Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 53
قَالُوْا یٰهُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَّ مَا نَحْنُ بِتَارِكِیْۤ اٰلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ وَ مَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
قَالُوْا
: وہ بولے
يٰهُوْدُ
: اے ہود
مَا جِئْتَنَا
: تو نہیں آیا ہمارے پا
بِبَيِّنَةٍ
: کوئی دلیل (سند) لے کر
وَّمَا
: اور نہیں
نَحْنُ
: ہم
بِتَارِكِيْٓ
: چھوڑنے والے
اٰلِهَتِنَا
: اپنے معبود
عَنْ قَوْلِكَ
: تیرے کہنے سے
وَمَا
: اور نہیں
نَحْنُ
: ہم
لَكَ
: تیرے لیے (تجھ پر)
بِمُؤْمِنِيْنَ
: ایمان لانے والے
انہوں نے کہا ، اے ہود (علیہ السلام) ! نہیں لایا تو ہمارے پاس کوئی کھلی دلیل (نشانی) اور نہیں ہم چھوڑنے والے اپنے معبودوں کو تیری بات کی وجہ سے اور نہیں ہم تیری بات کی تصدیق کرنے والے
ربط آیات کل کے درس میں حضرت ہود (علیہ السلام) کی تقریر اور قوم کی نصیحت کا پہلا حصہ بیان ہوا تھا۔ انہوں نے لوگوں کو اللہ کی عبادت کا حکم دیا کیونکہ اس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں ۔ حاجت روا ، مشکل کشا ، نافع اور ضار ، علیم کل ، محیط کل اور متصرف اس کے سوا کوئی نہیں۔ آپ نے قوم سے فرمایا کہ تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرا کر اس پر افتراء باند ھ رہے ہو۔ پھر ہود (علیہ السلام) نے اپنی بےلوث خدمت کا ذکر بھی کیا کہ میں اس وعظ ونصیحت کا تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا کیونکہ میرا بدلہ تو اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔ صرف اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سامنے استغفار اور توبہ کرو ، وہ تم پر مہربانی فرمائے گا ، تمہیں قوت بھی دے گا اور بارش برسا کر قحط کو بھی دور کردیگا ، تم روگردانی کر کے مجرم نہ بنو۔ غرضیکہ ہود (علیہ السلام) نے نہایت عمدہ طریقے سے قوم کو سمجھایا مگر انہوں نے ایک نہ مانی اور آپ کو الٹا جواب دیا۔ معجزے کا مطالبہ (آیت) ” قالوا “ کہنے لگے (آیت) ” یھود ما جئتنا ببینۃ “ اے ہود (علیہ السلام) ! آپ تو ہمارے پاس کوئی نشانی لے کر نہیں آئے۔ بینہ نشانی اور واضح چیز کو کہتے ہیں۔ بعض فرماتے ہیں کہ اس سے مراد معجزہ ہے۔ یعنی آپ ہمارے پاس کوئی معجزہ لے کر نہیں آئے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کے ہاتھ پر کوئی نہ کوئی معجزہ ظاہر فرمایا ہے مگر مشرک لوگ اپنی مرضی کی معجزہ حاصل کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔ قرآن میں مختلف مقامات پر آتا ہے (آیت) ” لولا انزل علیہ ایۃ “ اس پر ہماری مرضی کی کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوئی۔ اللہ کے نبیوں نے اس کے جواب میں ہمیشہ یہی کہا ہے کہ معجزہ ظاہر کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مرضی پر منحصر ہے۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو کوئی نہ کوئی نشانی دی ہے جسے دیکھ کر لوگ ایمان لائے۔ فرمایا ، اللہ نے مجھے جو خصوصی معجزہ عطا فرمایا ہے وہ قرآن ہے جو وحی الٰہی کے ذریعے نازل ہوا۔ یہ لوگ معجزات کا مطالبہ محض ضد اور عناد کی وجہ سے طلب کرتے ہیں ، وگرنہ نبی کا وجود ، اس کی تقریر ، اس کا چہرہ آواز اور عمل سب معجزات ہیں۔ پیچھے اسی سورة میں اور سورة انعام اور بعض دوسری سورتوں میں بھی ہے کہ تم نشانیاں طلب کرتے ہو ، تمہارے اپنے وجود میں اور تمہارے اردگرد قدرت کی ہزاروں نشانیاں بکھری پڑی ہیں۔ ذرا ان درختوں اور پودوں کو ہی دیکھو ، اللہ کی قدرت کے کمال نمونے نظر آئیں گے۔ کیا یہ خدا کی قدرت کی نشانیاں نہیں ہیں جو مزید نشانیاں طلب کرتے ہو۔ نبی کی ہر چیز بینہ ہوتی مگر جس نے نہیں ماننا وہ اپنی مرضی کی نشانی طلب کرتا ہے۔ مشرکین مکہ نے شق القمر کا معجزہ خود طلب کیا تھا مگر جب چاند دو ٹکڑے ہوگیا ، ایک ٹکڑا پہاڑ کی ایک طرف نظر آرہا تھا اور دوسری طرف ، تو وہ پھر بھی کہنے لگے ، (آیت) ” سحر مستمر “ یہ تو چلتا ہوا جادو ہے۔ بہرحال ہود (علیہ السلام) کی قوم نے بھی آپ سے معجزہ طلب کیا۔ معبودان باطلہ پر اصرار اور دوسری بات یہ کی (آیت) ” وما نحن بتارکی الھتنا عن قولک “ ہم تیری بات کی وجہ سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں۔ تو کتنی بھی وعظ ونصیحت کرے ، اس کا ہم پر کچھ اثر نہیں ہوگا۔ اور ہم اپنے معبودان کی پرستش کرتے رہیں گے۔ ہم ان کے نام کی منتیں مانیں گے۔ ان پر چڑھاوے چڑھائیں گے ، ان سے مرادیں مانگیں گے اور ان کی تعظیم کرتے رہیں گے۔ مکہ کے مشرک بھی یہی کہتے تھے (آیت) ” اجعل الالحۃ الھا واحدا ان ھذا لشیء عجاب “ کیا ہم تمام معبودان کے بجائے صرف ایک معبود بنا لیں۔ یہ تو عجیب بات معلوم ہوتی ہے۔ کیا ہم لات ، منات ، عزی ، ہبل ، ود ، سواع ، نائلہ اور اصناف سب کو چھوڑ کر صرف ایک خدا کی عبادت کریں ہم اپنے آبائو اجداد کے تمام معبودوں کو کیسے چھوڑیں۔ قرآن پاک نے مشرکین کی دو باتوں پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔ ایک وقوع قیامت پر اور دوسرا توحید کے مسئلہ پر ، ان میں شرک ایسا رچ بس گیا تھا کہ وہ اسے چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھے۔ ہر قوم ، خاندان اور قبیلے کا الگ الگ معبود تھا۔ ہر گھر میں علیحدہ علیحدہ معبود تھے۔ ہر معبود کی علیحدہ شکل و صورت اور اس کے ذمے مخصوص کام تھا جو وہ انجام دیتا تھا۔ بہر حال انہوں نے کہا کہ ہم اپنے معبودوں کو چھورنے کے لیے تیار نہیں۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ میں بھی آتا ہے کہ ان کی قوم کے لوگوں نے کہا (آیت) ” اصبروا علی الھتکم “ اپنے معبودوں پر جمے رہو ، ان کو ترک نہ کرنا۔ اس کی بجائے ابراہیم (علیہ السلام) کو ہلاک کر دو ۔ تا کہ ہمارے معبودوں کی مذمت بیان نہ ہو۔ ہود (علیہ السلام) کی قوم نے کہا کہ تیرا بیان کتنا بھی شیریں اور پرکشش کیون نہ ہو مگر ہم اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑیں گے (آیت) ” وما نحن لک بمومنین “ اور نہ ہی ہم تیری تصدیق کرنے والے ہیں۔ ہم تمہیں اللہ کا رسول تسلیم نہیں کرتے یہ معبودان ہمیں خدا کا قرب دلاتے ہیں ہماری مرادین پوری کراتے ہیں ، خدا کے پاس ہماری سفارش کرتے ہیں بھلا ان کو ہم کیوں چھوڑ دیں۔ کہنے لگے (آیت) ” ان تقول الا اعترک بعض الھتنا بسوئ “ ہم تو کہیں گے کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں برائی پہنچائی کسی معبود نے تمہیں مخبوط الحواس بنا دیا ہے۔ تم ان کی برائی بیان کرتے تھے ان کی تو ہیں کرتے تھے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی معبود کی تم پر مارپڑ گئی ہے۔ تم بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ہو۔ ہر زمانے میں مشرکین عام طور پر اسی قسم کی باتیں کرتے ہیں اور توحید کے انکار کے لیے اسی قسم کی تاویلات کرتے ہیں۔ شرک سے بیزاری قوم کی ان باتوں کے جواب میں ہود (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” قال ان اشھد اللہ “ فرمایا اے لوگو ! میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں (آیت) ” واشھدوا انی بری مما تشرکون “ اور تم بھی گواہ ہو جائو کہ بیشک میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کو تم خدا کا شریک بناتے ہو۔ (آیت) ” من دونہ “ خدا کے ورے یا خدا کے سوا تم جن کو بھی شریک ٹھہراتے ہو میں ان سب سے بیزار ہوں یعنی میں ان سے نفرت کرتا ہوں۔ یہ بےحقیقت چیزیں ہیں۔ نرا جھوٹ اور افتراء ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی یہی بات فرمائی تھی (آیت) ” اننی براء مما تعبدون “ (الذخرف) میں تو ان سب سے بیزار ہوں جن کی تم پوجا کرتے ہو۔ یہ سب میرے دشمن ہیں اور میرا دوست صرف رب العلیمین ہے۔ (آیت) ” انھن اضللن کثیرا من الناس “ معبودان باطلہ بہت سے لوگوں کی گمراہی کا باعث بنے ہیں اور ایسا کام کوئی دشمن ہی کرسکتا ہے ، میں ان معبودوں کے بارے میں کسی قسم کی نرمی اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گو یا تمام باطل ادیان ، کفر اور شرک سے بیزاری کا اعلان بھی ضروری ہے۔ (آیت) ” تبرات من الکفر والشرک والنفاق “ اے اللہ ! میں کفر ، شرک ، نفاق اور ہر باطل دین یہودیت ، نصرانیت وغیرہ سے بیزار ہوں۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی توحید ، رسالت ، ملائکہ ، انبیاء کتب سماویہ معاد اور تقدیرخیر وشر پر تو ایمان رکھتا ہے مگر کفر وشرک سے اظہار بیزاری نہیں کرتا تو اس کا ایمان قابل قبول نہیں ہے اگر ایک یہودی خدا تعالیٰ کو وحدہ لا شریک مانتا ہے ، حضور ﷺ کو سچا رسول مانتا ہے مگر یہودیت سے بیزاری کا اظہار کرتا تو اس کا ایمان قابل قبول نہیں ہوگا۔ گاندھی بھی کہتا تھا کہ اسلام سچا مذہب ہے مگر ہندومت کو بھی برحق خیال کرتا تھا ، اس سے برائت کا اعلان نہیں کرتا تھا لہٰذا وہ کافر ہی رہا۔ مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر کفر ، شرک اور باطل دین سے برات کا اظہار کرے۔ توحید پر ثابت قدمی الغرض ! ہود (علیہ السلام) نے بھی یہی بات کی کہ اے لوگو ! میں اس بات میں خدا تعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ بن جائو کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کو تم خدا کے ساتھ شریک بناتے ہو۔ فرمایا اس معاملے میں (آیت) ” فکیدونی جمعیا “ تم سب مل کر میرے خلاف تدبیر کرلو (آیت) ” ثم لا تنظرون “ پھر مجھے مہلت بھی نہ دو ۔ دیکھوں اللہ کا نبی توحید اور توکل کے کس اعلیٰ مقام پر کھڑا ہے کہتا ہے (آیت) ” انی توکلت علی اللہ “ بیشک میں اللہ ہی پر بھروسہ کرتا ہوں (آیت) ” ربی وربکم “ جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ یہ درجہ کمال ایک نبی کو ہی حاصل ہو سکتا ہے ، ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ اللہ کے سامنے سارے نبیوں نے یہی کہا (آیت) ” ومالا الا نتوکل علی اللہ وقد ھدنا سبلنا “ (ابراہیم ) ہم خدا کی ذات پر کیوں توکل نہ کریں کہ اس نے ہمیں صراط مستقیم پر فائز فرمایا ہے۔ ہمیں ہدایت کا راستہ اسی نے بتلایا ہے اور اسی نے اس کو آگے پھیلانے کا حکم دیا ہے تمام اہل ایمان کے متعلق بھی یہی آتا ہے (آیت) ” وعلی اللہ فلیتوکل المومنون “ (ابراہیم) کہ وہ بھی اللہ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہیں اہل ایمان اسباب کو اختیار تو کرتے ہیں مگر بھروسہ خدا کی ذات پر ہوتا ہے۔ جب وہ چاہتا ہے ، کسی چیز میں اثر پیدا کردیتا ہے نہیں چاہتا تو سارے اسباب دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ اختیار سارا اللہ کے پاس ہے۔ اگر وہ نقصان پہنچانا چاہے گا تو پہنچے گا ، ورنہ کوئی کس کا بال بیکا نہیں کرسکتا کیونکہ (آیت) ” ما من دابۃ الا ھو اخذ بناصی تھا “ زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا جاندار نہیں مگر اللہ تعالیٰ اس کی پیشانی کو پکڑنے والا ہے وہ جب چاہے پکڑ کر گھسیٹ لے۔ ہود نے فرمایا تم مجھے کن چیزوں سے ڈراتے ہو ، ہر چیز پر اختیار تو میرے رب کا ہے۔ ڈرنا تو تمہیں چاہیے جو کفر وشرک کی غلاظت میں پھنسے ہوئے ہو اور بالآخر پکڑے جائو گے۔ عدل و انصاف کا راستہ فرمایا (آیت) ” ان ربی علی صراط مستقیم “ بیشک میرا پروردگار صراط مستقیم پر ہے۔ یہاں اشکال پیدا ہوتا ہے کہ صراط مستقیم پر چلنے کا حکم تو خود اللہ نے اپنے بندوں کو دیا ہے اور ہم خود اپنی دعا میں کہتے ہیں (آیت) ” اھدنا الصراط المستقیم “ اے اللہ ہمیں سیدھا راستہ عطا فرما اور اللہ بھی کہتا ہے (آیت) ” ھذا صراط علی مستقیم “ (الحجر) قرآن کا راستہ ہی صراط مسقیم ہے جو مجھ تک پہنچنے والا ہے۔ تو پھر اللہ تعالیٰ کے صراط مستقیم پر ہونے کا کیا مطلب ہے ؟ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میرا پروردگار عدل کے سیدھے راستے پر ہے۔ وہ عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے۔ وہ مجرموں کو سزا دے گا اور مومنوں کو بہترین اجر سے نوازے گا ، کہ عدل کا یہی تقاضا ہے۔ فرمایا اس کے باوجود (آیت) ” فان تولوا “ اگر تم روگردانی کروگے ، اس کی وحدانیت کو تسلیم نہیں کرو گے ، کفر اور شرک پر اڑے رہو گے ، تو یاد رکھو ! (آیت) ” فقدابلغتکم ما ارسلت بہ الیکم “ جو چیز مجھے دیکر تمہاری طرف بھیجا گیا تھا۔ وہ میں نے تم تک پہنچا دی ہے۔ میں نے تمہیں آگاہ کردیا ہے کہ لوگو ! عبادت صرف خدا تعالیٰ کی کرو ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس سے معافی مانگو اور اس کے سامنے توبہ کرو۔ یہ پیغام تمام انبیاء نے اپنی اپنی امتوں کو پورے طریقے سے پہنچا دیا ہے اور میں بھی تم تک پہنچا رہا ہوں۔ فرمایا اگر تم نافرمانی سے باز نہیں آئو گے (آیت) ” ویستخلف ربی قوما غیرکم “ تو میرا رب تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو تمہارا قائم مقام بنا دیگا ، تمہاری بری روش کا نتیجہ تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ (آیت) ” ولا تضرونہ شیئا “ اور تم خدا تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے یاد رکھو ! (آیت) ” ان ربی علی کل شیء حفیظ “ میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے۔ تمہاری نافرمانی ، کفر اور شرک اس سے مخفی نہیں ہے ، ہماری نیکیاں اور کوششیں بھی خدا سے پوشیدہ نہیں ، وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے اور ہر چیز کی حفاظت کر رہا ہے۔ یاد رکھو ! جزائے عمل پیش آنے والی ہے جب تمہیں اس بری روش کا بدترین بدلہ دیا جائے گا۔
Top