انبیاء کی نبوت و رسالت کا مضمون بیان کردیا ہے جس میں ان کے حالات اور ان کی تبلیغ کا تذکرہ ہے قوم کا جواب اور پھر ان کا انجام بھی ذکر کردیا گیا ہے۔ توکل علی اللہ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر جو آخری بات فرمائی ہے وہ ہے۔ و توکل علیہ بھروسہ بھی اللہ پر ہی کرو ، اس کے سوا کوئی ذات موثر نہیں ہے۔ اسباب کو اختیار کرو مگر انہیں موثر نہ سمجھ بلکہ صرف خدا کی ذات پر بھروسہ کرو۔ وہ چاہے گا تو اسباب میں اثر پیدا کر دے گا ، ورنہ ہر چیز دھری کی دھری رہ جائیگی۔ تمام قوت اور تصرف اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ لہٰذا بھروسہ صرف اسی پر کرو اور پھر تنبیہ کے طور پر فرمایا وما ربک بغافل عما تعملون تم جو اعمال بھی کرتے ہو اللہ ان سے غافل نہیں ہے۔ بلکہ سب کچھ اس کی نگاہ میں ہے تمہارے اعتقادات ، خیالات ، تصورات اور اعمال سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں اور آخر میں نتیجہ بھی انہی کے مطابق نکلے گا۔ جس قسم کے اعتقادات اور اعمال ہوں گے۔ انہی کے مطابق جزا اور سزا ہوگی۔
Top