Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 91
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْنَا ضَعِیْفًا١ۚ وَ لَوْ لَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ١٘ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
يٰشُعَيْبُ
: اے شعیب
مَا نَفْقَهُ
: ہم نہیں سمجھتے
كَثِيْرًا
: بہت
مِّمَّا تَقُوْلُ
: ان سے جو تو کہتا ہے
وَاِنَّا
: اور بیشک ہم
لَنَرٰىكَ
: تجھے دیکھتے ہیں
فِيْنَا
: اپنے درمیان
ضَعِيْفًا
: ضعیف (کمزور)
وَلَوْ
: اور اگر
لَا رَهْطُكَ
: تیرا کنبہ نہ ہوتا
لَرَجَمْنٰكَ
: تجھ پر پتھراؤ کرتے
وَمَآ
: اور نہیں
اَنْتَ
: تو
عَلَيْنَا
: ہم پر
بِعَزِيْزٍ
: غالب
ان لوگوں نے کہا ، اے شعیب ! نہیں سمجھتے ہم بہت سی وہ باتیں جو تم کہتے ہو ، اور بیشک ہم دیکھتے ہیں تم کو اپنے درمیان کمزور ، اور اگر نہ ہوتا تیرا یہ خاندان تو ہم تمہیں سنگسار کردیتے اور نہیں ہے تو ہمارے اوپر کوئی صاحب عزت
ربط آیات گزشتہ آیات میں شعیب (علیہ السلام) نے قوم کی طرف سے کئے گئے بیہودہ اعتراض کا جواب دیا تھا۔ انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی نماز کو طعن کی بنیاد بنایا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تمہارے کہنے سے اپنے آبائو اجدا کے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے اور نہ ہی اپنے مالوں میں اپنی مرضی کے تصرف سے باز آسکتے ہیں۔ شعیب (علیہ السلام) نے اچھے طریقے سے سمجھایا کہ دیکھو ! کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت اور پاکیزہ روزی عطا فرمائی ہے۔ میں جو بات تم سے کہتا ہوں ، اس پر خود بھی عمل کرتا ہوں یعنی میرے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے ، میں حسب استطاعت اصلاح کی کوشش کر رہا ہوں اور میرا بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے کیونکہ ہر کام اسی کی توفیق سے انجام دیا جاسکتا ہے۔ آپ نے فرمایا ، لوگو ! میری مخالفت میں اتنے دور نہ نکل جانا کہ جس کی وجہ سے تم پر بھی وہی عذاب آجائے جو عذاب حضرت نوح ، صالح اور لوط (علیہ السلام) کی اقوام پر آیا تھا۔ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے اپنے نگاہوں کی معافی مانگو اور اسی کی طرف رجوع کرو کیونکہ وہ نہایت مہربان اور اپنے بندوں سے محبت کرنے والا ہے۔ نافہمی کا بہانہ شعیب (علیہ السلام) کی اس نصیحت آموز تقریر کے جواب میں قوم نے کہا قالوایشعیب مانفقہ کثیراً مما تقول اے شعیب (علیہ السلام) ہم نہیں سمجھتے بہت سی باتیں جو تم کہتے ہو۔ یہ بات انہوں نے تعصب اور عناد کی بنا پر کی ، وگرنہ شعیب (علیہ السلام) کی بات سمجھنے میں انہیں کوئی امر مانع نہیں تھا۔ آپ اسی قوم کے فرد تھے ، وہی زبان بولتے تھے ، وہ آپ کی ہر بات سمجھتے تھے مگر جب اعتقادی اور اخلاقی بیماری کا ذکر آتا ہے تو نافہمی کا بہانہ بنا دیتے تھے ویسے بھی شعیب (علیہ السلام) کی فصاحت و بلاغت کا یہ عالم تھا کہ آپ خطیب الانبیاء مشہور ہیں۔ اللہ نے آپ کو تقریر کا خوب ملکہ عطا کیا تھا مگر ہٹ دھرمی کی وجہ سے قوم کو آپ کی بات سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار ، ار شرک کا انکار ، ماپ تول میں انصاف ، حقوق العباد کی پاسداری ، ظلم ہے پرہیز کون سی ایسی باتیں ہیں جو عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہوں ، مگر آپ کی قوم تعصب اور عناد میں غرق ہوچکی تھی اور وہ آپ کی کسی نصیحت کی بات کو سننے کے لئے تیار نہیں تھی اور نافہمی کا بہانہ بنا رہی تھی۔ جب کسی بات کو تسلیم کرنے کا ارادہ نہ ہو تو پھر اس قسم کے بہانے تراشنا ایک معمول کی بات ہے۔ مشرکین مکہ بھی حضور ﷺ کے متعلق کہتے تھے کہ یہ شخص عجیب و غریب باتیں کرتا ہے۔ ہمارے آبائو اجداد بڑے ذہین و فطین اور عظیم لوگ تھے ، وہ سب انہی معبودوں کی پوجا کرتے رہے مگر یہ شخص ان کے خلاف بات کرتا ہے۔ ” ویقولون انہ لمجنون “ (القلم) کفار مکہ بھی کہتے تھے یہ تو دیوانہ ہے۔ بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔ یہ قوم شعیب کی ہٹ دھرمی یعنی کفر و شرک میں پختگی کی علامت تھی ، ورنہ شعیب (علیہ السلام) کی بات ناقابل فہم نہیں تھی۔ یہ ساری باتیں آسانی سے سمجھ میں آ رہی تھیں۔ کمزوری کا طعنہ شعیب (علیہ السلام) کے مخالفین آپ کو ایک یہ طعنہ بھی دیتے تھے وانا لنرئک فینا ضعیفاً ہم تمہیں اپنے درمیان کمزور خیال کرتے ہیں۔ ہمارے نزدیک تمہارے کوئی حیثیت نہیں ، تم نے خوامخواہ قوم کو اپنا دشمن بنا رکھا ہے۔ اپنے حال پر رحم کرو اور خاموشی سے گزر اوقات کرو بعض سلف نے کہا ہے کہ یہاں پر ضعف سے مراد نابینا ہونا ہے کیونکہ شعیب (علیہ السلام) اپنی زندگی میں کچھ عرصہ کے لئے نابینا بھی ہوگئے تھے۔ پھر اللہ نے معجزانہ طریقے پر بینائی لوٹا دی ، اسی طرحشعیب علیہالسلام بھی کثرت گریہ کی وجہ سے بینائی کھو بیٹھے تھے۔ حضرت شیخ الاسلام نے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شعیب (علیہ السلام) سے دریافت کیا کہ تم اتنا کیوں روتے ہو ، جنت کے شوق میں یا دوزخ کے ڈر سے ، تو آپ نے جواب دیا ، پروردگار ! تیری بقا کا خیال کر کے اس لئے روتا ہوں کہ پتہ نہیں کہ دیدار کے وقت آپ میرے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ اللہ کا ارشاد ہوا ، اے شعیب ! ہماری ملاقات اور دیدار تمہیں مبارک ہو۔ میں نے تمہاری اس صنعف کے باعث اپنے کلیم موسیٰ ابن عمران کو تمہاری خدمت پر مامور کردیا ہے۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے بعد میں شعیب (علیہ السلام) کی بینائی واپس لوٹا دی تھی۔ خاندان کا لحاظ آپ کی قوم نے یہ بھی کہا ولولا رھطک لرجمنک اگر تیرا یہ خاندان نہ ہوتا تو ہم تمہیں پتھر مار مار کر ہلاک کردیتے۔ سنگساری انسانی تاریخ کی سخت ترین سزا ہے جو شادی شدہ زانی کے لئے اللہ نے مقرر کی ہے کہنے لگے تیرے خاندان کی اکثریت تیرے مذہب پر نہیں ہے بلکہ وہ اپنے آبائی دین پر ہیں ، ہمیں ان کی دل جوئی منظور ہے اور نہ تمہیں سنگساری جیسی سخت سزا دیتے اور دوسری بات یہ ہے وما انت علینا بعزیز اور تو ہم میں کوئی عزت والا بھی نہیں ہے۔ شعیب (علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا قال یقوم ارھطی اعز علیکم من اللہ اے میری قوم ! کیا میرا خاندان تمہارے نزدیک اللہ تعالیٰ سے زیادہ عزیز ہے ؟ تمہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے حکم کا تو کچھ خیال نہیں اور محض میرے خاندان کا لحاظ ہے۔ یہ تو بہت غلط بات ہے کہ خدا تعالیٰ جو خالق ، مالک ، مربی معطی ، نافع ، ضار اور معبود برحق ہے اس کا تو خیال نہ ہو ، اس کے احکام کو پس پشت ڈال دیا جائے مگر خاندان اور قبیلے کو اعلیٰ حیثیت دی جائے حالانکہ تمہیں اس خداوند قدوس کے احکام کو اولیت دینی چاہئے جس نے مجھے نبی بنا کر تمہاری طرف بھیجا ہے۔ فرمایا واتخذ تم وہ ورآء کم ظھریاً تم نے اللہ کے احکام کو پس پشت ڈال دیا ہے جو کہ کسی طرح بھی جائز اقدام نہیں ہے۔ یاد رکھو ! ان ربی بما تعملون محیط تم جو بھی کام کرتے ہو میرا پروردگار اس کا احاطہ کرنے والا ہے ہر چیز اور تمہارا ہر عمل اس کی نگاہوں میں ہے۔ تمہیں خدا تعالیٰ کی عظمت و جلال کا کچھ خیال نہیں اور مجھ پر میرے خاندان کا دبائو ڈالنا چاہتے ہو ، یہ تو بالکل تمہارا غلط نظریہ اور غلط سوچ ہے۔ حق و باطل میں امتیاز شعیب (علیہ السلام) نے یہ بھی فرمایا ویقوم اعملوا علی مکانتکم اے میری قوم کے لوگو ! تم اپنی جگہ پر کام کرتے رہو۔ انی عامل اور میں اپنے طور پر عمل کرتا ہوں۔ سوف تعلمون من یاتیہ عذاب یحزیہ تمہیں عنقریب پتہ چل جائے گا کہ رسوا کن عذاب کس پر آتا ہے۔ ومن ھو کاذب اور یہ بھی جان لو گے کہ جھوٹا کون ہے ، میں یا تم ۔ آپ نے فرمایا وارتقبوآ انی معکم رقیب تم بھی راہ دیکھتے رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ، جلدی ہی حق و باطل میں امتیاز ہوجائے گا ۔ رقیب کا لفظی معنی نگرانی کرنا اور راہ دیکھنا ہوتا ہے۔ فرمایا انتظار کرو ، اللہ تعالیٰ اسی طرح انبیاء کو بھیج کر اور پھر موقع دے کر آزماتا ہے۔ پھر جب حجت تمام ہوجاتی ہے اور لوگ راہ راست پر نہیں آتے ، تو سزا میں مبتلا کردیتا ہے۔ بہرحال شعیب (علیہ السلام) نے ان پر واضح کردیا کہ اللہ کے سارے نبی نہایت ہی استقامت کی حالت میں ہوتے ہیں اور وہ قوم کے ڈرانے دھمکانے سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔ عذاب کی آمد بہرحال یہ ساری باتیں شعیب (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کے درمیان ہوگئیں اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آ گیا۔ ارشاد ہوتا ہے ولما جآء امرنا جب ہماری سزا کا حکم آ گیا نجینا شعیباً والذین امنوا معہ برحمۃ منا تو ہم نے بچا لیا شعیب (علیہ السلام) اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی خاص مہربانی سے۔ ان پر اس عذاب کا کچھ اثر نہ ہوا۔ جو باقی قوم پر آیا ۔ واخذت الذین ظلموا الصیحۃ اور ظلم کرنے والوں کو ایک چیخ نے پکڑ لیا جس کی وجہ سے وہ سب کے سب ہلاک ہوگئے فاصبحوا فی دیارھم جسمین اور ہوگئے وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ گرنے والے گویا کہ وہ خوفزدہ ہو کر منہ کے بل زمین پر گر پڑے۔ قوم شعیب کی سزا کے متعلق اس مقام پر صرف چیخ کا ذکر ہے جب کہ سورة اعراف میں رجفۃ یعنی زلزلے کا ذکر بھی آتا ہے ” فاخذتھم الرجفۃ “ اور پھر سورة شعراء میں سائبان کے دن کا عذاب بتایا گیا ہے ” فاخذھم عذاب یوم الظلمۃ “ انہیں یوم ظلہ کے عذاب نے پکڑ لیا۔ بعض فرماتے ہیں کہ ایکہ والوں پر سائبان کی عذاب آیا تھا اور مدین والوں پر چیخ اور زلزلہ آیا تھا۔ یعنی ابتدائی طور پر زلزلہ آیا تھا اور پھر خوفناک چیخ سنائی دی جس سے لوگوں کے جگر اور دل پھٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگئے۔ تاہم مفسر قرآن امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اصحاب ایکہ یا اہل مدین ایک ہی قوم کے فرد تھے یا دو علیحدہ علیحدہ قومیں تھیں لیکن سب پر تینوں قسم کا عذاب آیا تھا البتہ اللہ تعالیٰ نے مختلف سورتوں میں مختلف عذاب کا ذکر خاص مناسبت کی وجہ سے کیا ہے۔ مثلاً سورتوں میں مختلف عذاب کا ذکر خاص مناسبت کی وجہ سے کیا ہے۔ مثلاً سورة اعراف میں آتا ہے کہ آپ کی قوم نے شعیب (علیہ السلام) کو دھمکی دی ” لنحزجنک یشعیب والذین امنو معک من قریتنا اولتعودن فی ملتنا “ کہ یا تو تم ہمارے دین میں واپس آ جائو ورنہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو اپنی سر زمین سے نکال دیں گے۔ اس کے جواب میں اللہ نے ان پر زمین ہی کا زلزلہ مسلط کردیا کہ تم اللہ کے نبی کو جس زمین سے نکالنا چاہتے ہو ، اسی زمین پر خود تمہیں ٹھکانا میسر نہیں ہوگا۔ اس سورة مبارکہ میں مخالفین کے غرور وتکبر کا ذک ہے کہ وہ کہتے تھے کہ تو بڑا نمازی بنا پھرتا ہے اور ہمیں اپنے ہی کمائے ہوئے مال میں من مرضی کا تصرف ک کرنے سے روکتا ہے ، وہ یہ بھی کہتے تھے کہ اے شعیب ! تیری یہ ناصحانہ باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں ، تو انہیں اپنے تک ہی محدود رکھ ۔ وہ لوگ آپ پر خاندانی لحاظ کا رعب بھی ڈالتے تھے کہ تیرے خاندان کی وجہ سے تمہارا لحاظ کر رہے ہیں ، ورنہ تمہیں سنگسار کردیں۔ چونکہ یہ ساری غرور وتکبر کی باتیں تھیں ، تو اللہ نے ان کے جھوٹے غرور کو توڑنے کے لئے ان کو چیخ کے ذریعے ہلاک کرنے کا ذکر فرمایا ہے اور آگے سورة شعراء میں جہاں یوم الظلہ کے عذاب کا ذکر ہے ، وہاں اللہ تعالیٰ نے آپ کے مخالفین کی اس بڑ کا ذکر فرمایا ہے کہ وہ کہتے تھے اے شعیب ! ہم تیری بات ماننے کے لئے تیار نہیں اور اگر تو سچا ہے فاسقط علینا کسفاً من السمآء ان کنت من الصدقین تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے پہلے سخت گرمی بھیجی ، پانی خشک ہوگیا اور مارے گرمی اور پیاس کے لوگوں کے ہونٹ خشک ہوگئے۔ سات دن تک یہی صورتحال رہی پھر اللہ نے بادلوں کو ٹھنڈی ہوا کے ساتھ بھیجا۔ سب لوگ بادلوں کے نیچے اکٹھے ہوگئے کہ اب بارش برسے گی اور جل تھل ایک ہوجائے گا۔ مگر ہوا یہ کہ جب سب لوگ جمع ہوگئے تو بادلوں سے آگ برسنے لگی۔ جس نے ساری قوم کو جلا کر خاکستر کردیا۔ یہ یوم الظلہ کا عذاب تھا۔ بہرحال امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اللہ نے اس قوم پر تینوں قسم کے عذاب بھیجے۔ مکمل تباہی فرمایا اللہ کے بھتیجے ہوئے عذاب نے انہیں اس طرح تباہ کردیا کان لم یغنوا فیھا گویا کہ وہ وہاں کبھی آباد نہ تھے۔ فرمایا الاسنو ! آخر میں اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرمائی ہے بعد المدین خدا کی رحمت سے دوری اور ہلاکت ہے مدین والوں پر کما بعدت ثمود جیسا کہ قوم ثمود ہلاک ہوئی۔ وہ لوگ بھی بڑے عقلمند ، ذہین اور مغرور تھے بڑے صناع اور کاریگر تھے مگر ان کی نافرمانی کی وجہ سے ان کو بھی اللہ نے تباہ و برباد کیا اور اسی طرح قوم شعیب بھی ہلاک ہوئی اور اصل یہ اہل مکہ اور بعد میں آنے والوں کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ اسے منکرین ! تم بھی اپنا انجام سوچ لو اگر تم بھی نافرمان قوموں کے نقش قدم پرچلو گے تو تمہارا انجام بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا۔
Top